ضلع کرک کی 3 بہنوں نے ایسا شاندار کام کردکھایا کہ پوری قوم کے دل جیت لیے، وہ کام کردکھایا جو جو پورے ایشیاء میں کوئی اور خاتون نہ کرسکی
پشاور (ویب ڈیسک) صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک میں ایک چھوٹے سے گاؤں کی رہائشی 3 بہنیں اس وقت بم ڈسپوزل اسکواڈ میں شامل ہیں اور وہ جنوبی ایشیا کی پہلی خواتین ایلیٹ کمانڈوز ہیں، پری گل، ثمینہ گل اور رخسانہ گل گو کہ آج اپنے گاؤں کے لیے باعث فخر ہیں، تاہم یہ سفر ان کے لیے اتنا آسان نہیں تھا۔
اے آروائے نیوز کے مطابق وہ بتاتی ہیں کہ مقامی روایات اور سماجی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنا ان کے والدین کی حمایت کے بغیر نا ممکن تھا۔ ان کے والدین کو اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنے پر رشتہ داروں کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ثمینہ بتاتی ہے، ’ہمارا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے، ہم عید پر نئے کپڑے نہیں لیتے تھے۔ حتیٰ کہ جو پیسے ہمیں عیدی کے طور پر ملتے تھے وہ ہم اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے والد کو دے دیتے تھے‘۔یہ بلند حوصلہ بہنیں بتاتی ہیں کہ خاندان کی خواتین ان کی کتابوں کو پھاڑ دیتی تھی تاکہ یہ تعلیم حاصل نہ کریں۔
رخسانہ کہتی ہے، ’اگر ہمارے والدین ہمارے ساتھ کھڑے نہ ہوتے تو آج ہم دوسرے لوگوں کے گھروں یا کھیتوں میں مشقت کر رہی ہوتیں۔ وہ بہت مشکل وقت تھا، لیکن ہمیں آج خوشی ہے کیوں کے اس وقت نے ہمیں مضبوط بنایا اور آج ہم اپنا سر فخر سے اٹھا سکتی ہیں‘۔
خیال رہے کہ سنہ 2016 میں بم ڈسپوزل اسکواڈ میں پہلی بار ایک خاتون کو شامل کیا گیا تھا۔خیبر پختونخواہ کی پولیس فورس میں شامل خاتون اہلکار رافعہ قسیم بیگ بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بننے والی پہلی پاکستانی اور ایشیائی خاتون ہیں۔