چین اصلاحات اور اوپننگ اپ حکمتِ عملی سے مستحکم اقتصادی نمو کو یقینی بنائے ہوئے ہے

چین اصلاحات اور اوپننگ اپ حکمتِ عملی سے مستحکم اقتصادی نمو کو یقینی بنائے ...
چین اصلاحات اور اوپننگ اپ حکمتِ عملی سے مستحکم اقتصادی نمو کو یقینی بنائے ہوئے ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (خصوصی رپورٹ) چین نے گزشتہ چالیس سالوں میں بہتر اور فعال اصلاحات اور اوپننگ اپ پالیسز کی بدولت بلند معیار اقتصادی عوامل کو نہ صرف یقینی بنایا ہے بلکہ چین ان موثر اور فعال پالیسز کی بدولت مستقبل میں بھی معاشی نمو کو بلند معیار پر برقرار رکھنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اقتصادی ماہرین اور مختلف شعبوں سے مدعو انٹر پرئنیئرز نے کہا کہ چین اصلاحات اوراوپننگ پالیسز کے سبب نہ صرف گزشتہ چالیس سالوں میں اہم ترین اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے بلکہ چین مستقبل میں اقتصادی اہداف کو کامیابی سے حاصل کرنے کی قوت و استطاعت رکھتا ہے۔
چائینہ ڈیویلپمنٹ ریسرچ فاﺅنڈیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے چین کی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے ایک فورم منعقد کیا گیا جس میں چینی انٹر پرائسز کے نمائئندگان اور ایکیڈیمیز کے ماہرین نے خصوصی طور پر شرکت کی اور گزشتہ چالیس سالوں میں چین کے حاصل اہداف کے حوالے سے اپنی معلومات پر تبادلہ خیال کیا اور اصلاحات اور اوپننگ اپ پالیسز کے تسلسل کے حوالے سے مستقبل میں ممکنہ اہداف کے حصول اور اقتصادی خوشحالی کے ضمن میں ان پالیسز کے تسلسل کو چین کی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے کوش آئیند قرار دیا ۔ چینی GDP کی شرح بہتر اور موثر اقتصادی پالیسز کی بدولت گزشتہ چالیس سالوں میں سالانہ 9.5فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ جو دنیا کے دیگر ممالک کے حوالے سے بہت بلند رہی ہے کیونکہ اسی عرصے میں دنیا کے بیشتر ممالک کی GDPکی شرح 2.9فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس حوالے سے چین کی سٹیٹ کونسل کے ادارہِ برائے ڈیویلپمنٹ ریسرچ سنٹر کے وزیرلئی وئی نے کہا کہ گزشتہ2017میں چین کے مجموعی GDPکی شرح 80ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس کی بدولت آج چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے۔
آج چین دنیا کا سب سے بڑے صنعتی ملک کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ چین دنیا میں مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے دنیا میں سب سے بڑا ملک ہے چین دنیا میں غیر ملکی زرِ مبادلہ کے سب سے بڑے زخائر کا حامل ملک بن چکا ہے۔ جبکہ ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے چین دنیا میں دوسری پوزیشن رکھتا ہے۔ چین نے بہتر اور موثر اصلاحات کی بدولت ستر کروڑ چینی عوام کو غربت کی انتہائی سطع سے اٹھا کر انکے معیارِ زندگی کو بہتر کیا ہے۔ جس سے عالمی سطع پر غربت کے خاتمے میں ستر فیصد بہتری واقع ہوئی ہے۔ جبکہ بہتر اور بلند معیار زندگی کے حوالے سے گزشتہ چالیس سالوں میں چین کی شرح زندگی بہت بلند ہوئی ہے اور گزشتہ چالیس سالوں میں اس کی شرح میں 1981میں جو67.8فیصد تک محدود تھی 2017میں بڑھ کر 76.7فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ جبکہ مقامی آبادیوں کے لیے اسکول کی سہولت میں اسی عرصے میں نمایاں اضافہ واقع ہوا ہے اور 1982میں اس کی شرح 5.2فیصد تک محدود تھی جو اب 2017میں 9.7فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ چین حالیہ چند عشروں میں عالمی معیشت کی بہتری اور استحکام کے حوالے سے ایک پرائمری قوت کے طور پر سامنے آیا ہے اور حالیہ چند برسوں میں عالمی معیشت کے استحکام کے حوالے سے چینی کوشوں کی شرح تیس فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ چین بہتر صنعتی ڈھانچے کی مدد سے جہاں ایک طرف دنیا میں سب سے بڑے ایکسپورٹر کی حیثیت سے عالمی مارکیٹ کو بلند معیار پراڈکٹس کی فراہمی کم قیمت پر یقینی بنا رہا ہے وہیں چین دنیا کے بیشتر ترقی پزیر ممالک کو انکی اقتصادی استطاعت میں اضافے کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک کو چینی مارکیٹ تک رسائی فراہم کرتا ہے تاکہ دنیا کے ممالک اپنی مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں فروخت کر کے اقتصادی ثمرات برابری کی سطع پر حاصل کر سکیں اور چین کے ڈیڑھ ارب آبادی تک اپنی مصنوعات کو آسانی تک پہنچا سکیں ۔ چین ایک ترقی پزیر ملک ہونے کے ناطے آج دنیا بھر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک آئیڈیل منزل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ چین غیر ملکی انٹر پرائسز کو چین کی اقتصادی ڈیویلپمنٹ سے استعفادہ حاصل کرنے کے بیشتر مواقعوں کی فراہمی یقینی بنائے ہوئے ہیں تاکہ دنیا بھر سے انٹر پراﺅسز اعتماد کیساتھ چین میں سرمایہ کاری کر سکیں ۔ اس کیساتھ ساتھ بیشتر چینی کمپنیئز دنیا کے بہت سے ممالک میں اپنے تجارتی اور کمرشل پھیلاﺅ میں تیزی سے اضافے کو ممکن بنائے ہوئے ہیں جس کی بدولت چینی کمپہنیز کی سرمایہ کاری سے دنیا کے بیشتر ممالک کو اقتصادی اور ٹیکنالوجی معیار کے تجربات سے بھر پور ثمرات فراہم کر رہا ہے۔ اس طرح سے چین کے اختیار کردہ اصلاھات اور اوپننگ اپ پروگرام سے جہاں چین بھر پور استعفادہ اور فواہد حاصل کر رہا ہے وہیں دنیا کے بیشتر ممالک چینی تجربات اور چین کے اصلاھات اور اوپننگ اپ پروگرام سے اپنے لیے ترقی اور ڈیویلپمنٹ کے مواقعوں کی فراہمی یقینی بنائے ہﺅے ہیں۔
اس ضمن میں عالمی بینک کے سابق صدر اور بورڈ آف الائنسبرنسٹینکارپوریشن کے چئیرمین رابرٹ زئیولیک نے کہا ہے کہ چین کے اصلاحات اور اوپننگ اپ پروگرام سے دنیا بھر کے ممالک بھر پور استعفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ اور ایک موثر مستحکم اوپننگ اپ پروگرام سے عالمی معیشت اور اقتصادی گلوبلائزیشن کے لیے مثبت مواقع سامنے آئے گے۔اور چین کے وسیع اوپننگ اپ پروگرام سے فعال اصلاھاتی پروگرام سے عالمی مارکیٹ کی ساکھ اوراعتماد میں بھر پور اضافہ ہو گا۔ اس حوالے سے عوامی جمہوریہ چین کی قومی کمیٹی برائے سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ڈپٹی ڈائریکٹریانگ ویمن نے کہا ہے کہ پراپرٹی رائٹس اور مارکیٹ میں اصلاھات کے عمل سے پورے اقتصادی ڈھانچے پر مثبت تبدیلیاں مرتب ہوئی ہیں اور بہتر و موثر اصلاھات کے عمل سے چین اگلے مرحلے میں اقتصادی عوامل کے لیے بہتر مواقع فراہم کریگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقتصادی نظام میں وسائل کی دستیابی کےلیے اصلاحات کے عمل سے ایک موثر اور پائیدار ترقیاتی عمل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں چین مستقبل میں پروپرائیٹر شپ اور کنٹریکٹنگ عوامل کو مزید بہتر انداز میں استوار کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ تاکہ انتطامی عوامل، لیز سے متعلق امور اور پراپرٹی حقوق سے متعلق میکنزیم کو مزید بہتر کیا جا سکے۔ اور ان تمام عوامل کو چین اگلے مرحلے کے لیے چین یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔دوسری جانب چین وسائل کی دستیابی کے حوالے سے انتطامی دخل ندازی کو محدود کر کے مارکیٹ میکنزیم کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے پر عزم ہے۔چین کے ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے صدرفین گینگ نے کہا ہے کہ چین میں اصلاحات اور اوپننگ اپ پروگرام کے بعد سے نجی سیکٹر نے بھر پور ترویج حاصل کی ہے اور اگلے مرحلے کے حوالے سے چین کی اقتصادی ڈیویلپمنٹ آزادانہ جدت پسندی کو ترجیع دینے کے لیے کوشاں ہے۔
اس ضمن میں چینی انٹر پرائسز کو زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی اورمارکیٹ ماڈلز کے لیے جدت پسندی کو ایک سپرٹ کیساتھ یقینی بناےیں ۔تاکہ نجی شعبہ کے نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے مزیدموثر اور مستحکم کر سکیں ۔ سیمینار کے غیر ملکی شرکاءنے امید ظاہر کی کہ چین کھلی حکمتِ عملی سے چین کیساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک اقتصادی ڈیویلپمنٹ کے لیے بھر پور استعفادہ حاصل کریں گے۔ اس حوالے سے چین نے غیر ملکی برانڈڈ کاروں پر ٹیرف میں کمی کی ہے۔ اس حوالے سے چین کے BMWریجنل ڈائریکٹرجوشن گاﺅلر نے کہا کہ چین میں غیرملکی کاروں کی درامد پر ٹیرف کمی ایک خوش آئیند فیصلہ ہے انہوں نے کہا کہ چین کے پاس پیشہ ورانہ ہنر مند موجود ہیں اور مضبوط اقتصادی ڈھانچے سے غیر ملکی کمپنیز تیزی سے چین کی جانب راغب ہو رہی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری چین میں تیزی سے فروغ حاصل کر رہی ہے۔ اسی طرح چینی ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک کے سربراہزﺅیلک نے کہا کہ چین مستقبل میں بین الاقوامی کمییونٹی کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کرنے کی جانب گامزن ہے۔ اسی طرح ٹشنگوا یونیورسٹی میں قائم نیشنل انسٹیٹیوٹ برائے فنانشل ریسرچ کے چئیرمین ژومن نے کہا کہ چین کو اپنے اقتصادی نمو کی شرح کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ تحریک کو جاری رکھنا ہوگا تاکہ مسابقتی مارکیٹ میں اوپننگ اپ عمل سے دیگر ممالک کو اس میں شریک کیا جا سکے۔ ان عوامل کیساتھ چین کا اصلاحات اور اوپننگ اپ پروگرام کے تسلسل سے جہاں چین کو بھر پور فاہدہ پہنچ رہا ہے وہیں دنیا کے دیگر ممالک ان عوامل سے بھر پور استعفادہ اور چینی تجربات سے ترقیاتی ڈیویلپمنٹ کے لیے فاہدہ یقینی بنا سکتے ہیں۔۔۔