وزیر اعظم عمران خان کا پہلا سرکاری دورہ سعودی عرب ، کیا کھویا کیا پایا ؟؟
وزیر اعظم پاکستان عمران خان 2روز کے کامیاب دورہ سعودی عرب کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں ،25 جولائی کو پاکستان میں آنے والی تبدیلی کو دنیا بھر میں محسوس کیا گیا،عرب دنیا نے ایک خاص مسرت کا اظہار کیا۔ اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ سعودی عرب ہی پاکستان کا وہ عظیم دوست ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا نہ صرف کھل کر ساتھ دیا ہے بلکہ وہ ہر مشکل ترین لمحات میں بھی ڈٹ کر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو معاشی اور عالمی معاملات میں سپورٹ کیا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کی عام انتخابات 2018میں ملک گیر کامیابی کے بعدپاکستان میں سعودی عرب کے سفیر بنی گالہ پہنچے اور عمران خان کوشاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کا مبارک باد اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا ، ان کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا ،سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی کو لازوال قرار دیا۔کرپشن کیخلاف جنگ کا مشن تو عمران خان کی وجہ شہرت ہے جبکہ انکی ایمانداری پر تو مخالفین بھی انگلی نہیں اٹھا سکے۔
سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان نے بھی کرپشن کیخلاف اقدامات کئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان اور سعودی ولی عہد کرپشن کیخلاف ایک ناقابل برداشت رویہ رکھتے ہیں۔پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کی لازوال دوستی کے ویسے تو کئی اسباب ہیں لیکن دو وجوہات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ،ایک تو اسلام اور دوسرا پاکستان کی مضبوط افواج۔ان2 اسباب نے سعودی عرب اور پاکستان کو برادرانہ تعلقات میں باندھ رکھا ہے۔پاکستان کی افواج ہمیشہ سعودی عرب کے دفاع اور حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے کٹ مرنے کے جذبے سے لبریز ہیں اور حرمین شریفین کی حفاظت اپنے ایمان کا حصہ سمجھتی ہے جبکہ سعودی فورسز کی تربیت اور استعداد کار بڑھانے میں بھی پاکستانی افواج اہم کردار ادا کر رہی ہے۔سعودی عرب چونکہ ہمارا بے لوث اور مخلص دوست ہے اس لیے ہمیں بھی ان کی مجبوریوں اور مشکلات کا احساس ہونا چاہیے۔ کیا پاکستان کی نئی حکومت دونوں برادر ملکوں کے ان دوستانہ تعلقات کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق نئے خطوط پر متعین کرنے میں کامیاب ہو جائے گی؟عمران خان نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے سعودی عرب کا انتخاب کر کے اپنی آئندہ کی حکمت عملی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کا واضح رخ متعین کر دیا ہے ۔تحریک انصاف کی حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں اب نئی تقسیم،نئی دھڑے بندی اور نئے بلاک بن رہے ہیں۔امریکہ کی گرفت کمزور ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو فائدہ اْٹھانا چاہیے۔اس نئی دنیا میں سعودی عرب اور چین کو مرکزی اہمیت حاصل ہوگی اور روس بھی اس بلاک کا حصہ بن جائیگا۔اس وقت پاکستان ان3 ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں سنجیدہ کوششیں کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
سعودی عرب کے پہلے دو روزہ سرکاری دورے میں وزیر اعظم اور ان کے وفد کو ارضِ حرمین میں ملنے والی غیر معمولی پذایرائی ،پروٹوکول اور استقبال اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید پختگی آئے گی اور پاکستان کو جن معاشی بحرانوں کا سامنا ہے سعودی حکومت ان مشکلات سے نکلنے کے لئے پاکستان کا غیر معمولی ساتھ دے گی۔خبریں آ رہی ہیں کہ سعودی عرب نے پاک، چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے جس پر اگلے ماہ سے ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔عرب امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا پہلا دورہ سعودی عرب کامیاب رہا ہے اور پاکستان نے دور رس منصوبہ بندی کرتے ہوئے سعودی عرب سے معاشی تعاون حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جس کے بارے آئندہ دنوں میں ملک و قوم کے اس حوالے سے مزید بڑی خوشخبریاں ملیں گی۔ پاکستان کے سابقہ حکمرانوں نے خارجی امور اور خصوصا سعودی عرب کے حوالے سے ہمیشہ ذاتی تعلقات کو فروغ دیا اور ریاستی مفادات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی لیکن وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں قوم جانتی ہے کہ ان کا ذاتی ایجنڈا کوئی نہیں ،ان کی ہر گفتگو اور تقریر جذبہ حب الوطنی اور ملکی تقدیر سنوارنے کے حوالے سے ہوتی ہے،ان کی ابتدائی پالیسیاں بھی اس حقیقت کی عکاس ہیں کہ وہ ذاتی کی بجائے ملکی مفاد مقدم رکھ رہے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ،دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں کامیاب رہیں گے کیونکہ دونوں رہنماؤں کی کیمسٹری ایک جیسی دکھائی دیتی ہے۔دونوں ممالک کو اندرونی،علاقائی اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے ،جس میں سعودی عرب اپنی کامیاب سفارتکاری اور دانشمندانہ حکمت عملی سے تقریباًنکل چکا ہے۔سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ معاملات میں اپنے اہداف کو حاصل کرلیا ہے۔ اس وقت سعودی عرب کو عالمی محاذ پر وہ مشکلات نہیں جو پاکستان کو در پیش ہیں لیکن کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کے عالمی طاقتوں سے بگڑتے تعلقات کو سنوارنے میں بھی سعودی عرب کلیدی کردار ادا کرے گا ۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں،ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔