چین سے واپسی پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی گفتگو
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چین کے سرکاری دورے سے واپسی اورملکی سیاست پر سوالات کے جواب میں جوکچھ کہا ہے وہ ملک کے اندر آنے واے سیاسی منظر نامے کی کچھ گتھیاں تو سلجھاتے نظرآتا ہے تاہم کچھ ایسی باتیں بھی کی گئیں جوبظاہر مبہم ہیں لیکن نگرانوں کو ضرور معلوم ہوگا کہ اس کا مطلب کیا ہے اور کس تناظر میں ایسا بیان دینے کی ضرورت پیش آئی وجہ صاف ہے کہ رجیم چینج کے بعد آنے والی حکومت نے جو معاشی اور سیاسی پالیسیاں اپنائیں اس کے ردعمل میں تحریک انصاف کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہوا اب جماعت اسلامی نے بھی ایسا ہی مطالبہ کردیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بلوچستان میں نامعلوم دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے مزدروں کے لواحقین سے شجاع آباد میں تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں مساوی مواقع یعنی لیول پلیینگ فیلڈ ملنی چاہیے اور اگر ایسا نہ ہوا تو انتخابات متنازعہ ہوجائیں گے لہذا الیکشن کمیشن اور نگران حکومت آئینی ذمہ داریاں پوری کریں جبکہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کی آمد کو سیاسی قوتوں کیلئے طاقت قرار دیا ہے اور معیشت میں بہتری کی توقع ظاہر کی ہے البتہ پی ٹی آئی کے ترجمان نے ایک مرتبہ پھر سخت تنقید کی ہے اور اب یہ بھی مریم نواز کا بیانیہ دوہراتے نظر آرہے ہیں ایسی صورت میں نگران وزیراعظم کا یہ کہنا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی میدان میں ہی ایک دوسرے کا مقابلہ کریں عام انتخابات کی تاریخ کا بہت جلد اعلان ہوجائے گا ۔ نگران وزیراعظم کے اس واضع بیان کے بعد یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں کہ آئندہ سیاسی بساط کیا ہوگی، سیاسی پنڈتوں کے بقول سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی گروپ بنتے رہتے ہیں ووٹرز کی ترجیحات بھی تبدیل ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ بات واضع ہے کہ آنے والے وقت میں سیاسی سمندر میں طوفان اٹھتے رہیں گے انجام کا معلوم نہیں ۔
ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کے استقبال کےلئے ملتان سمیت جنوبی پنجاب سے لیگی رہنماﺅں کی قیادت میں قافلوں کی صورت میں روانہ ہوئے جس کےلئے مکمل تیاریاں کی گئیں خاص طور پر سابق گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ اور ان کے بیٹے انجینئر ملک آصف رفیق رجوانہ کی قیادت میں ایک بڑا جلوس امیر آباد سے روانہ ہوا اسی طرح شیخ طارق رشید ،سینیٹر رانا محمود الحسن، رانا شاہد الحسن، اطہر ممتاز، ملک انور علی، عبدالوحید ارائیں ،احسان الدین قریشی، بلال بٹ ،عامر سعید انصاری، ملک محمد علی کھوکھر، عبدالرحمان کانجو ،ملک عبدالغفار ڈوگر اور سعید احمد انصاری سمیت مقامی اور ضلعی ڈویژنل قیادت جلسے اور استقبال کو کامیاب بنانے کےلئے نہ صرف مسلسل ورکر ز کنونشن منعقد کرکے کارکنوں کو متحرک کیا اور پھر لاہور جلسہ میں بھرپور شرکت کی ۔
ضلع ملتان الیکشن کمیشن کی طرف سے مختلف قومی وصوبائی حلقوں کی حدود میں تبدیلی نے امیدواروں کو چکرا کررکھ دیا ہے کچھ متوقع امیدوار بوجوہ خاموش اور مطمئن ہیں لیکن متعدد حلقوں کے متوقع امیدوار ابھی تک اپنے پرانے اور نئے حلقوں کی حدود کونہیں سمجھ پا رہے کچھ حلقے ایسے ہیں جہاں کے متوقع امیدوار دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کا برادری کا ووٹ بینک دوسرے حلقوں میں چلا گیا ہے ،متوقع آئندہ عام انتخابات میں حلقوں میںتبدیلی کچھ امیدواروں کےلئے مشکلات پیدا کررہی ہیں۔
٭٭٭
سب جماعتوں کے لئے مساوی مواقع موجود ہیں!
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا بیان، انتخابات میں
سب سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع دیئے جائیں!
نوازشریف کی آمد اور استقبال، ملتان سے قافلے تیاریوں کے ساتھ گئے!