چین میں مسلمانوں کو کس طرح زنجیروں میں جکڑ کر کیمپوں میں رکھا جاتا ہے؟ ویڈیو سامنے آگئی، ہنگامہ برپاہوگیا

چین میں مسلمانوں کو کس طرح زنجیروں میں جکڑ کر کیمپوں میں رکھا جاتا ہے؟ ویڈیو ...
چین میں مسلمانوں کو کس طرح زنجیروں میں جکڑ کر کیمپوں میں رکھا جاتا ہے؟ ویڈیو سامنے آگئی، ہنگامہ برپاہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) چینی حکومت پر طویل عرصے سے الزام عائد کیا جا رہا تھا کہ وہ یغور مسلمانوں کو حراستی مراکز میں قید رکھ کر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور جبراً ان کے مذہبی عقائد تبدیل کروا رہی ہے۔ یہی نہیں نس بندی، مانع حمل ادویات اور اسقاط حمل کے ذریعے ان کی نسل کشی بھی کر رہی ہے۔ اب اس حوالے سے ایک ایسی ویڈیو منظرعام پر آ گئی ہے کہ دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ میل آن لائن کے مطابق اس ویڈیو میں سینکڑوں یغور مسلمانوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر پلیٹ فارم پر بٹھایا گیا ہوتا ہے۔ ان کے ہاتھ بھی پیچھے بندھے ہوتے ہیں اور آنکھوں پر بھی سیاہ پٹیاں بندھی ہوتی ہیں۔ یہ تمام مسلمان قیدیوں کے لباس میں ہوتے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق ان یغور مسلمانوں کو جانوروں کی طرح ٹرینوں میں بھر بھر کر حراستی مراکز پہنچایا جا رہا ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت 10لاکھ سے زائد یغور مسلمان حراستی مراکز میں قید ہیں اور جو اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں، ان کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ان کے فونز میں ایک ایپلی کیشن انسٹال کی گئی ہے جس کے ذریعے ان پر 24گھنٹے نظر رکھی جاتی ہے۔ خواتین کے باقاعدگی سے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور انہیں زبردستی مانع حمل ادویات دی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود جو حاملہ ہو جائے اس کا جبراً اسقاط حمل کروا دیا جاتا ہے۔ ایڈورڈ لوکس نے میل آن لائن کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں بتایا ہے کہ ان حراستی مراکز میں قیدیوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہی ہے وہ جرمنی کے نازی دور سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔ 70مربع یارڈ کے ایک سیل میں 60سے زیادہ قیدی ٹھونسے جاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ قیدی کھڑے ہوتے ہیں اور کچھ لیٹ کر آرام کرتے ہیں۔ چند گھنٹے بعد وہ کھڑے ہو جاتے ہیں اور پہلے سے کھڑے قیدی لیٹ کر کمر سیدھی کرتے ہیں۔ ہر قیدی کو صرف 2منٹ کے لیے ٹوائلٹ استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور ٹوائلٹ بھی وہ سب کی نظروں کے سامنے کرتے ہیں۔ ان حراستی مراکز میں شیشے کی دیواریں، ہر جگہ کیمرے اور مائیکروفون لگے ہوئے ہیں جو قیدیوں کی 24گھنٹے ریکارڈنگ کرتے رہتے ہیں۔ ان مراکز میں قیدیوں پر اس قدر تشدد کیا جاتا ہے کہ بے شمار لوگوں کے موت کے گھاٹ اتر جانے کی خبریں بھی سامنے آچکی ہیں۔ قیدیوں کو وہاں ایک وقت کھانا دیا جاتا ہے اور وہ بھی اس قدر کم کہ ایک شخص کو روٹی کا ایک ٹکڑا اور گوبھی کا شوربے والا سالن، جو محض پانی ہوتا ہے۔ کوئی قیدی خوش قسمت ہو تو اسے چند دانے چاول بھی مل جاتے ہیں۔ ورنہ انہیں اسی خوراک پر 24گھنٹے گزارنے ہوتے ہیں۔