دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر36
نظام الدولہ
نام تبدیل ہوچکا تھا ،بار بار زیر لب ،اونچی آواز میں دلیپ کمار ،دلیپ کمار پکارتا رہا ۔نام میں اجنبیت تھی اس لئے آشنائی پیداکرنے کے لئے ایسا کرنا پڑا۔
آخر وہ دن بھی آہی گیا جس کا انتظار تھا ،یہ میری شوٹنگ کا پہلا دن تھا ۔میرے لئے ایک سادہ سی پینٹ اور شرٹ کا بندوبست کیا گیا تھا ۔میں نے پہن کر آئینے میں جائزہ لیا ۔فلور پر دیوکا رانی بھی پہنچ چکی تھیں ۔وہ میک اپ اور لائٹنگ کا فن اچھی طرح جانتی تھیں ،میرے میک اپ کا جائزہ لینے کے بعد وہ لائٹنگ دیکھنے لگیں ،پھر کیمرہ میں جھانک کرمیرا معائنہ کیا اور سر ہلاتی ہوئی میرے پاس آئیں۔
’’موچنا لاؤ‘‘ انہوں نے میک اپ مین سے کہا ۔مجھے کرسی پر بیٹھا کر انہوں نے موچنا پکڑا اور میرے سامنے سٹول رکھ کر اس پر بیٹھ گئیں ۔موچنے سے میری ابرو کے بال کھینچنے لگیں،چبھن اور تکلیف سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے ۔لیکن میں خاموش ساکت بیٹھا رہا۔جب وہ بال کھینچ چکیں تو میری جانب دیکھ کر مسکرائیں ۔
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر35 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
’’ذرا اب آئینہ دیکھو‘‘ اس دوران میک اپ مین نے میری ابرو پر کریم لگا دی جس سے دردکو آفاقہ ہوا۔اس نے آئینہ سامنے کیا تو اپنا چہرہ دیکھ کر میں چونک اٹھا ۔یوسف خان کے سامنے دلیپ کمار کھڑا تھا۔میری ابرو بھاری تھیں لیکن دیوکا رانی نے تراش کر دیدہ زیب کردیں ،وجاہت کا خوبصورت تاثر تھا اب ۔۔وہ مجھے الوداعی نظروں سے دیکھ کر بولیں’’ بیسٹ آف لک دلیپ۔۔۔‘‘
کیمرے اور لائٹس ریڈی تھیں۔امیاچکربورتھی نے مجھے پہلا شاٹ سمجھایا ۔انہوں نے زمین پر ایک گول دائرہ لگایا اور کہا’’ تم نے اس جگہ کھڑے ہونا ہے۔جب میں کہوں گا ’’ایکشن ‘‘تو تم نے بھاگ اٹھنا ہے ،لیکن یاد رہے رکنا اس وقت ہے جب میں کٹ کہوں گا۔اور یہ بات یاد رکھنا کہ جب میں ’’سٹارٹ کیمرہ ‘‘بولوں تو اس پر کوئی ایکشن نہ لینا ،یہ جملہ کیمرہ مین کے لئے ہوتا ہے‘‘
’’ آپ بتائیں گے کہ مجھے بھاگنا کیوں ہوگا ‘‘میں نے دریافت کیا
’’ تم ہیروئن کی جان بچانے کے لئے بھاگوگے ،ہیروئن خودکشی کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ رہی ہے اور تم اسکی جان بچانے کے لئے بھاگو گے ۔‘‘ میں نے دیکھا کچھ فاصلہ پر نیو برانڈ کیمرہ لگا ہوا تھا جو جرمنی سے منگوایا گیاتھا۔سین کی نوعیت جاننے کے بعد میں اب چہرے ایسے تاثر پید اکرسکتا تھا ۔
اس دوران ہی امیاچکربورتھی نے ایکشن پکارا تو میں انتہائی تیزی سے بھاگ اٹھا ،عقب میں کٹ کٹ کٹ کی آواز آتی رہی ،میں بمشکل رکا۔اور واپس آکر اسی دائرے میں کھڑا ہوگیا ۔دیکھا تو ان کے چہرے پر ناگواری تھی۔بولے’’ تم ریس میں نہیں دوڑ رہے۔ذرا دھیرج سے آہستہ دوڑنا کیونکہ تیز دوڑنے سے کیمرہ تمہیں پکڑ نہیں سکتا ،دھندلاہٹ پیدا ہوجاتی ہے‘‘
میں حیران ہوا کہ یہ کیا بات ہوئی۔اگر مجھے ہیروئن کی زندگی بچانی ہے تو تیز دوڑنا ہوگا ناں۔میں نے سوال کیا تو امیاچکربورتھی نے سمجھایا ’’ آہستہ دوڑنے سے تمہارے ایکسپریشن نوٹ ہوں گے۔تم نے کیمرے کے مطابق دوڑنا ہے ‘‘ خیر تین چار ٹیک کے بعد یہ سین اوکے ہوگیا ۔میری شوٹنگ کا پہلا سین مکمل ہوگیا تھا۔(جاری ہے )
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر37 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں