ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شانگلہ کی زیر صدارت سول ایڈمنسٹریشن کوآرڈینیشن کمیٹی کااجلاس

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شانگلہ کی زیر صدارت سول ایڈمنسٹریشن کوآرڈینیشن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        شانگلہ (ڈسٹرکٹ رپورٹر )ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج/ ضلع قاضی شانگلہ کی زیر صدارت سول ایڈمنسٹریشن کوآرڈینیشن کمیٹی کا پہلا افتتاحی اجلاس ضلعی مجسٹریٹ کے دفتر میں منعقد ہوا، جس میں ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران، بشمول ڈپٹی کمشنر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور مختلف محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد ضابطہ فوجداری کے باب 10 اور دفعہ 293-بی کے تحت 15 ستمبر 2025 کو جاری کردہ آرڈیننس کی روشنی میں ضلعی سطح پر سول سروسز کی بہتری، شفافیت، اور شکایات کے ازالے کے لیے ادارہ جاتی روابط کو م_¶ثر بنانا تھا۔اجلاس میں ضلعی سطح پر سروس ڈیلیوری سے متعلقہ مسائل، چیلنجز، اور بہتری کے ممکنہ اقدامات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ ضلعی قاضی نے اس موقع پر کہا کہ سول ایڈمنسٹریشن کوآرڈینیشن کمیٹی کا قیام ایک م_¶ثر، شفاف اور احتسابی نظام کی طرف عملی قدم ہے، جو ضلعی سطح پر عوامی خدمات کی بروقت فراہمی اور شہریوں کے مسائل کے فوری حل میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔اجلاس کے دوران درج ذیل نکات پر اتفاق کیا گیا۔غیر ضروری تاخیر کا خاتمہ،سرکاری امور میں تاخیر روکنے کے لیے م_¶ثر نظام کی تشکیل اور قانونی لائحہ عمل پر عمل درآمد۔وسائل کا م_¶ثر استعمال موجودہ ضلعی وسائل کو عوامی فلاح کے لیے بروئے کار لانے کے عملی اقدامات۔ شکایات کے فوری ازالے پر زور،ضلعی سطح پر شہریوں کی فوری نوعیت کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک مربوط اور تیز تر میکانزم کی تشکیل۔ادارہ جاتی روابط کی بہتری،تمام متعلقہ اداروں کے مابین م_¶ثر رابطے اور باہمی شراکت داری کو فروغ دینا۔ورکنگ گروپس کی تشکیل،ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی مختلف ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے جو سروس ڈیلیوری کو م_¶ثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ADR ایکٹ 2020 کا نفاذ،متبادل نظامِ انصاف کو فعال کرنے اور سول تنازعات کے پرامن حل کو فروغ دینے پر زور۔اجلاس میں ان مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی جو ضلعی سطح پر سول سروسز کی فراہمی میں رکاوٹ کا باعث ہیں، جن میں سہولیات کی کمی، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، اور شکایات کے م_¶ثر ازالے میں رکاوٹیں شامل ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی شراکت کو ناگزیر قرار دیا گیا۔۔