پاکستان کے غدار کی بھارت میں بیٹھ کر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی ،مشہور ہندوستانی تنظیم نے ’’طارق فتح ‘‘ کا سر قلم کرنے والے کے لئے 10لاکھ786روپے کا انعام مقرر کر دیا
بریلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کی مودی سرکار کی ’’پناہ ‘‘ میں اسلام اور پاکستان کے خلاف مسلسل زہر اگلنے والے پاکستانی نژاد کینڈین ادیب طارق فتح کے خلاف ہندوستان کی ہی ایک جماعت نے بڑا اعلان کر دیا ،انڈین نجی ٹی وی’زی نیوز‘ کے پروگرام میں طارق فتح کی جانب سے جمعۃ المبارک کے خطبے کو حرام قرار دینے پر بریلی کی معروف تنظیم ’’آل انڈیا فیضان مدینہ کونسل ‘‘ نے طارق فتح کا سر قلم کرنے والے کے لئے 10لاکھ786روپے کا انعام مقرر کر دیا ،نجی ٹی وی کے مالک کا بھی سر قلم کرنے والے کے لئے 5لاکھ روپے انعام رکھ دیا ۔دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے طارق فتح کے ٹی وی پروگرام پر بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب طلب کر لیا ہے ۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق پاکستانی نژاد کینڈین رائٹر طارق فتح جو ایک نجی چینل’زی نیوز‘ پر ’’فتح کا فتویٰ‘‘ نامی پروگرام بھی کرتے ہیں نے 18فروری کو اپنے ٹی وی پروگرام میں جمعۃ المبارک کو دیئے جانے والے فتویٰ کو ناجائز اور حرام قرار دیا تھا ،پروگرام کے نشر ہونے پر لوگوں میں طارق فتح کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی پر بریلی میں لوگ کافی مشتعل ہیں اور طارق فتح اور نجی ٹی وی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے ۔بریلی کے مسلمانوں کی مشہور تنظیم ’’آل انڈیا فیضان مدینہ کونسل‘‘ نے طارق فتح کی اس ہرزہ سرائی کے خلاف اس کا سر قلم کرنے والے شخص کے لئے 10لاکھ 786روپے کا انعام مقرر کر دیا ہے ،جبکہ ٹی وی چینل کے مالک کا سر قلم کرنے والے شخص کو 5لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔آل انڈیا فیضان مدینہ کونسل کے صدر معین صدیقی نوری کا کہنا تھا کہ طارق فتح نے پرائیویٹ ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں جمعہ کودیئے جانے والے خطبہ کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے ،جس پر لوگوں میں بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے ،ہماری کابینہ نے طارق فتح کا یہ پروگرام دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اس گستاخ کا سر قلم کرنے والے شخص کے لئے انعام مقرر کرنے کا اعلان کیا جائے،یہ شخص اکثر اسلام کے خلاف بولتا ہے ،جس پر ہماری تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے فوری طور پر بھارت سے باہر نکال دینا چاہئے ،طارق فتح اسرائیل کا ایجنٹ ہے ،مودی حکومت نے بلا وجہ اسے بھارت میں پناہ دے رکھی ہے ،طارق فتح نے ہمیشہ اسلام اور اسلامی احکامات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے،اس لئے ہماری تنظیم نے طارق فتح کا سر قلم کرنے والے شخص کو 10لاکھ 786روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔دوسری طرف دہلی ہائیکورٹ کی چیف جسٹس روہنی اور جسٹس سنگیت گھنگڈا نے متنازعہ مصنف طارق فتح کا پروگرام پیش کرنے والے نجی ٹیلی ویژن چینل زی نیوز کے خلاف دائر درخواست پر وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب طلب کر لیا ہے ۔ محمد فرحان اور فرح ہاشمی ایڈووکیٹ نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ’’فتح کا فتویٰ‘‘ نامی پروگرام کے ٹیلی کاسٹ پر فی الفور پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے کیونکہ اس سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے اور ملک کا اتحاد متاثر ہورہا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ زی نیوز کے پروگرام میں طارق فتح کو میزبان بنایا گیا ہے، جو کٹرخیالات کی حامل ہندو تنظیموں کا منظور نظر ہے اور حقائق کو توڑمروڑ کر بیان اور مسلمانوں کی توہین کرتے ہوئے ہندوستان میں نفرت پھیلا رہا ہے۔ مسلمان وکلا نے نہ صرف طارق فتح کے متنازعہ پروگرام پرپابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا بلکہ اس پروگرام پر مبنی مواد کو یوٹیوب سے بھی ہٹانے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے بھارت کی مسلمان تنظیموں میں ’’فتح کا فتویٰ‘‘ نامی پروگرام کے خلاف انتہائی اشتعال پھیلا ہوا ہے جبکہ گذشتہ ماہ غریب نواز فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انصار رضا نے دہلی ہائی کورٹ میں طارق فتح کے خلاف توہین اسلام کے جرم میں مقدمہ درجہ کرنے اور ’’زی نیوز‘‘ پر فتح کا فتویٰ‘‘ نامی پروگرام نشر ہونے پر پابندی کے لئے درخواست بھی دائر کی تھی ۔دوسری طرف اتر پردیش کے معروف عالم دین مفتی منظور ضیائی نے بھارتی صدر پرناب مکھر جی کو ایک خط لکھتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ طارق فتح کو فوری ملک بدر کیا جائے ،جبکہ زی نیوز ’’فتح کا فتویٰ ‘‘ نامی پروگرام نشر کر کے دانستہ طور پر ہندوستان کے امن و امان کو خراب کرنے ،ملک میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور سماج کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے،اس ٹی وی کا لائسنس بھی کینسل کرنا چاہئے ۔یاد رہے کہ 3روز قبل دہلی میں منعقدہ ’’اردو فیسٹول ‘‘ کے موقع پر طارق فتح کو 100سے زائد مشتعل نوجوانوں نے گھیر کر لاتوں ،مکوں اور تھپڑوں کا نشانہ بنایا تھا اور طارق فتح کو ’’مودی کا کتا ‘‘قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا ،جب حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر ہوئے توپولیس کے ڈپٹی کمشنر نے بھاری نفری کے ہمراہ پہنچ کر بڑی مشکل سے طارق فتح کو مشتعل ہجوم کے نرغے سے نکالا تھا ۔