عوام کو مہنگی بجلی دینے کا ذمہ دار کون؟ 

عوام کو مہنگی بجلی دینے کا ذمہ دار کون؟ 
عوام کو مہنگی بجلی دینے کا ذمہ دار کون؟ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک میں جاری مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے پریشان عوام نے اب حکومتی دعووں پر یقین کرنا چھوڑ دیاہے جس کی سب سے بڑی وجہ مہنگی بجلی اور ٹیکسز کی بھر مار ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ اگر 50 ہزار ماہانہ کمانے والا شخص اپنی بجلی کا بل ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے سرکاری افسران میں اتنی سکت کیوں نہیں ہے ؟ خیر اگر بجلی کے بل کو غور سے دیکھا جائے تو یوں محسوس ہوتاہے جیسےحالیہ بارشوں میں کڑکنے والی بجلی کی وصولی بھی پاکستانی صارفین سے شروع کر دی گئی ہے ۔

حال ہی میں خبرسننے کو ملی کہ قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتیں آئی پی پیز کے بارے میں یک زبان ہو گئی ہیں اور سارا کا سارا ملبہ ہی آئی پی پیز پر ڈال دیا گیا لیکن کوئی بھی یہ آواز اٹھانے کو تیار نہیں کہ سرکاری افسران کو مفت بانٹے جانے والے یونٹس کی وصولی اگر بیسک یونٹ کی قیمت کے حساب سے بھی کرنا شروع کر دی جائے تو عوام کے بھاری بجلی کے بلوں کا مسئلہ بہت حد تک حل ہو سکتا ہے لیکن نہ تو حکومت اپنی شہ خرچیاں کم کرنے میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے اور نہ ہی کوئی کفایت شعاری کی مہم کامیاب ہوتی دکھائی دیتی ہے  بلکہ آخری سہارا آئی ایم ایف سے کڑی شرائط اور دیگر ذرائع سے بھاری سود پر قرضے حاصل کرنا ہوتاہے جس کے سود کی ادائیگی کیلئے عوام پر پھر سے کوئی نیا ٹیکس پٹرول کی قیمت یا پھر بجلی کی قیمت پر عائد کرکے وصول کیا جاتا ہے ۔

حکومت کی پالیسیوں کا سب سے زیادہ خمیازہ لوئر مڈل کلاس بھگت رہی ہے یعنی ایک نارمل انسان گھر میں فریج،پانی کی موٹر، پنکھے ، لائٹیں ، استری چلائے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ اس کا بجلی کا بل 200 یونٹ سے کم آئے ، 200 یونٹ تک بجلی کا بل 3500 روپے تک آتا ہےلیکن جیسے ہی آپ 201 یونٹ پر پہنچتے ہیں توآپ کے بجلی کے بل میں 5 ہزار روپے تک اضافہ ہوتا ہے اور بل 8 ہزار سے تجاوز کر جاتاہے ۔ پھر آپ جتنی بھی کوشش کرلیں آپ نان پروٹیکٹڈ میں شامل ہو چکے ہیں اور اگلے چھ ماہ 200 سے کم استعمال کرنے پر ہی جان چھوٹےگی۔

جتنا پیچیدہ بجلی کا بل پاکستان میں بھیجا جاتاہے شائد ہی دنیا میں کہیں اور  اس طرح کا بل آتا ہو، اچھا خاصا پڑھا لکھا بندہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ یہ کونسے ریٹ ہیں اور کس طرح فی یونٹ قیمت نکالی گئی ہے یہاں تک کہ واپڈا کے اپنے ملازمین بھی یہ سمجھانے سے قاصر ہو تے ہیں کیونکہ انہیں بھی اس آلگورتھم کا علم نہیں جس کے ذریعے بجلی کے بل بھیجے جاتے ہیں ۔ایسا ایسا انوکھا ٹیکس عوام کے ماتھے پر مار دیا جاتاہے کہ دل خون کے آنسو روتا ہے۔ یقین کریں اگر آج ’ تھامس ایڈیسن‘ دوبارہ زندہ ہو جائیں اور پاکستان میں بجلی کا بل دیکھ لے تو یقینی طور پر وہ بھی ہارٹ اٹیک سے دوبارہ دنیا سے کوچ کرجائیں گے  ۔

مفت بانٹے جانے والے یونٹس کی تفصیلات

صدر مملکت کی تنخواہ اور دیگر مراعات سے متعلق ایکٹ President’s Salary, Allowances and Privileges Act 1975  کے مطابق صدر کو لامحدود بجلی یونٹس فراہم کیے جائیں گے جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی صدر ماہانہ 2ہزار یونٹس مفت استعمال کرسکیں گے۔صدر کے انتقال کے بعد صدر کی زوجہ کو بھی بجلی کے 2ہزار یونٹس مفت فراہم کیے جائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان کو بھی لامحدود مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والی مراعات کا ہر دور میں تذکرہ رہتا ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو دوران ملازمت 2000 بجلی یونٹ استعمال کرنے کا اختیار ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان ججز کو 2ہزار یونٹس بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز کو بھی ماہانہ 800 بجلی یونٹ مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔

چیئرمین نیب کو بھی سپریم کورٹ کے ججز کے مساوی بجلی یونٹس مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔ انہیں ماہانہ 2000 یونٹس بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے۔ دیگر اداروں کی طرح گورنر سٹیٹ بینک کو لامحدود بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے اور اس کی رقم سٹیٹ بینک ادا کرتا ہے۔ سرکاری اداروں کے افسران کو بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے تاہم ادارہ اس بل کی رقم واپڈا کو ادا کر دیتا ہے۔

گزشتہ سال وزارت توانائی کی جانب سے سینیٹ کمیٹی میں پیش کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ایک لاکھ 89 ہزار واپڈا ملازمین کو ایک سال میں بجلی کے 34 کروڑ یونٹ مفت فراہم کیے گئے اس طرح انہوں نے 8 ارب روپے کی بجلی مفت استعمال کی۔واپڈا میں کما ل کرنے والے افسران کو 16ویں سکیل کے بعد سے ہی مفت بجلی یونٹ فراہم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ 16ویں سکیل والے افسر کو ماہانہ 300 یونٹ، 17ویں سکیل والے کو ماہانہ 450 یونٹ، 18 ویں سکیل والے کو 600 یونٹ، 19ویں سکیل والے کو ماہانہ 880 یونٹ، 20ویں سکیل والے کو 1100 یونٹ جبکہ 21ویں اور 22ویں سکیل والے واپڈا افسر کو ماہانہ 1300 بجلی یونٹ مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔ تمام افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے ملنے والے یونٹس کا مفت فراہم کیا جاتے رہتے ہیں۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -