جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، جے آئی ٹی کی پہلی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کیلئے قائم کی گئی جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ 210کمپنیوں کے روابط رہے جبکہ 334ملوث افراد کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے پہلی پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے اب تک کی ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لیا، وقت کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا رہا ہے ، جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ 210کمپنیوں کے روابط رہے ، اب تک کی تحقیقات میں 334ملوث افراد سامنے آئے ہیں تمام افراد اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشنر کرتے رہے۔نئے سامنے آنے والے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی جاری ہے،مزید 33مشکوک اکاؤنٹس کا سراغ بھی لگایا ہے، جعلی اکاؤنٹس میں کنٹریکٹرز نے رقم جمع کرائی ہے، تحقیقات کیلئے نیب، ایف بی آر ، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ لے رہے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا رقم کراس چیک کے ذریعے اکاؤنٹس میں جمع ہوئی؟ سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کے معاملے کا جائزہ لینا پڑے گا،کمپنیوں میں سے 47 کا براہ راست تعلق اومنی گروپ سے ہے ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ابھی لانچز کا معلوم نہیں ہوا؟ذرا لانچ کے ذریعے رقم منتقلی کا بھی پتا کریں۔ اکاؤنٹس کا مقصد یہی ہے چوری اور حرام کے پیسے کو جائز بنایا جائے،بڑے اعتماد کےساتھ جے آئی ٹی کو ذمے داری دی ہے ، کیس میں ایک اہم کردار عارف خان بھی ہے۔ سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ عارف خان بیرون ملک ہے، کس ملک میں ہے ابھی ظاہر نہیں کر سکتا، جو ملزمان باہر ہیں انہیں واپس لانے کے اقدامات کر رہے ہیں، ملزمان کے ریڈ وارنٹ کےلئے اقدامات کر رہے ہیں۔