ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا عمدہ اطلاقی ماڈل
ڈیجیٹل ترقی میں دنیا کے فعال ترین ممالک میں سے ایک کے طور پر، چین نے اپنی روایتی صنعتوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کیا ہے، اور سماجی گورننس، عوامی خدمات، پیداوار اور معاش جیسے متعدد اطلاقی منظرناموں میں اختراع کو بھرپور انداز سے فروغ دیا ہے۔آج چین میں توانائی، طبی دیکھ بھال، نقل و حمل، تعلیم اور زراعت جیسے شعبوں کے ساتھ بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے انضمام کو نمایاں حد تک فروغ ملا ہے۔ملک میں کھیتوں کی آبپاشی، نگرانی، اور کھاد ڈالنا ایک چھوٹے ٹیبلٹ کمپیوٹر سے ممکن ہے، بغیر پائلٹ پلانٹر کھیت میں سیدھی کیاریاں بنانے میں انتہائی مددگار ثابت ہو رہےہیں، فصلوں کی کٹائی کے موسم میں کھیتوں سے وافر فصل کے حصول میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے زراعت کو ایسےجدید خطوط پر استوار کر دیا ہے جو ماضی کی روایتی زراعت سے بالکل مختلف ہیں۔ملک میں تقریباً 20 لاکھ فائیو جی بیس اسٹیشنز موجود ہیں، جو لاکھوں موبائل فونز کے علاوہ دنیا کے سب سے بڑے مواصلاتی نیٹ ورک سے منسلک ہیں۔قومی صنعتی انٹرنیٹ بگ ڈیٹا سینٹر کے صنعتی انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر لاکھوں ڈیجیٹل فیکٹریاں موجود ہیں۔چین کی تازہ ترین پیشہ ورانہ درجہ بندی میں پہلی بار نوے ڈیجیٹل پیشے بھی سامنے آئے ہیں جن میں روبوٹکس انجینئرنگ ٹیکنیشن، بزنس ڈیٹا اینالسٹ اور زرعی ڈیجیٹل ٹیکنیشن وغیرہ شامل ہیں۔
چین نے مستقبل کی منصوبہ بندی اور موجودہ تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بھی زبردست تیز ی لائی ہے۔ ملک میں دنیا کی سب سے بڑی اور تکنیکی طور پر جدید ترین نیٹ ورک کی سہولیات تعمیر کر لی گئی ہیں، جس میں پریفیکچر کی سطح کے شہروں تک فائبر آپٹک نیٹ ورکس کا احاطہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پچھلے 10 برسوں میں، چین کی ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ 11 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 45.5 ٹریلین یوآن ہو چکا ہے، اور جی ڈی پی میں اس کا تناسب 21.6 فیصد سے بڑھ کر 39.8 فیصد ہو گیا ہے۔ عہد حاضر میں ڈیجیٹل معیشت ویسے بھی ایک ناگزیر رجحان بن چکا ہے اور دنیا بھر کے ممالک معاشی ترقی کے لیے ڈیجیٹلائزیشن میں سبقت کے لیے کوشاں ہیں۔ تکنیکی جدت اور ڈیجیٹل معیشت سے جنم لینے والی نئی تیز رفتار پیداواری صلاحیت مختلف ممالک میں صنعتوں کو ازسرنو ترتیب دے رہی ہے اور "ڈیجیٹل معاشی وسائل" سے ہم آہنگ ممالک کو معاشی پہلوؤں کے اعتبار سے کمزور ممالک پر واضح برتری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائز معیشت کا موجودہ مقبول رجحان حکومتوں، معاشروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو بھی ازسرنو متعین کر رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج اسے ترقی کے ایک نئے عنصر کے طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کا اہم محرک قرار دیا جا چکا ہے۔
چین کا عالمی سطح پر بھی ڈیجیٹلائزیشن کو آگے بڑھانے میں ایک کلیدی کردار ہے کیونکہ چین اس وقت تکنیکی وسائل سے بھرپور ملک ہے۔ مشترکہ خوشحالی چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کا بنیادی اصول ہے جس کی بنیاد پر ڈیجیٹلائزیشن عوامی خدمات کے اشتراک کو تیز کرنے، ماحولیاتی سبز تبدیلی کو فروغ دینے اور سماجی گورننس کو بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔چین کے تناظر میں عالمی برانڈز کے لیے ڈیجیٹل کھپت میں بے مثال مواقع بھی موجود ہیں، بالخصوص چین میں مارکیٹ کا وسیع پیمانہ، سپلائی چین اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اُن کے لیے انتہائی سودمند ہے۔اسی طرح حالیہ برسوں میں چین میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں بھی نمایاں طور پر تیزی آئی ہے اور غیر ملکی برانڈز چینی ڈیجیٹل کنزیومر مارکیٹ کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں ، یہی چیز انہیں چین میں منعقدہ ڈیجیٹل ایکسپوز ، کانفرنسز اور نمائشوں میں بھی کھینچ کر لاتی ہے تاکہ چینی منڈی میں پائے جانے والے مواقع سے انہیں مزید آگاہی مل سکے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ، اداروں کو کاروباری ماڈل میں جدت اور صنعتی ماحولیات کی تعمیر نو کے حصول کے قابل بناتی ہے۔چین کی طرز پر پاکستان اور دیگر ترقی پزیر ممالک میں، روایتی مینوفیکچرنگ اور زراعت کی صنعتوں میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو تیز کیا جا سکتا ہے اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے مشترکہ خوشحالی کے لیے صنعتی بنیاد کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں بگ ڈیٹا کو اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی کا ایک نیا ڈرائیور بنایا جا سکتا ہے ، پلیٹ فارم اکانومی کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، مختلف خطوں اور گروہوں کے درمیان ڈیجیٹل خلیج کو مؤثر طریقے سے کم کیا جا سکتا ہے، اور اعلیٰ معیار کی ترقی اور اعلیٰ معیار کی زندگی کی بہتر حمایت ممکن ہے۔چین کی کامیاب مثال ہمارے سامنے ہے جہاں صنعت ، توانائی ، نقل و حمل جیسے کلیدی شعبہ جات میں ڈیجیٹلائزیشن کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی ، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور گرین ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ چین دوسرے ممالک کے ساتھ بھی مل کر ایک سازگار عالمی ڈیجیٹل تجارتی ماحول کی تشکیل کے لیے کام کر رہا ہے، کھلے پن اور مشترکہ مفاد کی حامل ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور اختراع کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے تاکہ ایک بہتر ڈیجیٹل مستقبل کی تعمیر کے لیے راہ ہموار کی جا سکے اور اقتصادی عالمگیریت کی صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ ڈیجیٹل تجارتی تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطۂ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔