’میں مستعفی ہو رہا ہوں‘ عمران خان کی اس دھمکی کے بعد نوازشریف اور آصف زرداری نے کونسی حکومتی پیشکش ٹھکرائی؟ سینئر صحافی نے بتادیا

’میں مستعفی ہو رہا ہوں‘ عمران خان کی اس دھمکی کے بعد نوازشریف اور آصف ...
’میں مستعفی ہو رہا ہوں‘ عمران خان کی اس دھمکی کے بعد نوازشریف اور آصف زرداری نے کونسی حکومتی پیشکش ٹھکرائی؟ سینئر صحافی نے بتادیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ویب ڈیسک) مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ پر ڈٹے ہیں اور حکومت  نے بھی اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں لیکن اسی دوران قوم کی نظریں سروسز ہسپتال پر جا ٹکی ہیں جہاں سابق وزیراعظم نوازشریف زیرعلاج ہیں اور تاحال ہسپتال سے کوئی اچھی خبریں موصول نہیں ہورہیں، ایسی صورتحال میں سینئر صحافی ، کالم نویس اور معروف شاعر منصور آفاق نے مجموعی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے پلی بارگین کی پیشکش کی تھی لیکن نوازشریف اور آصف زرداری اس پر تیار نہیں ہوئے تھے ۔

روزنامہ جنگ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ’خبر یہی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو ’ضرورت مند‘ استعمال کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ لطف کی بات ہے کہ مولانا کو اس بات کا کوئی دکھ بھی نہیں۔شاید اتنے نذرانے انہیں زندگی بھر نہیں ملے،جتنے پچھلے ایک ماہ میں اُن کی خدمت میں پیش کئے گئے۔ سب سے زیادہ نذرانہ ’’اہلِ شرف‘‘ کی طرف سے ملا۔ پچھلی بار جب شریف فیملی کے ساتھ قطر میں مذاکرات کی اطلاع عمران خان تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ ’میں مستعفی ہو رہا ہوں‘۔ آدھی رات کے وقت جہانگیر ترین کو سویا ہوا جگایا گیا وہ بھاگم بھاگ عمران خان کے پاس پہنچے۔

کہتے ہیں روشنی ہونے تک گفت و شنید جاری رہی۔ آخر کار طے پایا کہ نواز شریف اور مریم نواز پلی بارگین کی فلائٹ پر ملک سے باہر چلے جائیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔اگلے دن عمران خان نے تقریر کرتے ہوئے کہہ دیا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری پیسے دے دیں اور ملک سے باہر چلے جائیں مگر وہ دونوں اس فلائٹ پر سفر کرنے کے لئے تیار نہیں ہوئے۔

انہیں معلوم تھا کہ اس جہاز کو سیاسی سطح پر موت کے جرائر میں خوش آمدید کہا جائے گا۔ اب توقع ہے کہ نواز شریف واپس جیل نہیں جائیں گے۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ کسی وقت بھی کسی خصوصی طیارے پر لندن کے لئے پرواز کر جائیں گے اور وہ طیارہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کا ہو سکتا ہے۔ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کہہ چکی ہیں کہ ’اگر نواز شریف بیرونِ ملک علاج کا کہیں گے تو انکار نہیں ہوگا‘۔ توقع ہے کہ عدالت بھی بیماری کے سبب نواز شریف کو ضمانت پر رہا کر دے گی۔

مگر عجیب بات یہ ہوئی کہ دوسری طرف رات کو 3 بجے ہی جیل حکام سروسز اسپتال مریم نواز کو لینے کیلئے پہنچ گئے۔ جیل حکام کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے بنیادی ٹیسٹ ہو چکے ہیں جن کی رپورٹس نارمل آئی ہیں، حکومت کا حکم ہے کہ انہیں فوری طور پر جیل منتقل کیا جائے۔جیل حکام کی جانب سے مریم نواز کی گرفتاری کے مطالبے کی سروسز اسپتال انتظامیہ نے مخالفت کی، ڈاکٹرز نے کہا کہ مریم نواز کے مزید ٹیسٹ باقی ہیں، ابھی انہیں ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔

جیل حکام اور ڈاکٹرز کے درمیان کئی گھنٹے تک مذاکرات ہوتے رہے۔ طلوع آفتاب کے وقت ڈاکٹرز نے ہتھیار ڈال دیئے اور جیل حکام مریم نواز کو لے کر جیل روانہ ہو گئے۔بے شک اس مرتبہ نواز شریف سچ مچ بیمار ہیں۔ ان کے خون کے سفید خلیے جو جسم میں تقریباً چار پانچ لاکھ ہوتے ہیں، وہ 16 ہزار تک پہنچ گئے۔ علاج کیا گیا تو ان خلیوں کی تعداد 50 ہزار تک پہنچی مگر پھر یک لخت گری اور سات ہزار پر آگئی۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت عطا فرمائے‘‘۔

مزید :

قومی -