شناختی کارڈ، ب فارم، پاسپورٹ کا اجرا پولیو ویکسی نیشن سے مشروط کرنیکی تجویز
اسلام آباد(آئی این پی) بچوں کے حقوق پر پارلیمانی کاکس کی پولیو کے خاتمے کیلئے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ نے شناختی کارڈ اور ب فارم سمیت پاسپورٹ کے اجرا ء کیلئے حفاظتی ٹیکوں اور پولیو کے قطروں کو لازمی قرار دینے کی تجویز دیدی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار نے کہا کہ ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو چیلنجز درپیش ہیں، تاہم وزیراعظم مہم کی خود نگرانی کررہے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈی آئی خان کی صرف ایک یونین کونسل سے پولیو کے 9کیس سامنے آئے ہیں، والدین کے تعاون کے بغیر پولیو کیخلاف جنگ میں مکمل کامیابی ممکن نہیں۔پارلیمنٹری کاکس کی کنوینر برائے تحفظ حقوق اطفال ڈاکٹر نکہت شکیل کا کہنا تھا کہ پولیو کے بڑھتے کیسز قومی ایمرجنسی ہیں۔ پولیو ورکرز نے پاکستان سے پولیو کے خاتمہ کیلئے جانیں بھی دیں لیکن تین دہائیاں گزرنے کے باوجود ملک سے پولیو ختم نہیں ہوسکا انسداد پولیو پروگرام سے قبل پاکستان میں سالانہ 20ہزار سے زائد بچے معذوری کا شکار ہو جاتے تھے۔اجلاس میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے انسداد پولیو پروگرام میں جید علماء اور مقامی قیادت کے کردار کی اہمیت پر زور دیاجے یو آئی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ لکی مروت کے علاقے میں پولیو کی وباء پھیلی تو مولانا فضل الرحمان نے خود گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلوائے۔بیرسٹرعقیل ملک نے ویکسین کو پیدائش اور سکول رجسٹریشن سے منسلک کرنیکی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو پولیو اور دیگر حفاظتی ویکسین نہ لگوانے والے والدین کیخلاف قانون سازی ہونی چاہیے۔
تجویز