لنڈی کوتل گرلز ڈگری کالج شدید مسائل کا شکار ، داخلوں کی شرح انتہائی کم 

  لنڈی کوتل گرلز ڈگری کالج شدید مسائل کا شکار ، داخلوں کی شرح انتہائی کم 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        خیبر ( عمران شینواری) لنڈیکوتل گرلز ڈگری کالج جو دو سال قبل طالبات کو اعلیٰ تعلیم کی سہولت دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا کالج میں کوالیفائیڈ ٹیچنگ سٹاف موجود ہونے کے باوجود تاحال دوسرے شدید مسائل کا شکار ہے کالج کے اعداد و شمار کے مطابق داخلوں کی شرح انتہائی کم ہے گیارہویں جماعت میں صرف 27 طالبات،بارہویں میں 22 داخلہ لیا ہے جبکہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں محض 3 طالبات نے اپلائی کیا ہے کالج کو فوری طور فزکس لیکچرر سمیت سولر سسٹم اور پینے کے صاف پانی اشد ضرورت ہے. والدین بچیوں کو بروقت داخل کرائیں تاکہ کلاسز شروع ہو سکے. ٹیچنگ سٹاف کا موقف والدین اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کالج میں پینے کے صاف پانی کا انتظام تک موجود نہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ نے تعلیم کو مسلسل متاثر کر رکھا ہے جبکہ فزکس ٹیچر کی عدم دستیابی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جبکہ کلاس فور بھی بھرتی نہیں کیا ہے پرنسپل اپنے محدود ذاتی فنڈز سے ٹینکرز منگوا کر پانی کی ضروریات پوری کر رہی ہیں کالج میں ٹیوب ویل کی اشد ضرورت ہے لیکن محکمہ تعلیم کی بے حسی سب کے سامنے ہے ادارے میں 6 ایم فل اور پی ایچ ڈی یافتہ استانیاں تعینات ہیں لیکن جب بنیادی سہولیات ہی میسر نہ ہوں تو ان کی قابلیت بھی ضائع ہو رہی ہے ان سب صورتحال کے بعد جہاں حکومت کی اربوں روپے کی تعلیمی اسکیمیں اور دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں والدین کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ صرف کاغذی دعووں اور تشہیری منصوبوں تک محدود ہیں جبکہ لنڈیکوتل گرلز ڈگری کالج جیسے اہم ادارے کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو یہاں کی طالبات اعلیٰ تعلیم سے محروم رہ جائیں گے اور ادارہ عملی طور پر ویران ہو جائے گااہل علاقہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، وزیر تعلیم اور متعلقہ حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر لنڈیکوتل گرلز ڈگری کالج کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، ورنہ یہ ادارہ ایک اور ناکام منصوبے کی شکل اختیار کر لے گا