رائیگاں نہ جائے گا یہ لہو شہیدوں کا ۔۔۔
چھ ستمبر یوم دفاع پاکستان ، صرف ایک دن کا ہی نام نہیں بلکہ ایک غیور ، جری اور بہادر قوم کے جذبے اور ہمت و استقلال کی جیتی جاگتی داستان کا بھی عنوان ہے ۔
ہمارے ازلی دشمن بھارت نے چھ ستمبر انیس سو پینسٹھ کو ہماری ملکی سرحدوں پر ایک بزدلانہ حملہ کیا ، مرکزی طور پر لاہور ، سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں پر حملہ کیا گیا تھا بائیس ستمبر انیس سو پینسٹھ تک یہ جنگ جاری رہی جس کے بعد فریقین نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنگ بندی کو قبول کیا ۔
اس جنگ کے دوران بلاشبہ پاکستانی فوج کے پاس اسلحہ اور افرادی قوت کی کمی تھی لیکن ہمارے فوجی جوان مملکت خداداد کے تحفظ کے لئے جذبہ ایمان اور جرات سے سرشار تھے ۔ اس جنگ کا ذکر میجر عزیز بھٹی شہید کے تذکرے کے بغیر نامکمل ہے وہ لاہور میں برکی کے مقام پر کمپنی کمانڈر تعینات تھے انہوں نے بہادری سے مکار اور بزدل دشمن کا سامنا کیا اسے بی آربی نہر عبور نہ کرنے دی اور اپنے سینے پر گولہ کھا کر وطن کی لاج رکھ لی ۔ لاہور کے محاذ پر ہمارے ڈیڑھ سو سپاہیوں کی ایک کمپنی نے بھارت کے ڈیڑھ ہزار سپاہیوں کو روکے رکھا ۔
بھارتی فوج نے سترہ دن میں تیرہ حملے کئے لیکن پاکستانی افواج نے تمام حملوں کو اپنے جذبہ ایمانی سے پسپا کیا ۔ ٹینکوں کی اس لڑائی میں پاکستانی فوج نے چونڈہ کے مقام کو بھارتی فوج کے ٹینکوں کا قبرستان بنا ڈالا ۔ ہماری افواج نے نہ صرف زیر حملہ علاقوں کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ ہزاروں شہریوں اور ان کے گھروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا ۔
بری اور بحری افواج کی مانند پاک فضائیہ نے بھی انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں اپنا گوں نا گوں حصہ ڈالا ۔ پاک فضائیہ کے مایہ ناز ہوا باز ائیر کموڈور محمد محمود عالم نے اپنے ایف چھیاسی طیارے میں پرواز کرتے ہوئے پانچ بھارتی لڑاکا طیاروں کو ایک منٹ میں ایک دن میں تباہ کیا اور اسی طرح جنگ کے دوران کل نو جنگی طیاروں کو تباہ اور دو کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا جو آج تک ایک ناقابل شکست ریکارڈ ہے ۔ ایم ایم عالم کی بہادرانہ خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کو دو مرتبہ ستارہ جرات سے نوازا اور پی اے ایف بیس میانوالی کو ایم ایم عالم کے نام سے منسوب کر دیا گیا ۔
یوم دفاع کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہی وہ دن ہے جب ہماری پاک افواج نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا اور اس کے غرور و تکبر کے بت کو پاش پاش کر دیا ۔ یوم دفاع ہمارے اس عزم کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں اور ہم کسی بھی غیرملکی قوم سے ڈریں گے نہیں چاہے وہ کتنی ہی مضبوط کیوں نہ بنی پھرتی ہو ۔ ہماری فوج ہمارے عظیم ملک پاکستان کی شجاعت اور حربی تکنیکوں کا مظہر ہے ۔ یوم دفاع یہ سب کچھ یاد رکھنے کا دن ہے تاکہ ہم مضبوط رہ سکیں اور اپنے ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو درست پیغام دے سکیں ۔
انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں عوام کا جذبہ قابل دید تھا پاکستانی طیارے جب بھارتی طیاروں کا پیچھا کرتے تو پاک وطن کے شہری بڑے جوش و جذبے کے ساتھ گلیوں اور سڑکوں پر نکل کر نعرہ تکبیر بلند کرتے ، وہ یہ چاہتے تھے کہ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے ابھی اور اسی وقت بارڈر پر پہنچ جائیں لیکن یہ کام پاک وطن کی بہادر اور نڈر فوج بخوبی سرانجام دے رہی تھی ۔ یہاں تک کہ بچے بھی بلاخوف و خطر سڑکوں پر نکل آتے حالانکہ دشمن کی گولہ باری کے دوران ان کا اس طرح سڑکوں پر آنا خطرے سے خالی نہیں تھا لیکن بچوں میں بھی قومی جذبہ دیکھنے کے قابل تھا ، وہ ٹولیوں کی صورت میں پاکستان زندہ باد ، پاک فوج پائندہ باد کے نعرے بلند کرتے ۔ تمام بچے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھائے دیوانہ وار ادھر ادھر بھاگ رہے ہوتے ۔ مادر وطن کے لئے یہ جذبہ اور جوش ہر طرف دیکھنے کو ملا ۔
غرض پوری قوم کا لہو گرما گیا تھا کھیم کرن کا محاذ ہو یا چونڈہ کا معرکہ ، واہگہ بارڈر یا چھمب چوڑیاں کا محاذ ہر محاذ پر دشمن کوہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ جنگ میں شہید ہونے والی پاکستانیوں کی تعداد ایک ہزار تینتیس تھی جبکہ نوہزار پانچ سو بھارتی ہلاک ہوئے ، زخمی ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد دو ہزار ایک سو اکہتر اور بھارت کے گیارہ ہزار افراد ، تباہ ہونے والے پاکستانی ٹینک ایک سو پینسٹھ اور بھارتی ٹینک چار سو پہچتر اسی طرح پاکستان کے چودہ طیارے اور بھارت کے ایک سو دس طیارے تباہ ہوئے ۔
ہمیں بحیثیت قوم ہمیشہ یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ افواج پاکستان کی سالمیت سے ہی ہماری بقا ہے ۔ دنیا کی محکوم اور مجبور قومیں فوج کی عدم موجودگی کی بنا پر ہی ظلم و ستم کا شکار ہیں اور مصائب برداشت کر رہی ہیں ۔
افواج پاکستان نے جنگ اور امن ہر دور میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور جب بھی ارض پاک پر کوئی بھی آفت دہشتگردی ، زلزلے ، سیلاب یا کسی بھی صورت میں آئی افواج پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔ افواج پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے مجاہد نے ملک کے دفاع کے لئے اپنا کردار ادا کیا اور کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کیا ۔ آج چند شرپسند پاکستانی فوج کے خلاف بھارتی فنڈنگ سے زہریلا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور اس میں سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کے سادہ لوح عوام اور پاک فوج کے درمیان ایک خلیج پیدا کی جا سکے ایک فاصلہ بڑھایا جا سکے جبکہ ملک کے غیور عوام اور اس ملک پر اپنی جان تک قربان کردینے والے پاک فوج کے جوان ہر لمحہ اس پروپیگنڈے کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔
موجودہ دور میں دفاع وطن کا سب سے پہلا تقاضا یہی ہے کہ ہم پاک فوج کے خلاف ہونے والے بے بنیاد اور غیر حقیققی پروپیگنڈے پر ہرگز کان نہ دھریں اپنی افواج پر اس طرح اعتماد کا اظہار کریں جس طرح انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں ہم فوج کے ہمقدم نظر آئے ۔ اسی طرح بطور پاکستانی ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے اپنے شعبوں میں اعلی تعلیم حاصل کریں اور تعلیم کے ساتھ تہذیب کو بھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں کیونکہ ہم پاکستانی دنیا بھر میں اپنے ملک کے سفیر ہیں ہمیں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے ہمارے ملک کے دفاع ، سالمیت و سلامتی پر کوئی بھی آنچ آئے ۔
دفاع پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ ہر سطح پر سفارش ، رشوت ستانی اور اقربا پروری کی حوصلہ شکنی کی جائے حق داروں کو ان کا حق دیا جائے تاکہ اہل اور قابل افراد ملک کی ترقی اور بقا کے لئے اپنا کردار فعال اور موثر انداز سے ادا کر سکیں ۔
آج جو ہم اس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں وہ بہادر مائوں کے ان جری سپوتوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، ہم ان مجاہدین کے مقروض ہیں جنہوں نے اپنی جانیں پہلے بھی قربان کیں اور اب بھی عہد وفا نبھاتے ہوئے اپنے لہو کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ، ہم ان مائوں سے محبت کا حق ادا نہیں کر سکتے جنہوں نے قوم کے لئے اپنے جگر گوشے قربان کر دئیے ۔ ہم ان بیوہ خواتین کا شکریہ نہیں ادا کر سکتے جنہوں نے اس ملک کی آن بان کے لئے اپنے سہاگ بھی قربان کر دئیے اور کتنے ہی بچے یتیم اور بے سہارا ہو گئے ۔
دیکھا جائے تو یوم دفاع صرف چند تقاریب اور فوجی نمائشوں کا ہی دن نہیں ، یہ تو ایک نظریے کا نام ہے جو ہماری نسلوں کی بقا کا ضامن ہے ہمیں شہیدوں کے لہو کا مان رکھنا ہے ، آج سوچی سمجھی سیکم کے تحت فوج اور قوم کو ایک دوسرے کے مدمقابل لانے کی کوشش کی جا رہی ہے فوج کے لئے ایک منافرت کی فضا پیدا کرنے کی گھٹیا کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں اس ففتھ جنریشن وار سے اپنی نسل کو محفوظ بنانا ہے ۔ ہمیں اپنی بہادر فوج کے مورال کو بلند رکھنا ہے یہی ہمارے ایک زندہ قوم ہونے کی نشانی ہے ۔
یہ ملک ہمارا اپنا ہے اور اس کی فوج بھی ہماری اپنی ہے ، شہید ہیں یا غازی سبھی ہمارے اپنے ہیں اور ان شہیدوں اور غازیوں کو اپنا ہونے کا احساس دلانا ان کے ہمقدم رہنا ہماری قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔
رائیگاں نہ جائے یہ لہو شہیدوں کا
سدا سلامت رہے یہ چمن امیدوں کا
۔
نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔