عزم استحکام آپریشن نہیں، انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہاہے : ترجمان پاک فوج
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہاہے ، عزم استحکام کوئی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کیخلاف ایک مربوط مہم ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کچھ عرصے سے پاک فوج کے خلاف جھوٹےپروپیگنڈے میں نمایا ں اضافہ ہوا ہے،کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں منظم پراپیگنڈے میں اضافہ ہوا۔
ترجمان پاک فوج نے کہاکہ اس سال سکیورٹی فورسز نے ابتک 22409انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے،من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112آپریشنز انجام دے رہے ہیں،پوری قوم شہید ہونے والے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آنے کہاکہ بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر پریس کانفرنس کریں گے،سنجیدہ معاملات کو بھی سیاسی بنایا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاہے کہ عزم استحکام ایک ملٹری آپریشن نہیں ہےاور ایسا بھی نہیں ہے جیسا اس کو پیش کیا جارہا ہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ ہماری بقا کا مسئلہ ہے،عزم استحکام کا غلط طور پر ضرب عضب آپریشن سے موازنہ کیا جارہا ہے،عزم استحکام دہشتگردی کیخلاف وسیع اور کثیرالجہتی مہم ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں،ہماراالمیہ ہے کہ ہر سنجیدہ معاملے کا سیاست کی وجہ سے مذاق بنایا جاتا ہے،پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ اپیکس کمیٹی نے 2021کے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان میں پیشرفت کا جائزہ لیا، انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام بھی اسی کی مثال ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاکہ فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کیخلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیہ میں کہا گیا قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشتگردی کی پالیسی بنانی ہے،اپیکس کمیٹی اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا، اجلاس میں تمام سروسز چیفس بھی موجود تھے،اجلاس میں متعلقہ وزرا، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز موجود تھے،مسئلہ اس وقت یہ ہے کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو بھی سیاست کو بھینٹ چڑھا رہے ہیں،عزم استحکام پر 22جون کو نیشنل اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، عزم استحکام ایک ہمہ گیر اور مربوط آپریشن ہے۔
ترجمان پاک فوج کاکہناتھا کہ ایک مضبوط لابی چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں،ایک بہت بڑا سیاسی مافیاکھڑا ہو گیا ہے کہ یہ کام ہونے نہیں دینا، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے،کیوں یہ مافیا کہنے لگا ہے کہ اس کو ہم نے نہیں ہونے دینا،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کر رہے ہیں،ان کاکہناتھا کہ تقریبا ً32ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں،16ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں،تقریباً50فیصد مدارس کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں کہ کون چلا رہا ہے، اب بھی 50فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں کیا یہ فوج نے کرنا ہے،16ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں ، ان کے علاوہ دیگر مدارس کہاں ہیں کون ان کو چلا رہا ہے،یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، اس کو بھی مذاق بنا دیا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نیکٹا کے مطابق کے پی میں اے ٹی سی کورٹس 13،بلوچستان میں 9ہیں،انسداددہشتگردی عدالتوں سے ایک سال میں بلوچستان میں 10اور خیبرپختونخوا میں 13سزائیں ہوئیں،انہوں نے کہاکہ بے نامی جائیدادیں اور بے نامی اکاؤنٹس کو برداشت کیا تو دہشتگردبھی استعمال کریں گے،لاکھوں نان کسٹم پیڈگاڑیاں موجود ہیں، دہشتگرد بھی وہی استعمال کرتے ہیں،نان کسٹم پیڈگاڑیوں کے ذریعے غیرقانونی کاروبار ہو رہا ہے،افغانستان کی سرحد 6ملکوں سے ملتی ہے، باقی 5ملکوں میں پاسپورٹ ویزےسے آمدورفت ہے، پاکستان سرحد کو شناختی کارڈاور تذکیرہ کی بنیاد پر سوفٹ باردر کیوں رکھا جا رہا ہے۔
بنوں امن مارچ واقعہ
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاہے کہ15 جولائی صبح کے وقت دہشتگردوں نے بنوں میں حملہ کیا ، ہماری فوج نے بھر پور جواب دیا ، دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کینٹ کی دیوار سے ٹکرائی ،ہماری فوج نے انہیں انگیج کیا،، گاڑی دیوار سے ٹکرانے سے ہمارے 8 جوان شہید ہوئے ، جب وہ پھیلے تو ہماری فوج کے جوانوں نے بڑی ہمت سے لڑتے ہوئے تمام دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا ، سپاہی سبحان نے اپنے آپ کو جیتے جاگتے ہوئے گرنیڈ پر ڈال دیا تاکہ میرے ساتھی اور لوگ بچ جائیں ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہناتھا کہ دہشتگرد وں نے اندھا دھند فائرنگ کی ،ان کی فائرنگ سے معصوم شہری بھی شہید ہوئے ، اگلے دن بنوں کے تاجروں نے امن مارچ کرنے کا مطالبہ کیا،امن مارچ میں منفی عناصر میں شامل ہوئے ، 1500 سے 2000 ہزار کے قریب اس سڑک سے گزرے جہاں پر دھماکہ ہوا تھا ، ریاست اور فوج کے بارے میں نعرے بازی اور پتھراو کیا ،، اس میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے جنہوں نے فائرنگ کی ،جس سے لوگ زخمی ہوئے ، وہاں پر عارضی دیوار کی تعمیر جاری تھی ،انہوں نے اسے گرایا، راشن کے سرکاری گودام کو لوٹا گیا، جس طرح کہا جارہاہے کہ نہتے لوگوں پر فائرنگ کی جاتی تو وہ تسلی سے آٹے اور گھی کی بوریاں چوری کر رہے ہوتے ؟ اس واقعہ سے ایک کلومیٹر دور مرکزی مقام تھا وہاں پر بھی ہجوم پر مسلح افراد نے فائرنگ کی وہاں پر بھی جانی نقصان ہوا، فوج نے احکامات اور ایس او پیز کے مطابق رسپانس کیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ ہوا تو مخصوص سیاسی گروہ نے یہ پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا کہ فوج نے انہیں روکا کیوں نہیں ، ان کو گولی مار دیتے ، چونکہ انہوں نے گولی نہیں ماری ،اس لیے یہ ان کو خود لے کر آئے ، فوج سسٹم کلیئر ہے ، آفیسرز نے ایس او پیز کے مطابق ہی جواب دیا ۔فوجی تنصیبات پر کسی جگہ پر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو پہلے اسے وارننگ دی جاتی ہے ، پھر اسے ہوائی فائر کر کے وارننگ دی جاتی ہے ،پھر وہ نہیں رکتا تو جس طرح اس کے ساتھ سلوک کرنا چاہیے ، وہ سلوک ہو گا۔ انہوں نے اس کے مطابق ہوائی فائرنگ کرکے وارننگ دی،میں نے کلپ منگوائے ہیں جس میں آپ دیکھ سکتے ہیں، وہ کتنی آسانی سےآٹے کی بوریاں لے جارہے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ قانونی اور عدالتی نظام ہے ، 9 مئی کرنے والوں کے سہولت کار، منصوبہ سازوں کو جب ڈھیل دیں گے، ان کو کیفر کردار پر نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشاراور فاشزم مزید پھیلےگا ، اس کے بعد احتجاج، قانون ، صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ، فوج کی ذمہ داری تو نہیں ہے ، ایک ہجوم میں شر پسند عناصرشامل ہوتے ہیں اور لوگوں کو مارتے ہیں تو یہ ذمہ داری صوبائی حکومت اور پولیس کی ہے ، ایک سیاسی جماعت اپنی صوبائی حکومت کے خلاف کس چیز کا احتجاج کروا رہی ہے ؟ یہ سمجھ نہیں آ رہی، احتجاج ہونا چاہیے ، بنوں کا واقعہ ہوا، اور واقعات ہیں، عوام کے جذبات اور غصہ ان دہشتگرد واقعات پر حق بجانب ہے ، بالکل ہونا چاہیے ، آپ امن مارچ کریں ،دہشتگردی کے خلاف کریں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ حکومت نے ون ڈاکیومنٹ رجیم پاسپورٹ نافذ کیا تو احتجاج شروع ہو گیا،افغان بارڈر پر غیرقانونی تجارت کو فروغ دیا جاتا ہے،ان مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں سمگلنگ کرنے دو،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاکہ عزم استحکام کا مقصد کرائمز ٹیرر گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے،دہشتگردی، جرم کے گٹھ جوڑ اور سمگلنگ سے حاصل پیسہ سوشل میڈیا پر بھی لگ سکتا ہے،جو بھی دہشتگردی اور جرم کے گٹھ جوڑ کی مخالفت کرتا ہے اسے ہدف بنایا جاتا ہے،ترجمان پاک فوج نے کہاکہ فوج علاقوں کوکلیئر کر چکی ہے اور ابھی بھی کلیئر کررہے ہیں،کچھ علاقوں کو کئی بار کلیئر کر چکے ہیں مگر اس کے بعد حکومتیں اپنا کام نہیں کرتیں،اپنا کام نہ کرنے کیلئے سیاسی بیانیہ بنایا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پچھلی حکومت میں وزیراعظم نے اپیکس کمیٹی میں ایک ری رائزنیشنل ایکشن پلان منظور کیا، عزم استحکام مہم دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑے گی، 15جولائی کو ہمارے 8جوان شہید ہوئے،حملہ کرنے والے تمام دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا،دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے کچھ معصوم شہری بھی جاں بحق ہوئے، سپاہی ثوبان نے اپنے آپ کو گرنیڈ پر ڈال دیا تاکہ باقی لوگ بچ جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں بنوں واقعے کی فوٹیج چلائی گئی،فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے مظاہرین کے پاس اسلحہ ہے،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاکہ اگلے دن بنوں کے لوگوں نے کہاکہ ہم امن مارچ کریں گے، بنوں کا واقعہ ہوااس پر عوام کا پرامن احتجاج ہوا، بالکل ہونا چاہئے،ان دہشتگردوں کے خلاف مارچ کریں بالکل کریں،اس امن مارچ میں کچھ مسلح لوگ پہلے سے شامل تھے،ایک عارضی دیوار کو بھی وہاں گرایا گیا اور سپلائی ڈپو کو بھی لوٹا گیا، تاجروں کے امن مارچ میں کچھ مخصوص عناصر شامل ہوئے،اس جگہ سے ایک کلومیٹر دور مسلح افراد نے فائرنگ کی اور جانی نقصان ہوا، بنوں میں فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا،سب سے زیادہ دہشتگردی کے پی اور بلوچستان میں ہوئی،اگر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو اس کو پہلے وارننگ دی جاتی ہے پھر ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے،اگر وہ انتشاری ٹولہ نہ رکے تو پھر اس کے ساتھ جو کرنا ہو وہ کیا جاتا ہے،ہجوم کو کنٹرول کرنا فوج کی ذمے داری نہیں صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے،9مئی کا واقعہ ہوا تو ایک انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا شروع کردیا کہ فوج نے گولی کیوں نہ ماری،9مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی جائے گی تو فسطائیت مزید بڑھے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف عوام کا غصہ حق بجانب ہے،جیسے ہی یہ واقعہ ہوا ڈیجیٹل دہشت گرد حرکت میں آئے،دیگر ممالک کی پرانی تصاویرنکال کر بنوں واقعہ سے جوڑی گئیں،خارجی کہہ رہاہے بم دھماکے کرو لیکن میرا نام نہیں آنا چاہیے،ان کاکہناتھا کہ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے،اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے مسئلہ فلسطین پر ہرفورم پر آواز اٹھائی،1118ٹن سے زائد امداد فلسطین بھجوائی گئی،ترجمان پاک فوج نے کہاکہ حکومت نے فیض آباد دھرنے کے منتظمین سے بہترین حکمت عملی اپنائی،کیا گولی چلتی یا کوئی انتشار ہوتا تو پھر آپ کو تسلی ہونا تھی؟فیض آباد دھرنے کو فوج سے کیوں ملایا جارہاہے،کل کو جماعت اسلامی یا کوئی اور دھرنا دے تو کیا اس کو بھی فوج سے ملایا جائےگا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاکہ فیزیکل اور ڈیجیٹل دہشت گرد دونوں فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں،ڈیجیٹل دہشت گردی کا پتہ نہیں چلتا کہ کون کہاں ،کہاں سے کرتاہے،ڈیجیٹل دہشت گردوں کو روکنا ہے،ڈیجیٹل دہشت گردی سے پتہ نہیں کیا کیا جھوٹ بولے جاتے ہیں،ڈیجیٹل دہشت گرد فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کر رہے ہیں،ڈیجیٹل دہشت گردوں کو قانون سازی اور مانیٹرنگ سے روکناہے،انڈین اینکر نے کہا ہمیں مل کر پاکستان کے ساتھ لڑنا ہوگا،ایک طرف افغانستان دوسری جانب بھارت انتظار میں ہے کہ پاکستانی ادارے کب کمزور ہوں۔