خیبرپختونخوا کی مثالی پولیس کے ایک ایس پی کے بیٹے نے ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالالیکن کس کے کہنے پر یہ سب کچھ کیا؟ ایسی خبر کہ یقین کرنا مشکل 

خیبرپختونخوا کی مثالی پولیس کے ایک ایس پی کے بیٹے نے ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ ...
خیبرپختونخوا کی مثالی پولیس کے ایک ایس پی کے بیٹے نے ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالالیکن کس کے کہنے پر یہ سب کچھ کیا؟ ایسی خبر کہ یقین کرنا مشکل 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت خیبرپختونخوا پولیس کو ماڈل پولیس قرار دیتی ہے لیکن حالت یہ ہے کہ وہاں ایک ایس پی کے بیٹے نے پارکنگ کے مسئلے پر ایک ڈاکٹر کی ٹھکائی کر ڈالی ہے اور اس متاثرہ ڈاکٹر کا نام ذیشان ہے جسے انصاف کے لیے سوشل میڈیا پر دہائی دینی پڑ گئی ہے۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق فیس بک پیج’انصاف ڈاکٹرز فورم کے پی کے‘ پر ڈاکٹر ذیشان نے ایک پوسٹ کی ہے جس میں اس نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”السلام علیکم، میں ڈاکٹر ذیشان ہوں۔ میں حیات آباد میں تھا جہاں ایک نوجوان نے میری گاڑی کے سامنے اپنی گاڑی لا کھڑی کی۔ یہ رات 10بجے کا وقت تھا۔ اس نے مجھے گاڑی پیچھے ہٹانے کو کہا جس پر میں نے التجا کی کہ ساتھ میں پارکنگ ہے۔ میں وہاں گاڑی پارک کر لوں، تو آپ نکل جائیے گا۔“
ڈاکٹر ذیشان لکھتے ہیں کہ ”میرے یہ بات کہنے پر اس آدمی نے کسی اور کو کال کی کہ آﺅ ایک بندے کو مارنا ہے۔ میں ایچ ایم سی سے دوائی لے کر واپس آیا تو ایک بندہ گاڑی کو روک کر بیٹھا ہوا تھا۔ دوسرابندہ سرکاری گاڑی میں آیا تھا۔ اس کے ساتھ گارڈ اور ڈرائیور بھی تھا۔ اس آدمی کا نام شایان خان تھا جو کہ ایس پی کا بیٹا تھا۔ انہوں نے آ کر مجھے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ جس آدمی نے اسے بلایا تھا اس کا نام بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ حارث یوسف زئی تھا۔ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا اور پھر مجھے ہی تھانے لیجا کر حوالات میں بند کر دیا۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بروقت آڑے آئی اور مجھے رہا کروا لیا۔ اب ایس پی کے بیٹے شایان خان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی۔ کیا پاکستان ایک اندھیر نگری ہے؟“