بزدار پنجاب اور محمود خیبرپخٹونخوا کے کپتان رہیں گے ،سیاسی ،معاشی مشکلات کا تقاضا ہے تصادم کے بجائے مفاہمت کو فروغ دیا جائے :فردوس عاشق اعوان

بزدار پنجاب اور محمود خیبرپخٹونخوا کے کپتان رہیں گے ،سیاسی ،معاشی مشکلات کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (انٹرویو : نعیم مصطفےٰ) اطلاعات و نشریات کیلئے وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو تبدیل کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، کارکردگی اور ڈلیوری اصل میرٹ ہے، عمران خان کی ٹیم میں ہر وہ بیٹسمین اور باؤلر کھل کر کھیل سکتا ہے جو اعلیٰ کارکردگی کا حامل ہو اور اس کا دامن کرپشن سے بھی پاک ہو۔ آج پاکستان اور اہل پاکستان کو سیاسی یا معاشی میدان میں جن مشکلات کا سامنا ہے اس کا تقاضا ہے کہ تصادم کے بجائے مفاہمت کی پالیسی کو فروغ دیا جائے، ڈیڈلاک ختم کرکے گفت و شنید کا راستہ اپنانا ہوگا، بعض اپوزیشن رہنماؤں کی سیاہ کاریاں، نیب کے معاملات، جے آئی ٹی، جعلی بنک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے معاملات اپنی جگہ لیکن ہم نے اپنے ووٹرز اور حلقۂ انتخاب کو جواب بھی دینا ہے، ان سے کئے گئے وعدوں پر بھی دھیان دینا ہوگا، ہم کرپشن کی دلدل میں پھنسے سابق حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو پکڑ کر عدالتوں کے حوالے ضرور کریں گے لیکن یہ سب کچھ ’’ڈلیوری کی سٹیک‘‘ پر نہیں ہونا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار اطلاعات و نشریات کی مشیر نے روزنامہ ’’پاکستان‘‘ کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کسی ابلاغی ادارے کو یہ پہلا باقاعدہ انٹرویو تھا۔ وہ اسلام آباد سے لاہور تشریف لائیں اور روزنامہ پاکستان کے دفاتر کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی سے ملاقات کی جبکہ انٹرویو کے دوران روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر عمر مجیب شامی، گروپ ایڈیٹر کوارڈنیشن ایثار رانا، ایگزیکٹو ایڈیٹر عثمان مجیب شامی بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے ہمارے قائد وزیراعظم عمران خان نے خصوصی طور پر یہ ٹاسک دے کر لاہور بھجوایا ہے کہ میں پنجاب اور وفاق میں عدم رابطے کی جو فضا قائم ہے اسے ختم کروں، میڈیا کے ساتھ حکومتی تعلقات میں فاصلے مٹاؤں اور میڈیا مالکان و کارکنان کے حالیہ بحران اور ہیجانی کیفیت کا خاتمہ کرسکوں۔ پنجاب چونکہ پاکستان کا دل اور اہم ترین صوبہ ہے جو یہاں جیتتا ہے وہی پورے ملک میں فاتح تصور ہوتا ہے۔ ہمیں اس صوبے میں سیاسی کُشتی اس صوبے میں لڑنا بھی ہے اور جیتنا بھی، شہباز شریف نوری نت اور مولاجٹ بن کر حکومت کرتے رہے جبکہ ہمیں، ہمارے ساتھیوں کو اس قسم کی کوئی عادت نہیں ہے۔ پنجاب میں مولا جٹ اور اور نوری نت کے کرداروں کی فلم ہٹ ہوتی ہے، یہاں لوگ بڑھکوں کے ذریعے زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بزدار بڑھکوں والے مولا جٹ یا نوری نت نہیں ہے، اسی لئے کچھ لوگوں کو وہ ہضم نہیں ہو رہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ میں نے آج ہی وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ ایک ہاتھ سے کام کریں اور دوسرے ہاتھ سے ڈھول بجائیں جبکہ ان کے کارناموں کا کچھ ڈھول میں خود بھی پیٹوں گی۔ اس سوال پر کہ غیر منتخب معاونین خصوصی اور مشیروں کے ذریعے حکومت چلا کر صدارتی نظام کی طرف قدم کا تاثر دیا جا رہا ہے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو ہر جگہ منتخب نمائندوں کے ساتھ پروفیشنل، ٹیکنو کریٹ یا ایکسپرٹس کی ٹیم لازمی ہوتی ہے جو پیشہ ورانہ مہارت کی بناء پر امور حکومت چلاتی ہے، جہاں تک صدارتی نظام کا تعلق ہے تو اس بات کی نہ آئین میں اجازت ہے اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان یا پی ٹی آئی کا اس حوالے سے کوئی خیال ہے۔ میں اس کی واضح اور دو ٹوک الفاظ میں تردید کرتی ہوں پاکستان کی بقاء جمہوریت میں ہے، عمران خان ملک کو آئین و قانون کے تابع کر رہے ہیں، بعض لوگوں کیلئے یہ نہایت تکلیف دہ امر ہے اور انہیں وزیراعظم کا یہی ویژن ہضم نہیں ہو رہا۔ تصادم کبھی بھی کسی بحران یا مسئلے کا حل نہیں ہوتا اسی لئے ہم مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ہمارا کام کرپٹ لوگوں کو پکڑ کر عدالتوں کے حوالے کرنا ہے اب آگے عدلیہ اپنا فرض نبھائے اور قومی خزانہ کو لوٹنے کو سسٹم سے باہر نکالے۔ ڈاکو چوروں کو سزائیں ملے گی تو جمہوریت مضبوط ہوگی، لیکن سب سے اہم مسئلہ لوگوں کے مسائل حل کرنا اور انصاف فراہم کرنا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے لئے وزیراعظم کی معاون خصوصی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب کی سیاست طاقتور گھرانوں کے گرد گھومتی ہے، تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ عمران خان نے اس مزاج کو بدلا ہے اور عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنا کر یہ ثابت کیا ہے کہ صرف سیاسی پہلوان ہی چیف منسٹر نہیں بن سکتا، باکردار اور باعمل شخص کو بھی وزارت اعلیٰ سونپی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت کو آج کل کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جو مشکلات درپیش ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں، میں نے معاملات کو درست کرنے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ساتھ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور آئندہ چند روز میں اس حوالے سے مزید ڈویلپمنٹ ہوگی، امید ہے کہ تمام سیاسی و انتظامی امور درست سمت میں چل پڑیں گے اور عوامی مسائل بھی جلد حل ہوں گے۔ پنجاب حکومت کے حوالے سے ناقص کارکردگی کا جو تاثر ابھرا ہے اس کی وجہ کمیونیکیشن گیپ ہے، جسے ہم ختم کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے ہم سب کو یہ باور کرایا ہے کہ ہر طرح کا عہدہ پرفارمنس کی بنیاد پر دیا گیا اور برقرار بھی رہے گا اس سے ہٹ کر کسی قسم کی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کوئی وزیر ہو، مشیر، معاون خصوصی یا بیوروکریٹ، ہر ایک کو پرفارم کرنا ہوگا اور جو نہ کر پائے گا وہ عمران خان کی ٹیم کی حصہ نہیں ہوگا۔ پنجاب حکومت یا وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا ابہام جان بوجھ کر پیدا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل چونکہ اپوزیشن مایوس اور تتر بتر ہے اس لئے اسے زندہ رہنے کے لئے آکسیجن سلنڈر درکار ہے جس بناء پر وہ وزیراعلیٰ یا حکومت کی تبدیلی کا شوشہ چھوڑ کر اپنے آپ کو حوصلہ دے رہی ہے۔ جب تک بزدار کو عمران خان کا اعتماد حاصل ہے وہ وزیراعلیٰ رہے گے، اسی طرح خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان اور سی ایم بلوچستان جام کمال کی تبدیلی کی افواہیں بھی غلط ہیں ہم نے ہر قسم کی تبدیلی کو پرفارمنس سے مشروط کر دیا ہے کسی قسم کے ایڈونچر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم معاشی محاذ پر بھی حالت جنگ میں ہے پنجاب میں کمانڈر تبدیل کرنے کی کوئی بات درست نہیں ہے۔ اپنی نجی زندگی کے حوالے سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مجھے دال چاول بہت پسند ہیں جبکہ میں خود بھی بریانی اچھی بنا لیتی ہوں، میں نے کوکنگ اقوام متحدہ میں خدمات کے دوران سیکھی جو آج تک میرے کام آرہی ہے۔ اس سوال پر کہ آپ جہاز میں سفر کر رہی ہیں اور آپ کے ساتھ ایک سیٹ خالی ہے جبکہ خواجہ آصف اور کشمالہ طارق دو مسافر امیدوار ہیں، آپ کسے بٹھانا پسند کرے گی، ان کا جواب تھا کہ میں اپنی نشست بھی خالی کر دوں گی اور ان دونوں کو گپ شپ کا موقع فراہم کروں گی۔
فردوس عاشق ا عوان