امیر مقام نظریاتی مسلم لیگی!
مسلم لیگ (ن)کے پرانے رہنماؤں نے پارٹی سے ماضی میں بڑے بڑے مفادات حاصل کئے لیکن جب انہیں حکومتی عہدے نہیں ملے تو انہوں نے نظریاتی کے نام پر کارکنوں کو تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ مسلم لیگ(ن)نے 2016ء میں اقبال ظفر جھگڑا کو گورنر خیبرپختونخوا تعینات کیا انہوں نے اپنے بیٹے اوربھائی کو گورنر ہاؤس میں ہر کام کا مختار کل بنا دیا،اب بھی ان کو یہ امید تھی کہ نواز شریف ان کی سابقہ خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں گورنر بنائیں گے تاہم پی ڈی ایم نے مولانا فضل الرحمان کو خیبرپختونخوا کا گورنر مقرر کرنے کا اختیار دیا،ان تمام نیکیوں کے باوجود سردار مہتاب،اقبال ظفر جھگڑا اور دیگر نے نظریاتی نظریاتی کے نام پر مسلم لیگ(ن)کے کارکنوں کو تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے، وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب نواز شریف لندن میں علاج کی غرض سے مقیم ہیں، مریم نواز کو پی ٹی آئی اور دیگر پارٹیوں کی جارحانہ انتخابی مہم کا سامناہے جبکہ شہباز شریف کو ملک کے معاشی حالات سدھارنے کے لئے روزانہ کئی کئی گھنٹے کام کرنا پڑرہا ہے۔اب انہوں نے امیر مقام کو پارٹی کو منظم کرنے سے روکنے کیلئے نظریاتی کے نام پر مہم شروع کر رکھی ہے حالانکہ جب تحریک انصاف نے مسلم لیگ(ن)پر زمین تنگ کر د ی تھی تو امیر مقام نے نہ صرف مسلم لیگ(ن)کو منظم کرنے کی کوشش کی بلکہ بلدیاتی انتخابات میں کئی اضلاع میں اسے ایک قوت کے طور پر منظم کیا۔پی ٹی آئی نے نہ صرف امیر مقام کے کاروبار کو نقصان پہنچایا بلکہ ان کے بیٹوں کو بھی گرفتار کر کے احتساب کے نام پر زدوکوب کیا لہٰذا اس وقت یہ کوششیں صرف مسلم لیگ(ن)کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ(ن)کو خیبرپختونخوا میں فعال کرنے کے لئے امیر مقام نے تنظیمی کنونشنز کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا اور مختلف اضلاع کے دورے کر رہے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔امیر مقام نے تمام ضلعی تنظیموں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکشن کی تیاری بھی کریں۔خیبرپختونخوا میں نظریاتی گروپ کے نام پر پارٹی میں انتشار پھیلانے کی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔یہ وقت اختلافات اور انتشار پھیلانے کا نہیں بلکہ اتفاق و اتحاد کا ہے لیکن اقبال ظفر جھگڑا کو گورنر نہ بنانے پر نظریاتی کارکن یاد آ گئے۔جب وہ دو سال تک گورنر تھے اس وقت انہیں پارٹی کارکن، عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈر یاد نہیں تھے۔ پارٹی کارکنوں پر گورنر ہاؤس کے دروازے بند تھے، فاٹا کے چیف ایگزیکٹو ہونے کے باوجود قبائلی اضلاع میں مسلم لیگ (ن)قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک نشست بھی نہیں جیتی۔2018ء کے الیکشن میں اقبال ظفر جھگڑا کے دو بیٹوں کو مسلم لیگ (ن)کا ٹکٹ دیاگیا لیکن وہ ٹکٹ اقبال ظفر جھگڑا نے واپس کر دیئے۔محمد نواز شریف کو ثاقب نثار کے ذریعے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے الزام میں وزارت عظمیٰ سے ہٹایاگیا، تاحیات نا اہل کر دیاگیا اور انہیں جیل میں قید کر دیاگیا،اس وقت یہ لوگ غائب ہو گئے تھے۔نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے خلاف جلسے،جلوس اور احتجاجی تحریک تک میں حصہ نہیں لیا گیا۔پارٹی کے ساتھ مشکل وقت میں امیر مقام اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے۔ہر قسم کی قربانی دی لیکن میدان خالی نہیں چھوڑا اور نواز شریف کے خلاف انتقامی کارروائیوں کیخلاف امیر مقام میدان میں نکل آئے۔ خیبرپختونخوا میں بڑے بڑے جلسے اور احتجاجی مظاہرے کئے اور جب مریم نواز کو گرفتار کیاگیا تو امیر مقا م نے ان کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی اور احتجاج کیا۔مسلم لیگ(ن)کے قائدین شاہد خاقان عباسی،رانا ثناء اللہ،احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق،حمزہ شہباز جب جیل میں تھے تو امیر مقام عدالتوں میں باقاعدگی کے ساتھ ان کی پیشی کے موقع پر پہنچتے تھے اور سخت وقت میں اپنے قائدین کا حوصلہ بڑھاتے تھے۔
تحریک انصاف کی حکومت نے امیر مقام کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کیں۔رمضان المبارک کے مہینے میں ان کے بیٹے کو گرفتار کیا،حالانکہ ان کے بیٹے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا،وہ اپنا کاروبار کرتے تھے،امیر مقام کے خلاف نیب کے ذریعے انتقامی کارروائیاں شروع کی گئیں۔دو سال تک عدالتوں میں پیشیاں بھگتیں لیکن وہ اپنے قائد نواز شریف،شہباز شریف اور مریم نواز کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر قسم کی انتقامی کارروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ان کے کاروبار کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا،انہیں خاموش کرانے کے لئے ہر قسم کے حربے استعمال کئے گئے لیکن امیر مقام ڈٹے رہے۔
پی ڈی ایم کی تحریک میں بھی انہوں نے فعال کردار ادا کیا۔پشاور میں جلسہ ہو یا کسی اور مقام پر جلسے، لاہور اور کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسوں میں امیر مقام شرکت کرتے تھے اور صوبے میں تحر یک کو کامیاب بنانے کا کریڈٹ بھی امیر مقام کو جاتا ہے۔سخت وقت میں قربانیاں دینے کے صلے میں جب مسلم لیگ (ن)کی مخلوط حکومت بر سر اقتدار آئی تو وزیراعظم شہباز شریف نے امیر مقام کو مشیر نامز د کر دیا۔ وزیراعظم کے مشیر کے بعد امیر مقام نے اپنے دفتر کے دروازے کے لئے عوام کی خدمت کھول رکھے ہیں، کارکنوں کو عزت دیتے ہیں اور کارکنوں کے درمیا ن رہتے ہیں۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن) کے دیگر وزراء سے اگر پارٹی کارکن اور عہدیدار ملاقات کے لئے جاتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے کہ ٹائم لئے بغیر ملاقات نہیں ہو سکتی لیکن امیر مقام میں یہ خوبی پائی جاتی ہے کہ جب بھی وہ دفتر میں موجود ہوتے ہیں عام اور خاص سب سے ملاقاتیں کرتے ہیں،ان سے ملاقات کیلئے ٹائم نہیں لینا پڑتا۔پاکستان میں امیر مقام واحد سیاستدان ہیں جن تک عام آدمی کی رسائی بہت آسان ہے،مسلم لیگ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف کی توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتاہوں کہ الیکشن میں کامیابی کے لئے امیر مقام کو اہم وزارت دی جائے،انہیں تر قیاتی فنڈز تفویض کئے جائیں کیونکہ صوبے کے عوام، کارکن، پارٹی عہدیدار سب ان کے پاس آتے ہیں، امیر مقام ان کے کام تو کرتے ہیں لیکن لوگ ترقیاتی فنڈز بھی مانگتے ہیں، لیکن امیر مقام کے پاس ترقیاتی فنڈز دینے کا اختیار نہیں ہے۔مسلم لیگ کے وزراء،معاون خصوصی و مشیر امیر مقام کی تقلید کریں،اپنے دفتروں کے دروازے عام آدمی کیلئے کھول دیں، عوام کی خدمت کو زندگی کا مشن بنائیں۔