لاہور کے جلسہ میں نوازشریف کی تقریر 

         لاہور کے جلسہ میں نوازشریف کی تقریر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 وفاقی دارالحکومت میں پولینڈ کے سفیر نے سماجی رابطے کے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ ان دنوں اسلام آباد میں چاروں موسم دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ صبح 5:40پر گمان ہوتا ہے کہ موسم سرماہے۔ صبح معلوم ہوتا ہے کہ خزاں کا موسم ہے۔ دوپہر کو گرمیوں جیسا موسم اور شام کو بہار کے موسم کا مزہ آتا ہے۔یہ بالکل درست ہے۔ ایسے موسم میں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کس طرح کے کپڑے زیب تن کئے جائیں۔ موسم میں یہ کنفیوژن ملکی سیاست میں بھی دکھائی دیتا ہے۔ اسلام آباد کی ہر محفل میں یہ سوال گونجتا ہے کہ الیکشن کب ہوں گے ؟ اگر انتخاب ہوتے ہیں تو انتخابی بساط پر کون کون سے سیاسی مہرے ہوں گے۔ بالخصوص چیئرمین پی ٹی آئی ، سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت کے مستقبل کے حوالے سے مختلف طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں انھیں اسیری میں متعدد کیسوں کا سامنا ہے۔ توشہ خانہ کیس بھی نہایت اہم ہے لیکن سائفر کیس انتہائی سنگین اور حساس نوعیت کا حامل نظر آتا ہے۔ اس ضمن میں دو روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائدکر دی گئی ہے کہ سابق وزیراعظم نے دانستہ حساس نوعیت کا انتہائی خفیہ سائفر اپنی تحویل میں رکھا جبکہ دونوں ملزم رہنماﺅں نے کیس کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں گے ان کے خلاف چارج شیٹ میں ان پر الزام لگائے گئے ہیں کہ ملزمان خفیہ دستاویزات کے سیاسی و ذاتی مفاد کے استعمال کے لئے ایک دوسرے سے رابطوں میں تھے اور سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو مسخ کرکے عوام کے سامنے پیش کیا گیا جبکہ یہ خفیہ خط یا سائفر پبلک نہیں کیا جا سکتا تھا تاہم اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا ایک اہم ترین فیصلہ فوجی عدالتوں سے متعلق آیا جس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں کے بجائے سول عدالتوں میں بھیجے جائیں اور سویلین مقدمات کی سماعت کے حوالے سے فوجی عدالتوں کی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن 2ڈی آئین سے متصادم ہے۔ اس اہم فیصلے کا اطلاق سانحہ 9مئی کے واقعات میں زیر حراست تمام ملزمان پر ہوگا۔ 

اعلیٰ عدلیہ کا کردار ملکی سیاست کے خدوخال مرتب کرنے میں ہمیشہ ہی اہم رہا ہے تاہم چیف جسٹس آف پاکستان قاضی عظمت عیسیٰ کی سربراہی میں یہ کردار مزید اہم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے کیونکہ ان سے قوم کی توقعات جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی کے کچھ زیادہ ہی وابستہ ہیں عام تاثر یہی ہے کہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے جو دھند چھائی ہوئی ہے اس کے چھٹنے میں اعلیٰ عدلیہ اہم کردار ادا کرے گی۔ اس ضمن میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ میں اہم کیس کی سماعت جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کیس میں آئین کی خلاف ورزی کی صورت میں آئین کے آرٹیکل 6 کے اطلاق کا بھی عندیہ دیا ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن تاریخ نہ دے کر آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی اب دیکھنا ہے کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔تازہ ترین اطلاع کے مطابق یہ درخواست واپس لینے کی بناءپر خارج کر دی گئی ہے تاہم قانونی موشگافیوں سے قطع نظر سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی 4سال بعد وطن واپسی سے یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ اب عام انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ سپریم کورٹ کے فعال کردار کے ساتھ ساتھ نوازشریف کی گھن گرج کے ساتھ سیاسی میدان میں واپسی سے سیاسی افق پر امید کی کرنیں پھوٹتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ان کی واپسی سے یہ امر واضح ہو گیا ہے کہ نگران حکومت محض نگران ہی ہے اور نگران حکومت کے دورانیہ کی طوالت کی افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے لاہور میں استقبال فقید المثال جلسے اور ا نکی تقریر کے مندرجات کی بازگشت وفاقی دارالحکومت میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ یہاں ان کی تقریر کے بعض نکات کا سیاسی اور سفارتی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔بالخصوص انہوں نے اپنی تقریر میں منفی اور انتقامی جذبات کا اظہارنہ کرکے میدان سیاست میں ایک مثبت پیغام دیا ہے جبکہ انہوں نے آگے بڑھنے کا راستہ بیان کرتے ہوئے ہمسایوں سے اچھے تعلقات کی بات کرکے سفارتی حلقوں میں بھی پذیرائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کے باتدبیر حل اور فلسطین پر اسرائیل کے مظالم کو یکسر مسترد کرکے پاکستانی عوام کی امنگوں کی بھی ترجمانی کی۔ تاہم نوازشریف کی وطن واپسی پر نادرا کی جانب سے انہیں ایئرپورٹ پر فنگر پرنٹس کی سہولت مہیا کرنے پر تنقید کو نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت نے نوازشریف کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔ ہر جماعت نے اپنی طاقت اور مقبولیت کی بناءپر عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنی ہے۔ انہوں نے 2018ءکے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو دی جانے والی نام نہاد ”لیول پلینگ فیلڈ“ کو بھی طنز کا نشانہ بنایا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں کمی کے اثرات مہنگائی میں کمی کے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف دو روز قبل مری آئے اور گزشتہ روز انہوں نے مریم نواز کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ کر عدالتوں میں پیش ہو کر سرنڈر کیا نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرنڈر کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا۔

٭٭٭

 اہم نکات سے سفارتی حلقوں میں بھی گہری دلچسپی اور امید پیدا ہوئی!

 تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد

 فوجی عدالتوں سے متعلق عدالت عظمیٰ کا اہم فیصلہ، قانونی حلقوں میں سراہا گیا

مزید :

ایڈیشن 1 -