کورونا کی تیسری لہر اور احتیاط
برطانیہ میں دریافت ہونے والے کورونا کے نئے وائرس سے متعلق حکومت کے مشیروں کا کہنا ہے کہ انھیں شدید خدشات ہیں کہ یہ نیا وائرس پہلے والے سے زیادہ تیزی سے پھیلے گا۔ اس وائرس کا پتا ستمبر میں چلا تھا اور یہ اتنا تیزی سے پھیلا کہ نومبر میں لندن میں کورونا کے مریضوں کی تقریبا ایک چوتھائی اسی نئے وائرس کا شکار ہوئی۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد دو تہائی تک جا پہنچی، لیکن اب برطانیہ میں ویکسی نیشن کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے۔”ایک رپورٹ کے مطابق اس نئی ویری ایشن میں 17 ممکنہ تبدیلیوں کی شناخت کی گئی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ شاید اس نئے وائرس نے پاکستان کو بھی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے اور تیزی سے بڑھتے ہوئے کیس اور اموات اسی بات کی طرف تو اشارہ کرتی ہیں۔کورونا کی تیسری لہر کی شدت کا اندازہ ہونے کے باوجودمحکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ علاج کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے حوالے سے بر وقت انتظامات نہیں کر سکا جس سے صورت حال تشویشناک ہوگئی ہے۔چینی ویکسی نیشن سرکاری سطح پر مفت لگائی جا رہی ہے،لیکن روس سے درآمد شدہ ”سپوتنک V“ کی درآمد کے باوجود ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ کتنے میں لگے گی،جس قیمت کی ڈریپ نے سفارش کی ہے وہ درآمد کرنے والی کمپنی کو قبول نہیں۔ حکومت کی جانب سے کورونا ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن پروفیشنلز کو لگانے کا آغاز کیا گیا لیکن یہ مرحلہ تا حال ادھورا ہے۔ میو ہسپتال، سروسز ہسپتال، جنرل ہسپتال، جناح ہسپتال، شیخ زید ہسپتال سمیت ٹیچنگ ہسپتالوں میں کورونا ویکسین کا سٹاک مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔ ٹیچنگ ہسپتالوں میں 70 فیصد سے زائد طبی عملے کی ویکسی نیشن ابھی تک ممکن نہ ہو سکی۔ کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگنے کے بعد اس کی دوسری خوراک لگنا بھی بہت ضروری ہے۔ دوسری خوراک پہلی خوراک کے 20 سے 28 روز کے درمیان میں لگتی ہے۔پنجاب کے ساڑھے تین لاکھ ہیلتھ ورکرز میں سے صرف ایک لاکھ ورکرز کو پہلی خوراک لگی ہے جبکہ صرف 25 ہزار ورکرز کو دوسری خوراک لگائی جا سکی ہے۔ تاہم یہ بات قابل ستائش ہے کہ بزرگ شہریوں کو ویکسین لگانے کے عمدہ انتظامات کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے چند شکایات سامنے آئی تھیں جن کا فوری طور پر ازالہ کیا گیا۔ متعلقہ عملے کی چابکدستی اور اچھی کارکردگی کے سبب اب ان مراکز پر رش کے مناظر بھی نہیں۔یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ ہمارے وزرا تمام تر دعووں کے باوجود مقامی طور پر ویکسین بنانے میں ناکام رہے۔ جبکہ بھارت نے دنیا کے کئی ممالک کو ویکسین ایکسپورٹ بھی کر ڈالی۔ بھارتی ویکسین کو مزید بہتر بنانے کے لیے اب امریکی کمپنیاں بھی ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ کورونا کی تیسری لہر صرف بزرگوں کے لیے ہی نہیں ہر عمر کے لوگوں کے لیے خطرناک ہے۔ اس حوالے سے لاک ڈاؤن سمیت تمام دیگر اقدامات کے باوجود حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ مساجد نمازیوں سے بھری ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ مساجد میں جانے والے بھی احتیاط برتیں۔شادی بیاہ کی تقریبات جاری ہیں۔ بازار تمام دن کھلے رہتے ہیں اور کھچاکچ بھرے ہوتے ہیں۔ مختلف محفلیں کم و بیش پہلے کی طرح ہی جم رہی ہیں۔ ایسے میں اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی کا ہم پر خاص کرم ہے۔ بہرحال ہم سب کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔ کیونکہ اس وبا سے جان جلد چھوٹتی نظر نہیں آتی۔