اہرامِ مصر کی تعمیر کے لئے ہزاروں سال پہلے کئی ٹن وزنی پتھر موقع پر کس طریقے سے پہنچائے گئے؟ طریقہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے کہ ہزاروں سال پہلے بھی آدمی یہ سوچ سکتا تھا
قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اہرام مصر کی تعمیر اب تک ایک معمہ بنی ہوئی تھی لیکن اب سائنسدانوں نے یہ گتھی سلجھا لی ہے اور دنیا کو بتا دیا ہے کہ آخر اس دور کے ٹیکنالوجی سے بے بہرہ انسان نے کیسے ٹنوں وزنی پتھروں سے اتنی بلندوبالا عمارت تعمیر کر ڈالی۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کو مصر کی ویدی الجارف بندرگاہ سے ایک قدیم مخطوطہ (ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر)ملی ہے۔ یہ تحریراہرام مصر تعمیر کرنے والے 40سینئر ترین کاریگروں کے انچارج ’میرر‘(Merer)کی لکھی ہوئی ہے۔ باقی ہزاروں کاریگر اور مزدور ان چالیس سینئر کاریگروں کی نگرانی میں کام کرتے تھے۔ اس تحریر سے معلوم ہوا ہے کہ مصر کے علاقے گیزا کے سب سے بڑے اہرام ’خوفو‘ کی تعمیر کے لیے اڑھائی سے تین ٹن وزنی پتھرگیزاسے 533میل دوراسوان (Aswan)نامی شہر سے لائے جاتے تھے۔
تحریر کے مطابق یہ وزنی پتھر کشتیوں پر لاد کر لائے دریائے نیل کے راستے گیزا تک لائے جاتے تھے۔ یہ کشتیاں رسوں کی مدد سے ایک دوسری کے ساتھ بندھی ہوتی تھیں۔ دریائے نیل سے آگے کاریگروں نے نہریں کھود کر ان کشتیوں کے لیے راستہ بنایا تھا اور پھر کچھ فاصلے تک اسے ریت پر گھسیٹ کر اہرام کی جگہ تک لایا جاتا تھا۔ یہ انکشاف کرنے والی ٹیم کے سربراہ ماہر آثارقدیمہ مارک لینر کا کہنا تھا کہ ”ہم نے ایک مرکزی نہر کے آثار بھی تلاش کر لیے ہیں جس کے ذریعے دریائے نیل سے آگے اہرام کی جگہ تک کشتیوں کے ذریعے پتھر لیجائے جاتے تھے۔“