سٹریٹ فائٹرکی ان کہی داستان، 44ویں قسط
وسیم اکرم ’’را‘‘کا ایجنٹ؟
سرفراز نواز۔۔۔وسیم اکرم پر یہ بھی الزام لگا چکے ہیں کہ اس کے بدنام زمانہ سمگلر شکیل چھوٹا سے بھی تعلق ہے جو’’را‘‘کا ایجنٹ ہے۔شکیل چھوٹا اور چھوٹا راجن پاکستان اور بھارت کی انڈر گراؤنڈ ورلڈ کے معروف نام ہیں۔سرفراز نواز نے کہا کہ نواز شریف دور میں جب مجیب الرحمن کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا تو انہوں نے آتے ہی4کھلاڑیوں کو ٹیم سے نکال دیا۔ جس پر شکیل چھوٹا نے مجیب الرحمن کو 8کروڑ روپے دیئے اور کہا کہ جن چار کھلاڑیوں کو نکالا گیا ہے انہیں واپس لاکر وسیم اکرم کو کپتان بنا دیا جائے۔
تینتالیسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
وسیم اکرم نے جسٹس کرامت نذیر بھنڈاری کے روبرو یکم نومبر2001ء بروز ہفتہ یہ بیان ریکارڈ کرایا کہ سرفراز نواز سے وہ پانچ سال ہوئے ایک بار بھی نہیں ملے۔اس نے کہا کہ میری ذات پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ میرا تعلق’’را‘‘سے ہے۔وسیم اکرم نے بعدازاں راقم کو اس حوالے سے بتایا کہ ایک ایسا شخص جس نے دن رات ملک کے لئے خدمات انجام دی ہوں اور وہ شخص جو بھارت کے ساتھ میچ کے دوران جنگ لڑ رہا ہو وہ’’را‘‘کا ایجنٹ کیسے ہو سکتا ہے؟میں نے شکیل چھوٹا کا نام بھی سرفراز نوازکی زبان سے سنا ہے۔سوائے چند ایک لوگوں کے کوئی شخص بھی مجھ پر یہ الزام نہیں لگاتا کہ وسیم اکرم کے سمگلروں سے تعلقات ہیں۔دراصل سرفراز نواز پیسے کا آدمی ہے۔اس کا اپنا کوئی کردار نہیں ہے۔وہ چاہتا ہے کہ اسے کوئی حیثیت مل جائے۔اس لئے وہ مجھ پر کیچڑا اچھالتا ہے۔وسیم اکرم نے عدالت کے روبرو بھی یہ بات کہی کہ ہمارے پرانے ساتھی ہی ہم پر الزامات لگاتے ہیں۔اگر ایسے الزامات لگانے بند کر دیئے جائیں تو ہماری ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم ہو گی کیونکہ یہ کھیل جسمانی سے زیادہ ذہنی مشقت کا کھیل ہے۔
وسیم کے بھیدی
دنیا میں بہت سی گوہر آبدار اشیاء اور شخصیات محض اتفاق سے دریافت ہو جاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کو جب ان کا ظہور مقصود ہوتا ہے تو ان کے وسیلے پیدا کر دیتا ہے۔وسیم اکرم کے معاملے میں بھی یہی ہوا۔ ایک روز محمد صدیق المعروف سڈ(Sid)کی جوہرشناس نظروں نے دبلے پتلے اور نو آموز باؤلر وسیم اکرم کے اندر چھپے ہوئے مستقبل کے بڑے کرکٹر کو پرکھ لیا۔ اس روز محمد صدیق قومی کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر شفقت رانا کے پاس قذافی اسٹیڈیم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ان کے درمیان کرکٹ پر گفتگو ہو رہی تھی۔ میدان میں نئے کھلاڑیوں کے انتخاب کے لئے ٹرائلز ہو رہے تھے۔یکا یک محمد صدیق کی نظر ایک نوجوان باؤلر پر ٹھہر گئی جو ایک خاص مہارت کے ساتھ بال پھینک رہا تھا۔ انہوں نے شفقت رانا سے کہا۔’’رانا صاحب اس لڑکے کو تو دیکھیں،کتنے زبردست انداز میں باؤلنگ کررہا ہے‘‘۔
شفقت رانا نے دیکھا اور پھر وہ چونک پڑے۔محمد صدیق نے کہا:’’یہ لڑکا لیفٹ آرم باؤلر ہے ۔آپ کو معلوم ہے کہ لیفٹ آرم باؤلر کی گیند اندر آتی ہے مگر اس کی بال باہر جاتی ہے۔اگر یہ لڑکا بازو کے ساتھ گیند کو اندر لانے کی بھی صلاحیت پیدا کر لے تو بڑا خطرناک باؤلر بن سکتا ہے‘‘۔
شفقت رانا نے محمد صدیق کی بات کی تائید کی اور پھر انہوں نے اس نوجوان کو اپنے پاس بلایا اور بعد میں عمران خان سے بھی اس کا ذکر کیا اور یوں وہ نوجوان تین جوہریوں،عمران خان، شفقت رانا اور محمد صدیق کی جانچ پرکھ کے بعد ٹیم میں شامل ہو گیا اور پھر جب راولپنڈی میں اس نے ایک اننگ میں9 کھلاڑیوں کے پرخچے اڑائے تو یہ تینوں جوہری اپنے انتخابات پر بے حد خوش ہوئے۔
جاری ہے۔ پنتالیسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچانے والے بائیں بازو کے باؤلروسیم اکرم نے تاریخ ساز کرکٹ کھیل کر اسے خیرباد کہا مگرکرکٹ کے میدان سے اپنی وابستگی پھریوں برقرار رکھی کہ آج وہ ٹی وی سکرین اور مائیک کے شہہ سوار ہیں۔وسیم اکرم نے سٹریٹ فائٹر کی حیثیت میں لاہور کی ایک گلی سے کرکٹ کا آغاز کیا تو یہ ان کی غربت کا زمانہ تھا ۔انہوں نے اپنے جنون کی طاقت سے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایااور اپنے ماضی کو کہیں بہت دور چھوڑ آئے۔انہوں نے کرکٹ میں عزت بھی کمائی اور بدنامی بھی لیکن دنیائے کرکٹ میں انکی تابناکی کا ستارہ تاحال جلوہ گر ہے۔روزنامہ پاکستان اس فسوں کار کرکٹر کی ابتدائی اور مشقت آمیز زندگی کی ان کہی داستان کو یہاں پیش کررہا ہے۔