’مجھے فلم انڈسٹری کے انتہائی طاقتور شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا‘ معروف ترین پاکستانی فلم ڈائریکٹر کا تہلکہ خیز انکشاف

’مجھے فلم انڈسٹری کے انتہائی طاقتور شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا‘ ...
’مجھے فلم انڈسٹری کے انتہائی طاقتور شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا‘ معروف ترین پاکستانی فلم ڈائریکٹر کا تہلکہ خیز انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہالی ووڈ سے شروع ہونے والی ’می ٹو‘مہم پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور خواتین اس مہم میں اپنے ساتھ پیش آنے والی جنسی ہراسگی کے واقعات دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔ پاکستان میں بھی اس مہم کے تحت کئی خواتین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بیان کیے تاہم اب پہلی بار ایک مرد نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی پر زبان کھول دی ہے۔ یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کے ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر جمشید محمود المعروف جامی ہیں۔
ویب سائٹ مینگو باز کے مطابق جامی نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر گزشتہ روز بتایا کہ ”میں کیوں ’می ٹو‘ کی اس شدت سے حمایت کرتا ہوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جنسی زیادتی کیسے ہوتی ہے۔ ایک بار کمرے کے اندر ہوتی ہے اور پھر عدالتوں کے اندر بھی اور باہر بھی۔ میں جانتا ہوں کہ جنسی زیادتی سے متاثرہ شخص کیسے راز چھپاتا پھر رہا ہوتا ہے کیونکہ مجھے بھی ہماری میڈیا انڈسٹری کے ایک طاقتور شخص نے سفاکانہ طریقے سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ “
جامی مزید لکھتے ہیں کہ ”مجھے نہیں معلوم کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا ہے اور خود میرے ساتھ ہوا ہے۔ آج اس واقعے کو 13سال گزر چکے ہیں اور میں خود کو لعن طعن کرتا ہوں کہ اس وقت میں نے اس شخص کی آنکھیں کیوں نہ نوچ لیں۔ میں اس کے انتہائی قریب تھا۔ اس کے میگاپراجیکٹس پر کام کر رہا تھا۔ میں نے اپنے چند قریبی دوستوں کو اس واقعے کے متعلق بتایا لیکن کسی نے میری بات کو سنجیدہ نہیں لیا۔ میں نے کئی بار اس’ٹائیکون‘ کا نام لے کر دوستوں کو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں بتایا لیکن وہ ایسا ردعمل دیتے جیسے میں کوئی جوکر ہوں۔ ہاں میڈیا کے دوستوں نے میرے لیے کچھ نہیں کیا۔ میں نے 6مہینے کے لگ بھگ وقت آغا خان میں ایک تھراپسٹ کے ساتھ گزارا۔ پھر میں نے چند ماہ کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔ وہ شخص میرے والد کے جنازے پر بھی آیا تھا۔ میرے پاپا جانتے تھے کہ میں تباہ ہو چکا ہوں۔ اس روز میں اپنے پاپا کی موت پر رونے کی بجائے اپنے ہی گھر میں چھپتا پھر رہا تھا۔ آج تک میں اس شخص کا نام نہیں لے سکا ہوں۔ میرے لیے یہ انتہائی مشکل کام ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میں اس کا نام لوں گا تو میرے اپنے ہی دوست مجھ پر ہنسیں گے اور مجھ پر فقرے کسیں گے۔“

مزید :

تفریح -