درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں
یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں
مِلنے والے کہیں اُلفت میں جدا ہوتے ہیں
ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے
درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں
حالِ دل مجھ سے نہ پوچھو مری نظریں دیکھو
راز دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں
مِلنے کو یوں تو مِلا کرتی ہیں سب سے آنکھیں
دِل کے آ جانے کے انداز جُدا ہوتے ہیں
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں
کلام :مجروحؔ سلطانپوری