فاٹا میں 5سال تک ٹیکس لاگو نہ کرنے کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں:آفتاب شیر پاؤ

فاٹا میں 5سال تک ٹیکس لاگو نہ کرنے کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں:آفتاب شیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صوابی (بیورورپورٹ)قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے پانچ سال تک قبائلی عوام پر کوئی ٹیکس لاگو نہ کرنے جو فیصلہ کیا ہے اگر اس فیصلے کے باوجود حکومت نے قبائلی عوام پر کسی قسم کا ٹیکس لاگو کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شاہ کلابٹ میں مسلم لیگ کے سابق ایم پی اے حاجی عبداللہ خان کے حجرہ میں ایک بڑی عوامی اجتماع سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کے دوران کیا ، اجتماع سے مرکزی رہنما حاجی غفران خان کے علاوہ حاجی عبداللہ خان ،ضلعی چیئرمین مسعود جبار ،پی کے 43 کے اُمیدوار ضیاء اللہ خان اور شاہد اللہ خان نے بھی خطاب کیا ،آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے جو صورتحال ہے ہم سمجھتے ہیں اس الیکشن میں کوئی جانبداری نظر نہیں آرہی ہے ،ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو پُرامن ،شفاف ،غیر جانبدارانہ اور بروقت انتخابات کیلئے اکٹھا ہونا چاہیے اور یہ ہمارا مؤقف بھی ہے ،اگرچہ بعض جماعتیں ایک ایک نکتے پر اعتراض کرتی ہے لیکن الیکشن کمیشن کو پرامن ،شفاف اور غیر جانبدارانہ کرانے کیلئے موقع دیا جائے ،انہوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی صوبے کے تمام اضلاع میں مقامی تنظیموں کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اختیار دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آئندہ یوٹرن والی حکومت نہیں ہونی چاہیے ،اس الیکشن میں ایسی قیادت کو عوام سامنے لائے جو پختونوں کے بنیادی مسائل مؤثر انداز میں حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ، انہوں نے کہا کہ میرے دورہ صوابی کا مقصد سابق ایم پی اے عبداللہ خان اور ان کے خاندان کا قومی وطن پارٹی میں شمولیت پر شکریہ ادا کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم حکمت عملی سے الیکشن لڑیں گے اور ہم بھرپور انداز میں کامیابی سے ہمکنار کرینگے ،انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں عوام یہ پوچھیں گے کہ سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے کیا کیا ہے ،پانچ سال صوبے میں پی ٹی آئی اور مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی ،نوازشریف کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں لیکن اس نے اپنے دور حکومت میں خیبرپختونخوا اس نظر سے نہیں دیکھا جو دیکھنا چاہیے تھا ،پختون قوم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں ،ساٹھ ہزار پختونوں کا خون بہایا گیا ،سوات سے لاکھوں کی تعداد میں خواتین ،بچے اور بوڑھے گھر چھوڑ کر اپنے صوبے میں مہاجر ہوگئے تھے ، وزیرستان میں بھی متاثرین بے گھر ہوگئے تھے مگر اس بے پناہ تکالیف کا صلہ مراعات ،حقوق نہیں مل سکا بلکہ ہمدردی تک اظہار نہیں کیا گیا ،ملک کے اندر ملک کے خلاف نعرے لگاکر جھنڈے جلائے گئے یہ سب کچھ برداشت کیا گیا ، مگر پختونوں کے تباہ حالی پر کسی نے توجہ نہیں دی ،پختونوں کے تباہی میں دوسرا ہاتھ عمران خان اور پی ٹی آئی کا ہے ،انہوں نے دھرنوں سے حالات خراب کرکے پختونوں کے مسائل پر توجہ نہیں دی ،2013 کے انتخابات کے دن پی ٹی آئی کے اکثر اُمیدوار بستروں پر سوگئے کیونکہ الیکشن ہاررہے تھے جب وہ صبح اٹھ گئے تو پراسرار طور پر وہ الیکشن جیت گئے تھے جس کا سب کو علم ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ الیکشن میں پختون قوم کو صحیح نمائندگی مل سکے ،جو قبائلی سمیت تمام پختونوں کے مسائل و مشکلات اور بنیادی حقوق کے حصول کیلئے مؤثر کردار ادا کرسکے ،نوازشریف نے حکومت کے آخری ایام فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا کریڈٹ اسلئے حاصل کیا تاکہ یہ اس کو الیکشن میں کیش سکے ،فاٹا کو ضم کرنے کے بعد وفاق ہر سال سو ارب روپے فاٹا پر دس سال تک خرچ کرے گا اور اس میں ہر صوبہ اپنا اپنا حصہ لے گا اس کے حصول کیلئے خیبرپختونخوا میں ایسی حکومت ہونی چاہیے جو پختونوں کے ترجیحی مسائل حل کرسکے ۔