ٹرمپ کے ایک دستخط سے میکسیکو اور کینیڈا میں کساد بازاری کا خطرہ، لیکن امریکیوں کو اس سے کیا نقصان ہوگا؟
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہی دستخط کے ذریعے امریکہ کے قریبی ہمسایہ ممالک میکسیکو اور کینیڈا کو شدید معاشی بحران میں دھکیل سکتے ہیں۔
سی این این پر شائع ہونے والے ایک تجزیے کے مطابق ٹرمپ نے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ یکم فروری کو میکسیکو اور کینیڈا سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ اقدام سرحدی سلامتی کے حوالے سے ان کے تحفظات کے باعث کیا جا سکتا ہے۔ میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنے سے شمالی امریکہ کی معیشت میں تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے، جو دہائیوں سے قائم نازک سپلائی چینز کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ معیشت دانوں کے مطابق یہ فیصلہ کینیڈا اور میکسیکو کو فوری طور پر کساد بازاری کی جانب دھکیل سکتا ہے جب کہ امریکی صارفین کو گاڑیوں، پٹرول اور دیگر درآمدی اشیاء کے بڑھتے ہوئے دام برداشت کرنا پڑ سکتے ہیں۔ ماہر معیشت جو بروسیلاس کے مطابق "یہ ایک حقیقی تجارتی جنگ ہوگی، جس کے نتیجے میں ملازمتیں ختم ہوں گی اور لوگ اپنے گھر کھو دیں گے۔"
اگر کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف عائد کیے گئے تو امریکی صارفین کو گاڑیوں کی قیمت میں اوسطاً تین ہزار ڈالر اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے درآمد کیے جانے والے تیل پر ٹیرف عائد کرنے سے امریکہ میں پٹرول کی قیمت 20 سے 50 سینٹ فی گیلن تک بڑھ سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق میکسیکو کی معیشت ٹیرف کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوگی کیونکہ اس کی معیشت کا 25 فیصد حصہ امریکہ کو برآمدات پر مبنی ہے۔
کینیڈا اور میکسیکو ممکنہ طور پر امریکہ کی اس تجارتی پالیسی کے خلاف جوابی اقدامات کریں گے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ "ہر آپشن زیر غور ہے۔" کینیڈا پہلے ہی امریکی اشیاء پر ٹیرف کی ایک طویل فہرست تیار کر رہا ہے جس میں سٹیل، جوس، پالتو جانوروں کی خوراک اور الکوحل کے مشروبات شامل ہیں۔
کاروباری رہنماؤں اور سرمایہ کاروں نے اس غیر یقینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین نے ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے ٹیرف کے فیصلے پر وضاحت فراہم کریں تاکہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والی بے یقینی کا خاتمہ کیا جا سکے۔