ایک صحابیؓ نے مشرکین کے خلاف بد دعا کا مطالبہ کیا تو رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا؟

حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ کعبہ کے سائے تلے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ ہم لوگ مشرکین سے انتہائی تکالیف اٹھا رہے تھے۔
میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! اللہ تعالیٰ سے آپﷺ دعا کیوں نہیں فرماتے؟ اس پر آپ ﷺسیدھے بیٹھ گئے۔ چہرہ مبارک غصے سے سرخ ہو گیا اور فرمایا:
ترجمہ "تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں کہ لوہے کے کنگھوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا گیا اور یہ معاملہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، کسی کے سر پر آرا رکھ کر اس کے 2 ٹکڑے کر دئیے گئے اور یہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا۔
اس دین اسلام کو تو اللہ تعالیٰ خود ہی ایک دن تمام و کمال تک پہنچائے گا کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک (تنہا) جائے گا اور (راستے) میں اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف تک نہ ہو گا"۔
(صحیح بخاری : 3852)