مبلغ عالم اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک کا دورہ پاکستان!
امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء_ مجددین اور مصلحین کرام نے انجام دیا ہے۔ ہر دور میں اللہ تعالی نے ایسے علماء اور مصلحین پیدافرمائے ہیں جنہوں نے اسلام کے بارے میں پھیلائے گئے شکوک وشبہات کا ازالہ کرکے اسلام کی صداقت وحقانیت کا لوہا منوایا ہے۔ ڈاکٹر عبدالکریم ذاکر نائیک کی شخصیت بھی ان ہی مجددین ومصلحین کے طلائی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو اسلام پر اعتراض کرنے والے ہر شخص کا ایسا شافی وکافی اور مدلل ومسکت جواب دیتے ہیں کہ مدمقابل کے پاس اسلام کی صداقت وحقانیت کو تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں رہتا۔ڈاکٹر ذاکر نائیک پیشے کے اعتبار سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں تاہم اللہ نے روز ازل یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ بھارت کے شہر ممبئی میں 18اکتوبر 1965ء کو پیدا ہونے والا ذاکر نائیک لوگوں کی جسمانی بیماریوں کا علاج کرنے کی بجائے روحانی بیماریوں کا علاج کرے گا اور اسلام کی صداقت وحقانیت کا پرچم پوری دنیا میں سربلند کرے گا۔ چنانچہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر سال ہزاروں لوگ ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ پر حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی عالمی شخصیت اور ان کے بیٹے ڈاکٹر فارق نائیک حکومت پاکستان کی دعوت پر گذشتہ ماہ پاکستان تشریف لائے۔ اسلام آباد ائیرپورٹ پر وزارت مذہبی امور کے اعلیٰ حکام نے ان کا بھر پور استقبال کیا اور انھیں پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے معزز مہمان کو وی وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا اور ان کی سکیورٹی کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔ نتائج وثمرات کے اعتبار سے یہ ایک بھر پور، تاریخی اور کامیاب ترین دورہ تھا جس کی یادیں اہل ایمان اور خصوصاََ اہل توحید کے دلوں میں ہمیشہ تروتازہ رہیں گی۔ اس دورے میں جہاں ڈاکٹر صاحب اور ان کے فرزند نے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا وہاں بہت سی شخصیات سے بھی ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اپنے آفس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک، ان کے بیٹے اور دیگر ساتھیوں کا استقبال کرتے ہوئے ان سے کہا میں ”آپ کو پاکستان کی سرزمین پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں۔ امت مسلمہ آپ پر نازاں ہے، میں خود بھی آپ کے لیکچر بہت شوق سے سنتا ہوں۔ آپ دین اسلام کا پیغام لوگوں تک پہنچا کر صحیح فریضہ انجام دے رہے ہیں“۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کے فرزند مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر گئے اور ان سے ملاقات بھی کی۔
حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کئے گئے شیڈول کے مطابق ڈاکٹر صاحب کا پہلا پروگرام کراچی میں تھا۔ ڈاکٹرصاحب اور ان کے فرزند جب کراچی پہنچے تو وہاں ان کے استقبال میں کئی محبت بھرے اور یادگار مناظر دیکھنے میں آئے۔
سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کے وسیع ترین لان میں بہت بڑے پیمانے پر تقریب کا اہتمام کررکھا تھا۔ کراچی میں ڈاکٹر صاحب اور فرزندنے جامعہ بنوریہ العالمیہ کا بھی دورہ کیا۔
کراچی کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے رفقا سمیت لاہور تشریف لائے تو یہاں انھوں نے اور ان کے بیٹے نے بادشاہی مسجد میں مسلسل دو دن عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔ ایسے ہی اس مسجد میں ہونے والا اجتماع بھی تاریخی اور یادگار تھا۔بادشاہی مسجد کے اجتماع میں بھی آخر سوال وجواب کا سیشن ہوا۔
ڈاکٹر صاحب نے مرکزاہلحدیث لارنس روڈ،مرکز قرآن وسنہ اسلامک سنٹر، جامعہ اشرفیہ، تبلیغی مرکز رائیونڈ،تنظیم اسلامی کے مراکز اور دفاتر کے بھی دورے کئے۔ لاہور میں انھوں نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے دفتر 106راوی روڈ میں بھی قدم رنجہ فرمایا۔ یہاں سینیٹر پروفیسر ساجد میر، ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، قاری صیہب احمد میر محمدی اور دیگر قائدین نے انھیں خوش آمدید کہا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کے بیٹے ڈاکٹر فارق نائیک نے پاکستان میں جتنے بھی پروگرام کئے ان میں سے حاضری اورنتائج وثمرات کے اعتبار سے سب کامیاب پروگرام واپڈا سٹی فیصل آباد کا تھا۔اس پروگرام کے میزبان مرکزی جمعیت اہلحدیث کے چیف آرگنائزر چوہدری کاشف نواز رندھاوا تھے۔
ڈاکٹر صاحب اور ان کے فرزند نے مسلک اہلحدیث کی عظم درس گاہ جامعہ سلفیہ کا بھی دورہ کیا۔ جامعہ کے پرنسپل چوہدری محمد یٰسین ظفر، اساتذہ، طلبہ اور معززین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
پاکستان سے واپسی پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا یہاں آتے وقت جو میرا خیال تھا اس سے کہیں بڑھ کر مجھے محبت ملی ہے۔ خصوصاََ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، ہیلتھ منسٹر خواجہ سلمان رفیق، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور دیگر سب کا میں بے حد شکر گزار ہوں۔ میں دنیا کے بہت سے ممالک کے سرکاری دورے پر جاتا رہتاہوں لیکن جو پیار اور استقبال سرکاری اور عوامی سطح پر مجھے پاکستان میں ملا۔ ایسا پیار اور استقبال کسی دوسرے ملک میں نہیں ملا۔میں 30 سال سے دعوت کاکام کر رہا ہوں اور 30سالوں میں بہت سے ممالک کے سینکڑوں دورے کرچکا ہوں لیکن پاکستان کا دورہ اس لحاظ سے بھی منفرد رہا ہے کہ اس دوران میں جتنے بھی مختلف دینی اداروں میں گیا قطع نظر مسالک کے ہر جگہ کھلے دل سے میرا استقبال کیا گیا اور جو مجھے محبت دی وہ کسی دوسرے ملک میں نہیں ملی۔میں سمجھتاہوں کہ یہ استقبال میرا نہیں بلکہ ایک داعی قرآن وحدیث کا ہے۔
٭٭٭
ڈاکٹر صاحب اور ان کے صاحبزادے کو ان کی خدمات پر
پاکستان اسلامک کونسل اور جامعہ سعیدیہ سلفیہ کی طرف سے یادگاری شیلڈز