دسمبر ٹھہر جاتا ہے ۔۔۔

دسمبر ٹھہر جاتا ہے ۔۔۔
دسمبر ٹھہر جاتا ہے ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دسمبر ٹھہر جاتا ہے 

کوئی یادوں کی کھڑکی ہے 
کھلی رہتی ہے شب بھر 
تمھاری یاد کی حدت کا الاؤ
ہمیں گھیرے میں ایسے لیتا ہے
دسمبر کی یہ یخ بستہ ہوائیں بھی
الاؤ تاپ کر چپ چاپ بیٹھ جاتی ہیں 
ہمارے گھر کی ویرانی صدائیں دینے لگتی ہے 
ٹھٹھرتے ہاتھ بھولے سے اگر خود کو ہی چھو لیں تو 
جھلس جائیں 
کہیں پر بھی نہیں ہو تم 
مگر یادوں کی پرچھائیاں 
دھمالیں پہن لیتی ہیں 
بہت ہی دور دل کےکونے میں
 کہیں اندر دبی  جینے کی  خواہش تک
سلگ اٹھتی ہے بے پایاں 
تمھیں کیسے بتائیں ہم 
مہینے تو بدلتے ہیں 
دسمبر ٹھہر جاتا ہے 

مونا علی مونا

مزید :

شاعری -