ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں

ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں
ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

زخموں سے کہاں لفظوں سے ماری گئی ہوں میں
جیون کے چاک سے یوں اتاری گئی ہوں میں

مجھ کو مرے وجود میں بس تو ہی تو ملا
ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں

افسوس مجھ کو اُس نے اتارا ہے گور میں
جس کے لئے فلک سے اُتاری گئی ہوں میں

مجھ کو کیا ہے خاک تو پھر خاک بھی اُڑا 
اے عشق تیری راہ میں واری گئی ہوں میں

لو آ گئی ہوں ہجر میں مرنے کے واسطے 
اتنے خلوص سے جو پکاری گئی ہوں میں

میری صداقتوں پہ تمہیں کیوں نہیں یقین
سو بار آگ سے بھی گزاری گئی ہوں مَیں

مقتل میں جان دینا تھی پیاروں کے واسطے 
میں ہی تھی ان کو جان سے پیاری ۔۔گئی ہوں میں

یہ قرضِ عشق میں نے چکانا تھا اس لئے 
شاہین اپنی جان سے واری گئی ہوں مَیں

کلام :ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ