غزہ میں مزید 32 فلسطینی شہید، حوثیوں کے اسرائیل پر میزائل حملے، حماس کا وفد قاہرہ روانہ

غزہ میں مزید 32 فلسطینی شہید، حوثیوں کے اسرائیل پر میزائل حملے، حماس کا وفد ...
غزہ میں مزید 32 فلسطینی شہید، حوثیوں کے اسرائیل پر میزائل حملے، حماس کا وفد قاہرہ روانہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسرائیلی فوج نے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 32 فلسطینی شہید ہوگئے ۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق غزہ شہر میں ایک سکول سے پناہ گاہ میں تبدیل ہونے والے علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی، اس واقعے میں 10 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جو جل کر کوئلہ بن گیا۔اسرائیلی بمباری سے غزہ شہر میں الدورا پیڈیاٹرک ہسپتال کو نقصان پہنچا اور پٹی میں امدادی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے بلڈوزر تباہ ہوگئے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ دوحہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے اب بھی ثالثوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
18 ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد سے اب تک کم از کم 51 ہزار 266 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 17 ہزار زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جارہا ہے۔حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حملوں کے دوران کم از کم 1139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کا وفد مذاکرات کیلئے قاہرہ روانہ:خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ نے خبر دی ہے کہ حماس کا ایک وفد قیدیوں کی رہائی اور غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے لئے مذاکرات کے نئے دور کے لئے قاہرہ جا رہا ہے۔’رائٹرز‘ کے مطابق ثالثی کی کوششوں سے واقف 2 ذرائع نے بتایا کہ وفد ایک نئی پیشکش پر تبادلہ خیال کرے گا، جس میں تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد 5 سے 7 سال تک جنگ بندی اور لڑائی کا خاتمہ شامل ہوگا۔ذرائع نے ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیل نے طویل مدتی جنگ بندی کی تجویز پر اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
دریں اثنا ’اے ایف پی‘ نے حماس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ چیف مذاکرات کار خلیل الحیا کی سربراہی میں وفد مصری حکام سے ملاقات کرے گا، جس کا مقصد جنگ بندی تک پہنچنے کے لئے نئے خیالات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔گروپ نے اب تک ان رپورٹس پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
حوثیوں کے شمالی اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے:اسرائیلی فوج کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے شمالی اسرائیل کی جانب بیلسٹک میزائل داغا تاہم صہیونی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میزائل کو بغیر کسی نقصان کے گرا دیا گیا ہے۔بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ یمنی حوثیوں نے بحیرہ گلیل کے مغرب میں حیفا، کریوت اور دیگر علاقوں میں فضائی حملے کئے۔یہ علاقہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے لئے نایاب ہدف ہے، جو اب بھی امریکہ کی شدید فضائی حملوں کی مہم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے اسرائیل پر بار بار میزائل اور ڈرون داغے ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔باغی گروپ کا یمن کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول ہے اور اسرائیل، یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے اندر حوثیوں کے ٹھکانوں کو متعدد بار نشانہ بنا چکا ہے۔حوثیوں نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یمن پر امریکی حملے:یمن پر امریکی فضائی حملے جو 15 مارچ سے شروع ہونے والی تقریباً روزانہ کی مہم کا حصہ ہیں، اس دوران بدھ کی صبح حوثیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔حوثی باغیوں نے الحدیدہ، مارب اور صعدہ گورنریز پر امریکی حملوں کی اطلاع دی ہے۔مارب میں حوثیوں نے ٹیلی کمیونیکیشن آلات کو نشانہ بنانے کے بارے میں بتایا، جو پہلے امریکہ کا ہدف تھا۔اس کے جواب میں حوثی باغیوں نے ملک کے اوپر سے اڑنے والے امریکی ڈرونز کو نشانہ بنانا تیز کر دیا، حوثی ملیشیا کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سری نے بتایا کہ باغیوں نے یمن کے شمال مغربی صوبہ حجہ میں ایم کیو-9 ریپر ڈرون مار گرایا ہے۔
ایم کیو 9 ریپر ڈرونز، جن کی قیمت تقریباً 3 کروڑ ڈالر ہے، 40 ہزار فٹ سے زیادہ کی بلندی پر پرواز کر سکتے ہیں اور 30 گھنٹے سے زیادہ ہوا میں رہ سکتے ہیں۔امریکی فوج اور سی آئی اے نے کئی سال تک انہیں افغانستان، عراق اور اب یمن پر اڑایا ہے۔حوثی باغیوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یمن جنگ کے گزشتہ ایک عشرے کے دوران 26 ایم کیو نائن طیارے مار گرائے ہیں۔امریکی فوج نے ڈرون مار گرائے جانے کی خبر کو تسلیم کیا لیکن کہا ہے کہ وہ اس پر مزید تبصرہ نہیں کر سکتی۔امریکی فوج کا کہنا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازوں اور اسرائیل پر حملوں کو روکنے کے لئے حوثی ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنا رہی ہے۔
برطانیہ، جرمنی، فرانس کا امداد کی بحالی کا مطالبہ:جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل قانونی طور پر غزہ میں امداد کی اجازت دینے کا پابند ہے۔الجزیرہ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی اجازت دے کر بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کو کبھی بھی سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے اور فلسطینی علاقے میں امداد کو کم نہیں کیا جانا چاہئے۔
اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور غزہ کی پٹی میں خوراک، ادویات، ایندھن اور تجارتی سامان سمیت کسی بھی سامان کی آمد و رفت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔اسرائیل نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ غزہ میں باقی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی شرائط کو قبول کرنے کے لئے حماس پر دباو¿ ڈالنے کے لئے جان بچانے والی اشیا کو روکنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔
غزہ کے 60 ہزار بچوں میں غذائی قلت کی علامات:الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل دیکران نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 2 ماہ سے خوراک اور طبی سامان کے داخلے کو روک رہا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں بچوں میں غذائی قلت کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔2 مارچ سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ حماس پر دباو¿ ڈالنے کا ایک ذریعہ ہے کہ وہ باقی تمام قیدیوں کو رہا کرے، اس نے 18 مارچ کو غزہ پر اپنی جارحیت بھی دوبارہ شروع کر دی تھی۔ناکہ بندی شروع ہونے کے بعد سے روٹی بنانے والی اقوام متحدہ کی فراہم کردہ تمام 25 بیکریوں کو بند کر دیا گیا ہے، امدادی ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ آبادی بھوک اور بڑے پیمانے پر بیماری کے دہانے پر ہے۔

مزید :

عرب دنیا -