معروف ٹیچر مبین شاہ نے پنجاب یونیورسٹی میں لیکچر کے دوران پیش آنیوالا ناخوشگوار واقعہ شیئر کردیا، جمعیت سے اساتذہ کو ہراساں نہ کرنے کا مطالبہ

لاہور (ویب ڈیسک) معروف ٹیچر مبین شاہ جو فیس بک پر انگلش ود مبین کے نام سے پیج بھی چلارہے ہیں، نے پنجاب یونیورسٹی میں لیکچر کے دوران پیش آنیوالا ناخوشگوار واقعہ شیئر کردیااور جمعیت سے اساتذہ کو ہراساں نہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اپنے پیج پر تفصیلات شیئرکرتے ہوئے مبین شاہ نے بتایاکہ میرا لیکچر عروج پر تھا کہ دروازے سے ایک شخص بغیر اجازت اندر آگیا اور کہنے لگا ایک اعلان کرنا ہے، میں نے کہا لیکچر ختم ہوگا پھر آجائیے گا، میرے لیکچر کا ٹیمپو ٹوٹ جاتا ہے تو یہ سنتے ہی اس شخص نے بحث شروع کر دی اور مجھے ہی کہنے لگا کہ آپ نے اتنا وقت بحث میں ضائع کر دیا، اتنے میں اعلان ہو جانا تھا۔
پھر پنجابی میں اپنے ساتھی کو باہر سے آواز دی "آ تو اعلان کر"، وہ 5-7 لوگ تھے، میں نے انہیں دروازے پر روکنے کی کوشش کی اور احتراماًکہتا رہا کہ لیکچر کے بعد آجانا،بحث و مباحثہ کے بعد وہ رخصت ہوگئے۔ مجھے ایک لمحے کے لیے لگا کہ میں پاکستان کی نمبر 1 یونیورسٹی میں نہیں بلکہ محلے کے کسی ٹیوشن سینٹر میں پڑھا رہا ہوں جہاں کوئی بھی ساجھا ماجھا اٹھ کر اعلان کرنے آجائے گا"۔
مبین شاہ نے مزید لکھا کہ یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹس انتہائی محنت سے قابل اساتذہ ڈھونڈتے ہیں،انٹرویو کرنا، اس میں انتخاب کرنا ایک مشکل عمل ہوتا ہے۔ پڑھانا میرا شوق ہے اور انٹرنیٹ پر بھی 1000 سے زیادہ وڈیوز ریکارڈ کر چکا ہوں۔مجھے انٹرویو کے دوران کچھ ڈائریکٹرز نے کہا کہ آپ کے 18 لاکھ فالورز ہیں ،آپ یہاں پڑھانے سے بھی بڑا کچھ کر سکتے ہیں، میں نے کہا میں 50 بچوں کو ٹرین کر کے زیادہ بڑے مقاصد حاصل کر سکتا ہوں، اس وقت تقریبا 400 بچہ ہر ہفتے میرے ساتھ مختلف ڈیپارٹمنٹس میں لیکچر لیتا ہے اور یہ مجھے اکثر لیکچر کے دوران خلل اندازی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے ماضی کی کہانی شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ گزشتہ سمسٹر میں کسی کارکن نے کسی طالب علم کے نمبر بڑھانے کی سفارش بھی کی تھی جسے میں نے نظرانداز کر دیا کہ یہ سفارشات آتی رہتی ہیں لیکن اس بار جمعیت کے کارکنان کے ہتک آمیز رویے نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کیا، اگر جمعیت کا اساتذہ کے ساتھ یہی رویہ رہا، خاص کر وزٹنگ نوجوان اساتذہ کے ساتھ تو انکا پڑھانے کا جذبہ ویسے ہی ختم ہوتا نظر آئے گا،اس واقعہ کا میرے طلباء پربھی گہرا نفسیاتی اثر ہوا ہے، کیا یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ اس سارے واقعے کو دیکھنے والے کسی طالب علم پر یہ اثر ہو کہ وہ بھی کسی بھی کلاس میں گھس کر استاد کو کہے کہ "لیکچر بند کر اسی اعلان کرنا اے"۔
آخر میں انہوں نے جمعیت کے کارکنان سے گزارش کہ اساتذہ کو اس طرح ہراساں کرنا بند کیا جائے۔