صوبائی محتسب……مظلوم کی دادرسی کا ادارہ!

صوبائی محتسب……مظلوم کی دادرسی کا ادارہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام کی روشنی پھیلنے سے پہلے ہر طرف جہالت، گمراہی، افراتفری، لوٹ مار،جس کی لاٹھی اس کی بھینس اور اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا۔ مظلوم کی دادرسی، انتظامی امور نمٹانے اور انصاف کی فراہمی کیلئے کوئی مناسب فورم نہ تھا۔ طلوع اسلام کے بعد ہر سو روشنی پھیل گئی۔ ہمارے پیارے نبیؐ نے مساوات اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں چھوٹے بڑے، امیرغریب، کمزور طاقتور سب برابر تھے اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے تھے۔ آقائے دو جہاں حضرت محمدﷺ نے ایک منظم ریاست قائم کی اور ملکی و خارجہ امور کواحسن طریقے سے چلانے کے علاوہ معاشرے میں برابری، قرآن کی حکمرانی اور لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے دنیا کا شاندار اور مثالی نظام متعارف کرایا۔ خلفائے راشدین کا انداز حکمرانی اور ان کی انتظامی مشینری دنیا کے تمام حکمرانوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ خلیفہ دوئم حضرت عمرؓ نے عوام کی دادرسی، حقوق کی حفاظت اور مارکیٹ کے امور کی نگرانی کے علاوہ تنازعات کے حل کیلئے محتسب کاادارہ قائم کیا۔
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس کی بنیاد ہی اخوت، مساوات اور انصاف پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کئی جگہ پر ”انصاف“ کا ذکر کیا ہے اس کے علاوہ ہمارے پیارے نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺنے بھی اپنے ماننے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کریں۔
بخاری شریف کی ایک حدیث کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا۔
”تم سے پہلے جو امتیں گزری ہیں وہ اسی لئے تو تباہ ہوئیں کہ وہ لوگ کم درجے کے مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دیتے اور اونچے درجے والوں کو چھوڑ دیتے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے محمد ﷺ کی اپنی بیٹی فاطمہؓ بھی چوری کرتی تو میں ضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔“
یوں تو تمام ممالک میں شخصی زیادتی کے خلاف شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے عدالتیں موجود ہیں اس کے ساتھ ساتھ سرکاری اہلکاروں کی طرف سے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالہ کیلئے مہذب معاشرے میں ادارے قائم کئے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو فوری انصاف فراہم کرکے انہیں ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ پاکستان میں بھی ایک ادارہ قائم کیاگیاہے اور یہ ادارہ محتسب اعلیٰ کا ادارہ ہے۔ وفاقی سطح پر یہ ادارہ 1983ء میں قائم کیاگیا جبکہ پنجاب میں یہ ادارہ 1996ء میں قائم ہوا۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ناخواندگی اور پسماندگی کی بناء پر عوام کی اکثریت کو اپنے قانونی حقوق سے آگاہی حاصل نہیں اور انہیں اپنی فلاح و بہبود کیلئے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مراعات سے آشنائی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے سرکاری محکمہ ان کی کم علمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں ان کے بنیادی حقوق سے نہ صرف محروم کر دیتے ہیں جبکہ ان کا استحصال بھی کرتے ہیں۔ سرکاری اداروں میں عوام مسائل کے حل میں تاخیری حربے اور اختیارات کا ناجائز استعمال جیسی شکایات عام ہیں۔ دیہی اور پسماندہ علاقوں میں یہ رحجان زیاد ہ ہے۔
صوبائی محتسب پنجاب کا ادارہ افسرشاہی اور سرکاری اہلکاروں کی طرف سے اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری اداروں میں بدانتظامی، تاخیری حربوں اور بدعنوانی سے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے حوالے سے اپنی اہمیت و افادیت ثابت کر چکا ہے اور تمام متاثرہ افراد کو فوری اور سستا انصاف میسر آ رہا ہے۔ محتسب آفس میں درخواست دینے کا طریق کار نہایت آسان اور سہل ہے۔ سائل اپنی درخواست سادہ کاغذ پر لکھ کر آسانی سے دے سکتا ہے۔اس ادارے کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں پر کسی سائل کو وکیل کے ذریعے آنا نہیں پڑتا بلکہ سائل خود اپنا وکیل ہوتا ہے۔ اس سے شکایت کنندہ کو وکلاء کی بھاری فیسوں اور تاخیری حربوں سے نجات مل جاتی ہے۔ عوام کی سہولت اور شکایات پر کارروائی کے طریق کار کو عوام دوست بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔
عوام کی شکایات کو کم سے کم مدت میں حل کرنے اور ان کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کیلئے صوبہ بھر کے 36اضلاع میں ریجنل دفاتر قائم کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ حقیقی معنوں میں گراس روٹ لیول پر شکایات کنندگان کو سفری مشکلات سے بچانے کیلئے ریجنل دفاتر کے ایڈوائزر/کنسلٹنٹ تحصیل لیول پر شکایات کی سماعت کرتے ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت عوام دوست ماحول پیدا کیاگیا ہے۔
صوبائی محتسب کا ادارہ کسی بھی صوبائی محکمہ، کمیشن یا ایسے ادارے جو حکومت پنجاب کے انتظامی کنٹرول میں آتے ہیں کے خلاف شکایات سن سکتا ہے۔ تاہم ہائی کورٹ یا دیگر عدالتیں جو ہائی کورٹ کے زیرانتظام کام کرتی ہیں، صوبائی اسمبلی اور اس کے سیکرٹریٹ صوبائی محتسب کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔
صوبائی محتسب آفس اپنے قائم ہونے کے 25سال مکمل کر چکا ہے۔ ان تاریخ ساز 25 سالوں میں اس دفتر نے شہریوں کو مختلف محکموں کی طرف سے بدانتظامی کی شکایات کے حل کیلئے مفت شاندار خدمات فراہم کی ہیں۔ 25سالوں کے دوران 349057 شکایات موصول ہوئیں اور 347369شکایات کو نمٹایاگیا جبکہ 1688شکایات زیرالتوا ہیں۔ شکایت کنندہ کی شکایت پر تیزی سے کارروائی کو یقینی بنانے اور ان کے فوری ازالہ کیلئے متعلقہ محکموں /ایجنسیز کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ رکھنے کیلئے محکموں میں فوکل پرسن تعینات کرائے گئے ہیں جس سے عوامی شکایات کے حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ صوبائی محتسب کا ادارہ یوں تو تمام شکایات پر فوری کارروائی عمل میں لاتا ہے مگر بیواؤں، تارکین وطن اور بچوں کے کیسوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ عوام دوست اقدامات کی وجہ سے 2020کے مقابلے میں 2021میں نئی شکایات موصول ہونے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جوکہ 48فی صد ہے۔اس طرح شکایات کو نمٹانے کی شرح میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں اوپر کی جانب ہے جوکہ 49.5فی صد ہے۔ 2021 میں ادارہ نے نہ صرف شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے جامع اقدامات اٹھائے ہیں وہاں شکایات کنندگان کو 605.00ملین روپے کا مالی ریلیف بھی فراہم کیا۔ اس کے علاوہ 17129کنال اراضی جس کی مالیت 847 ملین روپے ہے کوناجائز قابضین سے واگزار کرایاگیا۔2021میں محتسب آفس نے پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن میں ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں پر تارکین وطن پنجاب کے محکموں /ایجنسیز کے خلاف اپنی شکایات اومبڈس مین پنجاب مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے درج کراسکتے ہیں۔ آئی ٹی انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ ونگ نے غیرملکی پاکستانیوں کیلئے محکموں کی بدانتظامی سے متعلق شکایات کے اندراج، ان کے حل کا طریق کار کا مانیٹرنگ ڈیش بورڈ تیار کیا ہے۔اس ڈیش بورڈ کے ذریعے اوورسیز پاکستانی اپنی شکایات کے حل سے متعلق طریق کار کو دیکھ سکتے ہیں۔ ادارہ کے ملازمین کو سازگار ورکنگ انوائرمنٹ فراہم کرنے اور شکایات کنندگان کیلئے سروس ڈلیوری کو بہتر بنانے کیلئے 2021میں پانچ اضلاع ڈی جی خان، جھنگ، میانوالی، اٹک اور مظفرگڑھ میں دفاتر تعمیر کرنے کیلئے پی سی ون منظور کیا جس کی مالیت 96ملین روپے ہے۔ متعلقہ اضلاع کے ایڈوائزرز/کنسلٹنٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تعمیراتی کام کی رفتار کی نگرانی کریں تاکہ یہ سکیمیں بروقت مکمل ہوسکیں۔ ادارہ نے گوجرانوالہ، گجرات، ساہیوال، قصور، وہاڑی، بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور راجن پور میں ریجنل آفس تعمیر کرنے کیلئے سٹیٹ لینڈ کی نشاندہی کر دی ہے۔ سرکاری زمین کی منتقلی کیلئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور کو کیسز بھجوا دیئے گئے ہیں جونہی ان پر عمل مکمل ہوگا تو ان دفاتر کی تعمیر کیلئے پی سی ون تیار کرایا جائے گا۔ یوں تو 36اضلاع میں محتسب ادارہ کے ریجنل آفسز قائم ہیں مگر شکایات کنندگان کی سہولت اور تحصیل سطح پر قائم ایجنسیز سے کم سے کم وقت میں رپورٹ لینے کیلئے ایڈوائزرز/کنسلٹنٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحصیل کی سطح پر شکایات سماعت کریں۔ ہدایات کے مطابق ایڈوائزرز/ کنسلٹنٹس ہفتہ میں دو بار تحصیل میں سماعت کرتے ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف عوام وسیع پیمانے پر رسائی کو بڑھاتی ہے بلکہ گراس روٹ لیول پر اس ادارہ کے کام سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا ہوتی ہے۔ ای۔گورننس کے نتائج اس وقت تک حاصل نہیں کیاجاسکتے جب تک ملازمین کی ای۔گورننس سے متعلق استعداد کار کو بڑھایا نہ جائے۔ اس مقصد کیلئے ایڈوائزرز/ کنسلٹنٹس اور ملازمین کے لئے تربیتی کورسز کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ ادارہ کی کارکردگی کی تشہیر کیلئے اورلوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے سہ ماہی نیوز لیٹر کا اجراء کیاگیا ہے۔
یونیسیف کی ٹیکنیکل اور مالی معاونت سے محتسب پنجاب کے زیرانتظام 2009 میں قائم کردہ چلڈرن شکایات آفس کو اپ گریڈ کرکے اسے اب چیف پراونشل کمشنر فار چلڈرن بنایاگیا ہے۔ یونائیٹڈ نیشنز کنونشن برائے رائٹس آف چلڈرن کے تحت چیف پراونشل کمشنر فار چلڈرن کا سکوپ اور مینڈیٹ کو بڑھایاگیا ہے۔ یہ نہ صرف بچوں کے مسائل کے حل اور بچوں کی طرف سے درج شکایات کے ازالہ کیلئے ایک بہترین میکانزم قائم کیاگیا ہے بلکہ بچوں اور18سال سے کم عمر بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی ویلفیئر کا تحفظ بھی کرتا ہے۔

2021میں 236شکایات موصول ہوئیں جبکہ 4گذشتہ سال کی زیرالتواء تھیں اس طرح کل 240شکایات پر کارروائی کی گئی جن میں سے 229شکایات کو نمٹایاگیا اور 11شکایات زیرالتواء ہیں۔ چیف پراونشل کمشنر آف چلڈرن کے دفتر میں 1050ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ ہیلپ لائن بچوں کے حقوق سے متعلق آگاہی، معاونت اور سپورٹ فراہم کرتی ہے۔کوئی بھی اس ہیلپ لائن پر شکایت درج کرا سکتا ہے اس کے علاوہ اپنی شکایات کا سٹیٹس معلوم کرسکتا ہے۔
مالی سال2021میں محتسب پنجاب آف نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پنجاب کے 36اضلاع کے 12اضلاع میں ای فائلنگ آٹو میشن سسٹم کا اجراء کیا ہے اور آئندہ سال تک باقی اضلاع کو اس سٹم پر منتقل کر دیا جائے گا۔اس جدید آئی ٹی سسٹم سے تمام اضلاع نیٹ ورک انفراسٹرکچر سسٹم سے آپس میں ملائے جا سکیں۔ جس سے نا صرف ان دفاتر کی کارکردیگ میں بہتر آئے گی بلکہ عام عوام کو بھی بڑا ریلیف ملے گا۔
جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور آفس کے معاملات میں شفافیت اور آسانی پیدا کرنے کے لئے محتسب پنجاب آفس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس موثر استعمال سے نا صرف شہریوں کی شکایات کے جلد حل میں مدد مل رہی ہے بلکہ ان لوگوں کی آواز میں بھی سنی جارہی ہے جس کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور ان کی مختلف محکوں کے خلاف شکایات پر فوری ایکشن لے کر ان کو حل کیا جارہا ہے۔
سالانہ رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق 2021میں کل7968شکایات موصول ہوئیں جبکہ 1374درخواستیں گزشتہ سال کی تھیں اس طرح کل19342شکایات پر کارروائی کی گئی۔17654شکایات کا فیصلہ کرکے عوام کو انصاف فراہم کیا گیا۔محتسب پنجاب کے 452فیصلوں کے خلاف مختلف محکموں نے گورنر پنجاب کو اپیلیں کی گئیں۔ 420کیسوں میں گورنر پنجاب نے صوبائی محتسب کے فیصلوں کو برقرار رکھا۔26فیصلوں کو  Set a sideکیا گیا جبکہ5فیصلوں میں ترامیم کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق شکایات کے حوالے سے ریونیو ڈیپارٹمنٹ سرفہرست رہا۔ محکمہ پولیس دوسرے نمبر پر،لوکل گورنمنٹ تیسرے،سکول ایجوکیشن چوتھے جبکہ ہائی ایجوکیشن پانچویں نمبر پر رہا۔ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے خلاف4924،پولیس کے خلاف4686،محکمہ لوکل گورنمنٹ کے خلاف 2723،محکمہ سکول ایجوکیشن کے خلاف 1956اور ہائیر ایجوکیشن کے خلاف 1596 شکایات موصول ہوئیں۔
شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لئے میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔محتسب آفس کا میڈیا سیل نہ صرف عام شہریوں کو ان کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لئے محتسب کے دفتر کی اہمیت اور ادارہ کی کارکردگی سے آگاہ کرتا ہے بلکہ قانون کے مطابق شہریوں کو انصاف کی فراہمی سے بھی آگاہ کرتا ہے۔ صوبائی محتسب کا ادارہ محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے صوبہ بھر کے 36اضلاع میں قائم دفاتر کے ذریعے گراس روٹ لیول پر شہریوں کو آگاہی فراہم کرتا ہے۔
صوبائی محتسب نے رپورٹ میں مختلف محکموں میں طریق کار کوو بہتر اور عوام دوست بنانے کے لئے جامع اور قابل تجاویز دی ہیں۔ محتسب آفس دوسروں محکموں سے الگرہ کر کام نہیں کرتا۔محکموں /ایجنسیز اور حکومتی مشینر کا بروقت رپورٹ دینا شہریوں کو انصاف دلانے کیلئے کردار اہم نوعیت کا ہے۔ بعض کیسوں میں صوبائی محتسب کے علاقای دفاتر میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ایجنسیز دو یا تین نوٹس کے بعد اپنی رپورٹس ارسال کرتی ہیں اور جو رپورٹس پیش کی جاتی ہیں وہ اکثر غیر متعلقہ اور حقائق کے برعکس ہوتی ہیں جو کیسوں کو نمٹانے میں تاخیر کا سبب بنتی ہیں۔اس رحجان کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تما م محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور کمشنرز اپنے سٹاف کو ہدایات جاری کریں کہ وہ بروقت رپورٹس جمع کرائیں۔ جو بھی آفیسر/ اہلکار تاخیر کا سبب بنتے ہیں ان کے خلاف صوبائی محتسب پنجاب کے ایکٹ 1997کے تحت کارروائی عمل میں لائیں۔
پنجاب سول سرونٹس 1974کی سیکشن 17۔اے کے تحت اگر کوئی ملازم دوران سروس وفات پا جاتا ہے یا کام کرنے کے قابل نہیں رہتا تو متعلقہ حکام اس کے بچے،بیوہ/ بیوی کو بی ایس1سے11تک کی ملازمت دیں۔ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اس سلسلے میں غیرضروری تاخیری حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اعلی عدالتوں کے فیصلوں کی تعمیل کرتے ہوئے حکومت واضح ہدایات جاری کی ہوتی ہیں۔رول17۔اے کے تحت مستقل بنیادوں پر ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ تاہم بعض کیسوں میں تقرریاں کنٹریکٹ بنیادوں پر کی جاتی ہیں۔ اس لسلے میں حکومتی سطح ضر ان ہدایات پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
وفات پانے والے سرکاری ملازم کے خاندانوں کو سروس بینیفٹس ادا کرنے میں کافی عرصہ لگ جاتا ہے۔کسی بھی سرکاری ملازم کے فوت ہونے کی صورت میں اس کی بیوہ/سوگوار خاندان کو مالی مراعات کے حوالے سے فوری ریلیف کی ضرورت ہوتی ہے۔ واضح ہدایات کے باوجود ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا اور بیواؤں کو دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔تمام ضروری کارروائی پوری کرنا متعلقہ محکموں کے ڈی ڈی او کی ذمہ داری ہوتی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ بیواؤں /سوگوار خاندان کو بروقت ادائیگی کے لئے ایک ٹائم لائن مقرر کرے۔
اکثر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ صوبائی محتسب کے آفس کے لئے نامزد فوکل پرسن یا تو کم گریڈ کے ہوتے ہیں یا کچھ کیسوں میں لاء آفیسرز/لیگل کنسلٹسٹس کی رسائی متعلقہ حکام تک نہیں ہوتی جس وجہ سے بھی کیسوں کی سماعت میں تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ محکموں /ایجنسیز کو چاہیے کہ وہ سینئر،ذمہ دار اور اہل افسران کو فوکل پرسن تعینات کریں تاکہ شکایات کا فوری ازالہ کیا جا ئے۔ 
فیصلہ سازی میں تاخیر کرپشن کا سبب بنتی ہے۔بعض محکموں نے عوام کی شکایت کے حل کے لئے وقت مقرر کیا ہوا ہے مگر ان پر سختی سے عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔اس امر کی سفارش کی جاتی ہے کہ متعلقہ قوانین، رولز، پالیسز، ریگولیشنز پر عملدرآمد کی حقیقی معنوں میں عملدرآمدکیا جائے۔تمام محکموں / ایجنسیز کو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا تمام ریکاروڈ،دستاویزات اور درخواست فارم کو کمپیوٹرائزڈ کرکے اپنی ویب سائٹ پر ڈالیں تاکہ شہری انٹر نیٹ کے ذریعے ان تک رسائی حاصل کر سکیں۔ شہری/ درخواست دہندگان اپنی درخواستوں کا سٹیٹس آن لائن چیک کر سکیں۔تمام محکموں کے ریکاوڈ اور ملازمین کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈکرنے کی اہم ضرورت ہے۔اس سے نہ صرف سرکاری ریکارڈ محفوظ ہو گا بلکہ شفافیت بھی آئے گی۔ سرکاری محکموں / ایجنسیز کی ویب سائٹس پر مناسب انفارمیشن اور شکایات مینجمنٹ سسٹم کے نہ ہونے کی وجہ سے شکایت کنندگان کو علم نہیں ہوتا کہ وہ اپنی شکایات کے ازالہ کے لئے کیسے شکایت کا اندراج کرائیں۔
میجر(ر) اعظم سلیمان خاں نے صوبائی محتسب کے عہدے کا چارج جولائی2020 میں سنبھالا۔انہوں نے اپنی تعیناتی سے لے کر اب تک شہریوں کو انصاف کی فراہمی،سرکاری اداروں میں بدانتظامی،تاخیری حربوں اور بدعنوانی سے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں جن کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔انہوں نے ادارے کو جدید تقاضوں میں ہم آہنگ کرنے، ادارے کو ڈیجیٹلائز،تارکین وطن کی شکایات کے حل کیلئے ای کمپلینٹ میکانزم اور موبائل اپیلی کیشنز متعارف کرائیں۔ان کی بہترین خدمات کے اعتراف پر انہیں صدر پاکستان کی طرف سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔صوبائی محتسب آفس میں 24/7ہیلپ لائن کام کررہی ہے۔ صوبائی محتسب نے ایسے کیسز جن میں فنانس ڈیپارٹمنٹ سے متعلقہ شکایات ہیں کو حل کرنے کا وقت90دن سے کم کرکے 45دن تک کر دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبائی محکموں کے سربراہان اور کمشنرز کو ہدایات جای کرے کہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے صوبائی محتسب کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ دنیا بھر میں انہی حکومتوں کو عزت اور اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ انصاف کی فراہمی کے لئے قانون سازی کریں۔
٭٭٭

یہ ادارہ افسرشاہی، اختیارات کے ناجائز استعمال، بدانتظامی، تاخیری حربوں اور بدعنوانی سے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے حوالے سے اپنی اہمیت و افادیت ثابت کر چکا ہے اور تمام متاثرہ افراد کو فوری اور سستا انصاف میسر آ رہا ہے

مالی سال2021میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پنجاب کے
 36اضلاع میں سے 12اضلاع میں ای فائلنگ آٹو میشن سسٹم کا اجراء کیا ہے

ادارہ میں عوام کی سہولت اور شکایات پر کارروائی کے طریق کار کو عوام دوست بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں 

2021 میں ادارہ نے شکایات کنندگان کو 605.00ملین روپے کا مالی ریلیف بھی فراہم کرنے کے علاوہ
 17129کنال اراضی جس کی مالیت 847ملین روپے ہے کوناجائز قابضین سے واگزار کرایاگیا

مزید :

ایڈیشن 2 -