طرہئ امتیاز!
ہمارا ملک اس لئے بھی باقی دنیا سے بہت آگے ہے کہ یہاں چار نہیں پانچ، بلکہ چھ موسم پائے جاتے ہیں۔ اپنے پیارے ملک کی کون سی ایسی بات ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔دیکھو نا اس بار ہم نے اگرچہ 40 سال بعد ”سونے“ کا تمغہ جیتا، مگر ریکارڈ تو قائم کر دیا اور اس ملک کے عوام کو کیا چاہئے،اب بھی اگر ہم بجلی پانی اور گیس کے مسائل پر روتے رہیں تو حکومت کیا کر سکتی ہے،اب ہما را آج کل یہ ہیر و ہے اور عرب پتی بھی بن گیا،اس طرح دنیا کا کوئی بھی ملک اس طرح اپنے ہیر وز کی قدر نہیں کر سکتا،ہم اپنے قومی ہیر وز کی بعد میں جو کرتے ہیں وہ بھی ہمارا ہی ”طرہئ امتیاز“ ہے…… پچھلے دِنوں ہم نے دو تین اپنے نئے نویلے اور اپنے فن میں کمال کے لوگوں کو قومی اعزاز سے جس طرح،”نوازا“ ہے اس پر تو ساری قوم سر بلند کر سکتی ہے۔ایک فرزند ِ ارجمند تو وہ ہیں، جس نے ”چوری“ کی گھڑی خرید کر یہ اعزاز اپنے نام کیا، اگر چہ قانون کے مطابق چوری کا مال خریدنا بھی جرم ہے، مگر یہ کام موصوف نے ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر کیا اور اپنی دیہاڑی لگائی اور اعزاز کا حقدار ہو گیا،یہ ہو تی ہے قوم کی فکریہ سوچ کہ گھر کی چیز گھر میں رہی اور انعام بھی ”چونگے“میں۔دوسری طرف کراچی کے اومنی گروپ کے سربراہ کو بھی قومی اعزاز کے لئے منتخب کیا گیا، جو ان کی اعلیٰ قومی خدمات پر عطاء کیا گیا۔ ہمارے نزدیک تو انہیں ایک آدھ اگر ملٹری اعزاز بھی دیا جانا چاہئے تھا،کیونکہ اگر سویلین پر آرمی ایکٹ لگایا جا سکتا ہے تو اعزاز بھی دیا جا سکتا ہے۔جب خدمات قومی اور صوبائی سطح سے نکل کر بین لاقوامی طور پر مقبول ہوں تو ایک اعزاز کچھ مناسب نہیں لگتا اور اگر صدر بھی گھر سے ہی ہو تو استحقاق کا تقاضا تھا کہ اس پر توجہ دی جاتی، خیر اب بھی کچھ نہیں بگڑا اپنے فیصلوں پر رجوع کیا جا سکتا ہے۔ ایک اور اعزاز بھی جو دیا گیا ہے ہمیں اس پر بھی تحفظات ہیں اور وہ ہے الیکشن کمشنر کی زوجہ محترمہ پر،معاف کیجئے آپ غلط سمجھے ہیں اعتراض زوجہ پر نہیں ان کو صرف ایک اعزاز دیئے جانے پر ہے،دیکھو ناں ایک تمغہ تو صرف اسی بات کا بنتا ہے کہ وہ ہما ری قومی بھابھی ہیں دوسرا یہ کہ وہ جن کی زوجہ ہیں وہ اس ملک کا اب ایک قیمتی اثاثہ ہیں، ان کا کام ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کروانا تھا،مگر انہوں نے اس کے علاوہ سارے کام کئے، تمغہ تو ان کا بھی بنتا تھا اس لئے اگر ان کے گھر میں ایک عدد اعزاز اچھی روایت نہیں،اس الیکشن میں ان کی خدمات پر بھی اعزازات کی بارش ہو نی چاہئے تھی لہٰذا ہماری درخواست ہے کہ ان کو جو امریکہ سے اسی نوکری کی پیشکش ہو جائے،ان کے لئے مزید تمغے کا حکم فوری جاری کیا جائے۔ایک اعزاز محسن نقوی کا بھی بنتا ہے کہ جس طرح انہوں نے اولمپکس میں ٹیم کی شرکت کو یقینی بنایا اور فوری واپس آ گئے،دوسرا پہلے مرحلے میں ہی امریکہ سے ہارنے پر، تیسرا بنگلہ دیش کو جتانے پر، بھی دیا جا سکتا تھا، مگر شرم و حیاء بھی کوئی چیز ہو تی ہے، محسن نقوی صاحب کی یہ خوبی بھی اعزاز کی مستحق ہے کہ وہ کرکٹ کو اتنا ہی سمجھتے ہیں جتنی کارکردگی آج کل ہماری ٹیم دکھا رہی ہے۔وہ تو نقوی جی ذرا کچے کے ڈاکوؤں کے لئے ایک ایس ایچ او تلاش کر رہے ہیں تاکہ ان کچے کے ڈاکوؤں کو سبق سکھا سکیں ورنہ وہ ٹیم میں سرجری کرنے ہی والے تھے کہ بنگلہ دیش کے مہمان آ گئے تو سرجری کچھ لیٹ ہو گئی۔اعزازات کی مجموعی تعداد میں کچھ اضافہ بھی کیا جا سکتا تھا، کیونکہ کچھ اور معززین کا خیال نہیں رکھا گیا۔کراچی کے ایک بلوچ بھی ہیں جو مختلف نوعیت کے سینکڑوں مقدمات میں گرفتار تھے اور تقریباً تمام مقدمات میں باعزت بری ہوتے جا رہے ہیں ان کے لئے بھی کچھ ایسا ملتا جلتا اعزاز تو بنتا ہے، پنجاب میں بھی وہ شخص اعزاز کا مستحق تھا جو ہمارے معزز سیاسی اشرافیہ کے اکاؤنٹ میں لاکھوں ڈالر بھیجتا رھا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو سکی کہ یہ خیر کون ڈال رہا ہے،یہ ہوتی ہے نیکی ایک ہاتھ کرے اور دوسرے کو پتہ بھی نہ چلے، ایک عدد موچی اور قصائی بھی ہمارے ہیروز کی کیٹیگری میں فال کرتے ہیں،بس انہیں تلاش کیا جا سکتا تھا۔