جمعۃ الوداع کے فضائل وبرکات
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ماہِ رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے والے عاشقانِ رسولِ عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم۔۔۔رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا بالخصوص انتظار کرتے ہیں ،اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں اور شبِ قدر کو پا لینے کی حسین خواہش کو اپنے دل میں سمائے رکھتے ہیں اورانتہائی خشوع خضوع کیساتھ جمعۃ الوداع ادا کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔
پروردگارِ عالم کی ذاتِ پاک نے ’’اپنے ‘‘بندوں کو نوازنے کیلئے بعض دنوں کو دنوں پر اور بعض راتوں کو راتوں پربہت زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے تاکہ امت مسلمہ اپنے دلوں کی سیاہی کو دھو ڈالے اور اللہ کی بارگاہِ مقدس میں سرخرو ہوسکے۔جمعۃ المبارک وہ خاص دن کہ جس کو باقی دنوں پر خصوصی طور پر فضیلت وبزرگی بخشی گئی۔جمعۃ المبارک کو ’’سید الایام‘‘یعنی تمام دنوں کا سردار کہا اور مانا جاتا ہے اور اس کی وجہء تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسی دن اللہ تعالیٰ کے حکم سے ابُو البشرسیدنا حضرت آدم علیہ السلام کے اجزائے تخلیق جمع کیے گئے۔اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس روز زمانہء جاہلیت میں قریش قصی بن کلاب کے ساتھ جمع ہوا کرتے تھے۔زمانہء جاہلیت میں جمعۃ المبارک ’’یوم العروبہ‘‘بھی کہا کتے تھے۔جمعۃ المبارک کے فضائل وبرکات میں متعدد احادیثِ مبارکہ ملتی ہیں اُن میں بعض ہم اپنے قارئین کی نذر کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
حضرت امام مسلم رحمتہ اللہ تعالیٰ نے ایک روایت نقل فرماتے ہوئے لکھا کہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’سب سے بڑا اور افضل دن،جس میں سورج طلوع ہوا،وہ جمعہ کا دن ہے۔اسی دن آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی اور اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے۔‘‘
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کروبے شک(جمعہ کادن)مشہود ہے اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں جو کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے اُس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ(آدمی)اس سے فارغ ہو۔راوی فرماتے ہیں کہ میں نے آقاﷺ کی بارگاہِ مقدس میں عرض کیا،موت کے بعد بھی؟سیدِ عالمﷺنے ارشاد فرمایابے شک!اللہ پاک نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم کا کھانا حرام قرار دیا،پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے ،رزق دیا جاتا ہے۔‘‘(رواہ ابن ماجہ،مشکوٰۃ صفحہ121)
ابو یعلیٰ انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں ،کوئی گھنٹہ ایسا نہیں گزرتا کہ جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزاد نہ کرتا ہو،جن پر جہنم واجب ہوگئی تھی۔(نزہۃ المجالس،جلد اول،صفحہ107)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے نامدارﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جوشخص جمعہ کے دن نہائے اور جس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے اور تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگائے،پھر نمازِ جمعہ کیلئے(مسجد کی طرف)چل پڑے۔اور ایسے دو آدمیوں(جومسجد کے اندر بیٹھے ہوں)کے درمیان تفریق نہ کرے۔اور جس قدر اُس کی قسمت میں ہونماز پڑھے۔جب امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموشی سے بیٹھے تو اللہ پاک اس کیلئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔‘‘(البخاری کتاب الجمعۃ)
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہادیء عالمﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’ہر مسلمان پر جمعہ جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری اورواجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں) کے1غلام2عورت3بچے4بیمارپر۔(رواہ،ابو داؤد،مشکوٰۃ،صفحہ121)
حضرت عبداللہ ابن عباس د رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کائناتﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جس شخص نے بغیر عذر کے جمعہ کو(پڑھنا)چھوڑ دیا تو اُس( شخص)کو ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جائے گاجو نہ مٹائی جاتی ہے اور نہ ہی بدلی جاتی ہے۔‘‘(رواہ الشافعی۔مشکوٰۃ صفحہ۱۲۱)
اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک اور حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیں۔حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایاکہ’’جس نے(مسلسل)چار جمعوں کوبغیر کسی عذر کے(پڑھنا)چھوڑ دیاتو اُس نے اسلام کو اپنے پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔‘‘(کنزل العمال جلد۷ صفحہ۵۱۸)
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ جمعۃ المبارک کے کس قدر فضائل وبرکات ہیں اور یہ تو عام دنوں میں نمازِ جمعہ ادا کرنے اور دیگر اچھے عوامل کرنے کی فضیلت ہے اور ماہِ رمضان میں پائے جانے والے جمعۃ المبارک کی شان اور فضیلت کیاہوگی کہ جس میں ہر نیک عمل کا ثواب ۔۔۔نامہء اعمال میں ستر گنا زیادہ لکھ دیا جاتاہے۔
یہی وجہ ہے کہ دین اسلام کا گہرا شعور رکھنے والے مسلمان ہی نہیں بلکہ ہمارے عام مسلمان بھائی بھی جو اتنا زیادہ دین کا فہم نہیں رکھتے اور عام دنوں میں نمازِ جمعہ کا اتنا اہتمام بھی نہیں کرتے ۔الحمداللہ کہ آج’’جمعۃ الوداع‘‘کے موقع پر وہ بھی نمازِ جمعہ بڑے اہتمام کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔اور اپنے رحیم وکریم رب تعالیٰ کی بارگاہِ مقدس میں رورو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں‘ توبہ واستغفار کرتے ہیں اور پوری دنیا میں اللہ رب العزت کے گھروں میں خوب رونق ہوتی ہے جس کے روح پرور مناظر دل اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔