’مسئلہ جنرل (ر) باجوہ کی خواہشات کا تھا،  تحریک عدم اعتمادمیں بھی کردار ادا کیا، کچھ لوگوں کے مطابق ان کی خواہش تھی کہ وہ ن لیگ سے ۔ ۔ ۔‘سیاست سے علیحدگی کا اعلان کرنے کے بعد شفقت محمود کھل کر بول پڑے

’مسئلہ جنرل (ر) باجوہ کی خواہشات کا تھا،  تحریک عدم اعتمادمیں بھی کردار ادا ...
’مسئلہ جنرل (ر) باجوہ کی خواہشات کا تھا،  تحریک عدم اعتمادمیں بھی کردار ادا کیا، کچھ لوگوں کے مطابق ان کی خواہش تھی کہ وہ ن لیگ سے ۔ ۔ ۔‘سیاست سے علیحدگی کا اعلان کرنے کے بعد شفقت محمود کھل کر بول پڑے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا ہے کہ پارٹی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کہنا درست نہیں ، مسئلہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ  کی خواہشات کا تھا ،انھوں نے ووٹ آف نو کانفیڈینس میں بھی کردار ادا کیا ،میں 2 سال قبل سیاست چھوڑدینا چاہتاتھا، مجھے کئی لوگوں نے منع کیا جس کی وجہ سے دیری ہوئی ،پی ٹی آئی پر پابندی ان کے بس کی بات نہیں پارٹی پر پابندی لگانا قوم کے ساتھ مذاق ہوگا ۔

سابق وزیر شفقت محمود کی آج نیوز کے پروگرام ’نیوز انسائیڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  عثمان بزدار کو  جنرل (ر)باجوہ  نے بھی تبدیل کرنے کو کہا تھا ، یہ بات بھی درست ہے کہ 90 فیصد پارٹی کے لوگ بزدار   کے مخالف تھے کیونکہ بزدار صاحب کو مجھ سمیت کئی لوگ نہیں جانتے تھے،  پنجاب انتطامیہ کی جانب سےبزدار   دور میں کرپشن کی شکایتیں آئیں ، میرا مشورہ تھاکہ ہمیں جارحانہ سیاست کی طرف نہیں جانا چاہیے۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کا فیصلہ 8 فروری کو ہی ہو گیا تھا ، کیونکہ انکی حکومت انتہائی ناقص تھی ، یہ لوگ ووٹوں اور عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آئے۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگانا قوم کے ساتھ مذاق ہوگا ، بہت سے لوگ باتیں کر رہے ہیں کہ عمران خان کو 5 سال جیل میں رکھنا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ حکومت عمران خان کو باہر نہیں آنے دے گی ۔

انھوں نے کہا کہ میں نے پارٹی سے ریٹائرمنٹ لی ہے ، میں 2 سال قبل سیاست چھوڑدینا چاہتاتھا، مجھے کئی لوگوں نے منع کیا جس کی وجہ سے دیر ہوئی ۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -