جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کارروائی دراصل کیوں کی گئی؟ پاک فوج نے مکمل تفصیلات جاری کر دیں

جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کارروائی دراصل کیوں کی گئی؟ پاک فوج نے مکمل ...
جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کارروائی دراصل کیوں کی گئی؟ پاک فوج نے مکمل تفصیلات جاری کر دیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈی جی آ ئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاہے کہ میں اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں یہ بات کرتا آ رہاہوں کہ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے ، پاک فوج کا خود احتسابی کا نظام ایک انتہائی جامع ،شفاف اور جامع مل ہے ، یہ خود احتسابی کا عمل الزامات کی بجائے اور ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر کام کرتاہے ، جب بھی فوج میں قائم قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو یہ مضبوط خود احتسابی کا نظام بلا تفریق تیزی سے حرکت میں آتاہے ۔ 

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احمد شریف چوہدری کا کہناتھا کہ 12 اگست 2024 کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کر دہ اعلامیہ میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کی کارورائی کے حوالے سے بتایا گیا ، ٹاپ سٹی کیس میں ریٹائرڈ آفیسر کیخلاف باضابطہ درخواست موصول ہوئی ، پاک فوج کے نظام احتساب پر مکمل اعتماد رکھتے ہوئے یہ معاملہ وزارت دفاع کی جانب سے پاکستان فوج کو بھجوایا گیا، اپریل 2024 میں پاک فوج کی طرف سے ایک اعلیٰ سطح کی کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا تاکہ اس کیس کی مکمل تحقیقات کی جا سکے ، ٹھوس شواہد پر مبنی ، تفصیلی انکوائری مکمل ہونے کے بعد 12 اگست 2024 کو پاک فوج نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ متعلقہ ریٹائرڈ آفیسر نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور یہ کہ متعلقہ ریٹائر افسر کے حوالے سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں ، ان بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا جا چکاہے ۔ متعلقہ افسران کو قانون کے تحت حقوق حاصل ہوں گے جیساکہ اپنی مرضی کا وکیل کرنے اور اپیل کا حق بھی ہوگا۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -