خیبر پختونخوامیں ڈینگی وائرس اور پنجاب حکومت کی امدادی کارروائی
پنجاب میں پانچ سال قبل عالمی ڈینگی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا ،جس میں سری لنکا ، انڈونیشیا ، سنگا پور اور تھائی لینڈ کے ماہرین نے شرکت کی تھی۔عالمی ماہرین کے مطابق ڈینگی وائرس بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے،جس میں بخار والی علامت کے ساتھ اموات کا باعث بننے والا کپکپی والا بخار بھی شامل ہوتا ہے، اس وائر س کی حامل مادہ مچھر کے کاٹنے سے جراثیم انسانوں کو منتقل ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جراثیم کے پنپنے کے آٹھ سے دس روز کے بعد متاثرہ مچھر خون چوسنے کے عمل کے دوران یہ وائرس اپنے شکار کو منتقل کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ مچھر گھروں اور الماریوں کے اندر اور دوسرے روشنی سے محروم جگہو ں پر رہتے ہیں، مادہ مچھر ہر جگہ پر پانی کے ذخیروں اور اس کے آس پاس انڈے دیتی ہے، یہ انڈے دس روز میں بالغ مچھروں میں بدل جاتے ہیں،ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے متاثرہ شخص تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، سرمیں شدید درد ہو تا ہے، گھٹنوں اور جوڑوں میں بھی درد شروع ہو جاتا ہے اور پورے جسم پر سرخ رنگ کے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں، متاثرہ شخص کی جلد بڑی آنت اور مسوڑوں سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے، اس مرض کی ابتدائی مرحلہ میں علاج ممکن ہے۔ علامات کے ظاہر ہونے پر متاثرہ شخص کو فوراً ہسپتال جانا چاہیے ،بروقت علاج نہ ہو نے کی وجہ سے مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے ۔سری لنکا میں ڈینگی گزشتہ 40سال سے یہ وائرس پھیلا رہا ہے، مگر وہاں شرح اموات بہت کم ہے وہاں پر اس وباء کو شکست دینے کے لئے حکومت اور عوام نے مل کر ڈینگی وائرس کو ختم کیا عوام کو اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اشد ضروری ہے ۔سری لنکا ماہرین کے مطابق بر سات کا موسم اس مچھر کے پنپنے کے لئے آئیڈیل ہوتا ہے ۔
سری لنکن ماہرین کے مطابق مچھر مار ادویات کے اسپرے سے اس مرض پر 15فیصد تک قابوپایا جا سکتا ہے جبکہ آبادی اور گھروں میں احتیاطی تدابیر کے ذریعے 85فیصد تک اس وائر س سے بچا جا سکتا ہے ۔ گھروں میں صاف پانی کھلا نہ چھوڑا جائے 6سے 7 دن میں انڈوں سے مچھر نکل آتے ہیں اور ان مچھروں کی طبعی عمر تین سے چار ہفتے ہوتی ہے ڈینگی مچھر کے انڈے 16ڈگری کے ٹمپریچر نیچے جانے کے بعد افزائش پانا بند کر دیتے ہیں اس لئے کم سے کم دو مہینے تک یہ افزائش پاتے ہیں کیونکہ مچھر کو انڈہ دینے سے افزائش تک ایک ہفتہ کا وقت درکار ہو تا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہفتے میں کم سے کم پورے گھر اور گلی محلے کا جائزہ لیں کہ کہیں پانی تو نہیں کھڑا ہے اور یہ مچھر افزائش تو نہیں پا رہا ہے ۔
غیر ملکی ڈاکٹروں کے مطابق پاکستان سے اس مرض سے ہلاکتوں کی وجہ اکثر مریضوں کا شوگر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونا ہے جو جسمانی اور نفسیاتی طور پر ڈینگی وائرس کی شدت کو بر داشت کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتے ڈینگی وائر س کے علاج کا بہترین حل یہ ہے کہ بخار کی شدت کو مسلسل تین دن تک چیک کیا جائے اور تب 10دن تک صرف پیراسٹامول سے علاج کیا جائے مچھر کے کاٹنے کے زیادہ متوقع اوقات صبح صادق اور غروب آفتاب تک ہے، لیکن دن کے کسی بھی وقت کاٹ سکتا ہے ۔
خیبر پختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں ڈینگی وبا ء سے متاثرہ افراد ایک ہزار سے تجاوز کر چکے ہیں۔ پشاور میں لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے ۔خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر کی سر براہی میں موبائل ٹیمیں پشاور بھجوائیں لیکن وزیر صحت خیبر پختونخوا شہرام ترکئی نے ملاقات کر نے سے انکار کیا اور پنجاب کی میڈیکل ٹیموں کو ہسپتالوں تک رسائی دینے سے انکار کیا۔ پنجاب کی میڈیکل ٹیموں نے تہکا ل پشاور میں مقامی حجرے میں ایک ہزار مریضوں کی سکریننگ کی جن میں اڑھائی سو مریضو ں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی پنجاب میڈیکل ٹیموں نے مجبوراً حجرے میں مریضوں کا معائنہ کیا وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر کے مطابق ہم پشاور میں سیاست کے لئے نہیں،انسانی ہمدردی کے تحت آئے تھے اگر دو ، تین دن میں مسئلہ حل نہ ہوا تو دوبارہ واپس پشاور آئیں گے ہمارے ساتھ آنے والی موبائل ٹیمیں اور سروے یونٹ پشاور میں ہی رہیں گے۔
خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بڑے بھائی کا کردار اد اکرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر میڈیکل ٹیمیں بھجوائی تھیں، لیکن خیبر پختونخوا حکومت نے میڈیکل ٹیموں کو ہسپتالوں تک رسائی نہ دیکر ڈینگی وائرس میں مبتلا مریضوں کے ساتھ زیادتی کی قدرتی آفات کے معاملے میں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی پرویز خٹک کو ضرور سوچنا چاہیے کہ پنجا ب حکو مت کی سپیشل میڈیکل ٹیم پشاور میں سیاست کر نے نہیں آئی تھی دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے آئی تھی پنجاب حکومت کیساتھ ڈینگی وباء کے بارے میں وسیع تر تجربہ اور ماہرین بھی ہیں اوروزیراعلیٰ پرویز خٹک کو خود بھی پنجاب حکومت کو ڈینگی وباء کے خاتمے کے لیے درخواست کرنی چاہیے تھی اور پنجاب کے میڈیکل ٹیموں کو پشاور میں ہسپتالوں تک رسائی دینی چاہیے تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت ڈینگی وائرس میں مبتلا مریضوں کو سزا نہ دے