وہ ویران آنکھوں میں لاکھوں سوال رکھتا تھا۔۔۔

درد سہنے میں وہ کمال رکھتا تھا
سوائے خود کے وہ سب کا خیال رکھتا تھا
ہاں وہ نازوں سے پلا ماں کی لاڈلا بیٹا
جانے کیسا حوصلہ بے مثال رکھتا تھا
لب پہ لاتا نہ تھا کبھی حرفِ شکایت
وہ ویران آنکھوں میں لاکھوں سوال رکھتا تھا
آنکھ نم تھی لبوں پہ تھا تبسم اسکے
جانے کیسے وہ اتنا ضبط کمال رکھتا تھا
دل میں درد کا سمندر لے کر
جانے آنسو کہاں سنبھال رکھتا تھا
بے چین شہر کا وہ پر سکون لڑکا
رسم دنیا کا کتنا خیال رکھتا تھا