”میرے کالج کا پروفیسر میرے ساتھ تین سال سے یہ شرمناک کام کر رہاہے “میڈیکل کالج کی نوجوان طالبہ مہوش نے ایسا انکشاف کر دیا کہ تمام والدین کے پاﺅں تلے زمین ہی نکال کر رکھ دی

”میرے کالج کا پروفیسر میرے ساتھ تین سال سے یہ شرمناک کام کر رہاہے “میڈیکل ...
”میرے کالج کا پروفیسر میرے ساتھ تین سال سے یہ شرمناک کام کر رہاہے “میڈیکل کالج کی نوجوان طالبہ مہوش نے ایسا انکشاف کر دیا کہ تمام والدین کے پاﺅں تلے زمین ہی نکال کر رکھ دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

فیصل آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )نوجوان لڑکیوں کوہراساں کیے جانے کے روز کئی واقعات سامنے آرہے ہیں لیکن انہیں کنٹرول کرنے میں کوئی پیش رفت یا اقدامات کامیاب نہیں ہو پا رہے اور یہ دن بہ دن بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں ۔ سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی لڑکیوں کو اس کا سامنا رہتاہے اور بہت ساری لڑکیاں تو اسے خوف کے باعث کسی کو بتاتی ہی نہیں ہیں تاہم فیصل آباد کے میڈیکل کالج کی لڑکی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کر دی ہے اور اپنے پروفیسر کو شرمناک چہرہ سب کے سامنے بے نقاب کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد کی طالب علم مہوش امین نے خاموشی توڑتے ہوئے فیس بک پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” مجھے گزشتہ تین سالوں سے میرے ٹیچر اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم راجہ فرانزک میڈیسن پی ایم سی فیصل آباد مبینہ طور پر ہراساں کر رہے ہیں اور میرے پاس اس کے مضبوط شواہد بھی ہیں ۔انہوں نے اس مقدم پیشے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے ، انہوں نے غیر اخلاقی اور شرمناک حرکات کرکے ڈاکٹرز کمیونٹی کو شرمندہ کر دیاہے اور انہوں نے استاد اور شاگرد کے تعلق کو بھی ریزہ ریزہ کر دیاہے ۔“
لڑکی کا کہناتھا کہ میری کالج انتظامیہ اور کمیٹی سے گزارش ہے کہ ہو ان کے خلاف جلد از جلد کارروائی عمل میں لائیں اور بغیر کسی دباﺅمیں آئے شفاف تحقیقا ت کروائیں تاکہ ان کے عتاب کا شکار ہونے والی دیگر لڑکیوں کو بچایا جا سکے ۔
مہوش کا کہناتھا کہ آپ کارروائی عمل میں لائیں اور اگر میں جھوٹی ثابت ہوتی ہوں تو مجھے سزا دیں ، آپ ان کا واٹس ایپ چیک کریں جبکہ میرے پاس بھی ان کے پیغامات موجود ہیں جو اگر آپ چاہیں گے تو میں آپ کو پیش کر دوں گی ۔
کالج کی طالبہ نے کہا کہ اگر کمیٹی کی جانب سے کسی قسم کی شفاف کارروائی عمل میں نہ لائی گئی تو وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ایف آئی میں درخواست جمع کروائیں گی جبکہ پاکستان کے تمام میڈیا چینلز پر پروفیسر کی اصلیت سے پردہ اٹھائیں گی اور اپنی آخری سانس تک ان کے خلاف جنگ لڑوں گی ۔

مہوش نے اپنی اس پوسٹ کی کچھ دیر بعد ایک اور پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کالج کی ان تمام لڑکیوں سے ان کی کہانیاں میسج کرنے کیلئے کہا جن کو پروفیسر نے ہراسگی کا نشانہ بنایا ۔

بات یہاں پر ختم نہیں ہو ئی بلکہ مہوش نے ایک اور پوسٹ کی جس میں انہوں نے سکرین شاٹ شیئر کیے اور ساتھ لکھا کہ ڈاکٹر خرم اور ان کی ٹیم کی جانب سے یہ موصول ہواہے ، آپ مجھے ڈارنے کی کوشش کررہے ہیں اور مجھے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آپ کو یہ معلوم نہیں کہ آپ مجھے یہ جنگ لڑنے کیلئے مزید مضبوط کررہے ہیں ۔سکرین شاٹس میں دیکھا جاسکتاہے کہ ہتک عزت کے قانون کے بارے میں لکھا گیاہے ۔

مہوش نے کچھ دن قبل ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے ڈاکٹر خرم کی جانب سے بھیجا جانے والا ہتک عزت کا دعویٰ ہے ۔یعنی انہوں نے مہوش کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے اور ممکنہ طور پر معاملہ عدالت جانے کا بھی امکان ہے ۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -