نقصان کا تخمینہ ‘سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے کمیٹیاں تشکیل
ملتان(وقائع نگار‘سپیشل رپورٹر )کمشنر ملتان ڈویژن عامر کریم خان کی زیر صدارت سیلاب کے بعد انتظامات اور نقصان کے تخمینے سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس (بقیہ نمبر20صفحہ7پر )
میں تمام ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ حکام نے تفصیلی بریفنگ دی۔کمشنر عامر کریم خاں نے اجلاس میں کہا کہ ملتان ڈویژن کی 14 میں سے 11 تحصیلیں سیلاب سے براہِ راست متاثر ہوئیں۔ اس برس کا مون سون غیر معمولی رہا، 11 سپل کے باعث شدید سیلاب آیا جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ نامساعد حالات میں مشکل فیصلے کیے گئے مگر انسانی جانوں کا تحفظ ہمیشہ اولین ترجیح رہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اور انتظامی ٹیموں نے بہترین کارکردگی دکھائی اور یہ سلسلہ آخری متاثرہ فرد کے ریلیف تک جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پر سیلابی نقصانات کے تخمینے کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں اور 26 ستمبر سے سروے کا باضابطہ آغاز ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو اور ریلیف کے بعد متاثرین کےنقصانات کا ایماندارانہ اور ذمہ دارانہ تخمینہ نہایت اہم ہے۔ انتظامی ٹیموں کو شفافیت اور پروفیشنلزم کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنرز اپنی ٹیموں کو واضح ذمہ داریاں بتائیں اور ہر بریفنگ سیشن کو ریکارڈ اور محفوظ کریں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔کمشنر عامر کریم خاں نے کہا کہ عوامی اعتماد بڑھانے کے لیے پارلیمنٹرینز اور میڈیا کو بھی سروے کے عمل سے آگاہ کیا جائے گا۔ نقصان کے تخمینے میں کسی بھی قسم کی غلطی یا دبا ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈیجیٹل میپنگ کے منصوبے پر بھی تفصیلی بات ہوئی۔ کمشنر عامر کریم خاں نے کہا کہ ڈویژن میں ڈیجیٹل میپنگ کے ذریعے آبادیاں اور بستیاں درست طور پر ریکارڈ میں لائی جائیں گی۔ انخلا پوائنٹس اور فلڈ ریلیف کیمپس الگ الگ مقرر کیے جائیں گے۔ بستیوں کے محلِ وقوع اور فاصلوں کو ڈیجیٹل میپنگ میں واضح کیا جائے گا تاکہ انخلا اور ریلیف مثر انداز میں ممکن ہو سکے۔ چھوٹی اور بڑی آبادیوں میں مقامی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جنہیں کمیونیکیشن کے لیے واکی ٹاکی سمیت متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے۔بعد ازاں ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں بریفنگ دی۔ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھو نے بتایا کہ ضلع ملتان کے 163 موضع جات اور 2,22,765 ایکڑ زمین سیلاب سے متاثر ہوئی۔ 25 ریلیف کیمپس اور 20 سب کیمپس قائم کیے گئے جن میں سے اس وقت جلالپور میں 3 فعال ہیں۔ ضلع بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں سے تین لاکھ چونسٹھ ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر وہاڑی عمرانہ توقیر نے بتایا کہ ضلع وہاڑی میں 88,998 ایکڑ زمین سیلاب سے متاثر ہوئی، 21 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے۔ 88,649 افراد اور 1,28,504 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ 19 کلینکس آن وہیلز، 11 میڈیکل کیمپس، 2 کلینک آن بوٹس، 12 ویٹرنری کیمپس اور 5 ڈسپنسریز قائم کی گئیں جبکہ 95,173 مویشیوں کی ویکسینیشن کی گئی۔ کسی بھی وبا پر قابو پانے کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ڈپٹی کمشنر لودھراں ڈاکٹر لبنی نزیر نے بتایا کہ ضلع لودھراں کے 43 موضع جات اور 41,577 ایکڑ زمین زیرِ آب آئی۔ 35,755 افراد اور 25,021 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔ 24 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جہاں متاثرہ افراد کو ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ڈپٹی کمشنر خانیوال سلمی سلیمان نے بتایا کہ ضلع خانیوال میں 1,29,508 ایکڑ زمین اور 100 گاں سیلاب سے متاثر ہوئے۔ 20 کلینک آن وہیلز، 5 سے زائد لائیو اسٹاک ٹیمیں اور متعدد موبائل ٹیمیں مسلسل فیلڈ میں رہیں