ڈ یجیٹل خواندہ معاشرہ ،وقت کا نیا تقاضا
گزرتے وقت کے ساتھ ترقی کے تقاضے اور پیمانے بھی مسلسل بدلتے چلے جا رہے ہیں اور ان میں نت نئی جدت اور اختراعات سامنے آ رہی ہیں۔اب سے کچھ عرصہ قبل تک ہم نے خواندگی کو روایتی تعلیم تک ہی محدود کر رکھا تھا مگر اب آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں ڈیجیٹل آگاہی اور تعلیم کو بھی نمایاں اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔زندگی کے کسی بھی شعبے کو اٹھا لیں چاہے وہ تعلیم ، طب ،مالیات ہو یا پھر سائنس و ٹیکنالوجی ، ڈیجیٹل خواندہ افراد کی ضرورت نظام کو چلانے کے لیے لازمی تقاضا بن چکی ہے۔یہ بھی ایک عام رجحان ہے کہ آج کل کسی بھی ملازمت کی بنیادی شرائط میں ڈیجیٹل مہارت کو کلیدی اہمیت حاصل ہو چکی ہے اور دوران انٹرویو امیدوار سے یہ سوال ضرور پوچھا جاتا ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ کی کمپیوٹر سکلز کیا ہیں ،مطلب یہ ہوا کہ صرف روایتی تعلیم اب کافی نہیں رہی ہے بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں سے آگاہی ایک امیدوار کو اضافی برتری دلاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ڈیجیٹل تعلیم اور آگاہی کو فروغ دینے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں تاکہ عوام کے لیے سہولیات پیدا کی جا سکیں۔
اس ضمن میں ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے عام لوگوں کی ڈیجیٹل خواندگی اور مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔اس 30 روزہ طویل ایونٹ کا اعلان 5ویں ڈیجیٹل چائنا سمٹ کی افتتاحی تقریب کے دوران کیا گیا۔ مہم کے دوران متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا جن میں فورمز، نمائشیں اور ڈیجیٹل مہارتوں اور تعلیم پر لیکچرز وغیرہ شامل ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین کے تمام سرکردہ ادارے اس مہم میں شریک ہیں جن میں دفتر برائے مرکزی سائبر اسپیس افیئرز کمیشن ، متعدد وزارتیں، فیڈریشنز اور ادارے شامل ہیں۔ان تمام اداروں کے تعاون سے یہ مہم ڈیجیٹل وسائل کی فراہمی کو بڑھانے اور ڈیجیٹل تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں مدد کرے گی۔
علاوہ ازیں ،چین کی کوشش ہے کہ جدید دور کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں نئے انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی کو مزید مضبوط بنایا جائے، فائیو جی نیٹ ورکس کی وسیع کوریج کو ملک کے کونے کونے تک فروغ دیا جائے، فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑے پیمانے پر استعمال کو تیز کیا جائے اور صنعتی تعاون کے فروغ کو مزید وسعت دی جائے۔چین کا مؤقف ہے کہ انفارمیشن انفراسٹرکچر ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس شعبے کی تعمیر سے ڈیجیٹل صنعتوں جیسے آن لائن شاپنگ، آن لائن تعلیم اور ٹیلی میڈیسن کی ترقی میں نہایت عمدہ پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ 3 سال قبل چین میں فائیو جی کمرشل لائسنس کے اجراء کے بعد سے ملک میں فائیو جی کی تعمیر میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔حیرت انگیز طور پر تاحال ، چین ملک بھر میں ساڑھے 18 لاکھ سے زائد فائیو جی بیس سٹیشن تعمیر کر چکا ہے جو عالمی سطح کا 60 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ ملک میں فائیو جی موبائل فون صارفین کی تعداد 40 کروڑ سے زائد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔اس کے علاوہ، چین فائیو جی پیٹنٹس کی تعداد میں بھی دنیا میں سرفہرست ہے۔ چین پر عزم ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے ملک کی صنعتی چین کو مستحکم کرنے اور صنعتی نظام کی تکمیل کی جستجو کی جائے گی،دیہی علاقوں میں بھی انفارمیشن انفراسٹرکچر کو بہتر اور مضبوط بنایا جائے گا، مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اعلیٰ درجے کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا اور عصری تقاضوں کی روشنی میں انٹیلی جنٹ اپ گریڈ اور سبز تبدیلی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جائیں گی۔یوں چین انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی سے عوام کو تمام سہولیات اُن کی دہلیز پر پہنچانے کے ہدف کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہا ہے اور مسلسل کامیابیاں سمیٹتے ہوئے دیگر دنیا کے لیے ایک عمدہ مثال قائم کر رہا ہے۔ چین انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے اعلیٰ درجے کے طبی آلات کی پیداوار کو بھی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔ اس کے علاوہ چین نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے جو ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک اہم سبق ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔