دانش ماڈل سکول انقلابی اقدام

دانش ماڈل سکول انقلابی اقدام
دانش ماڈل سکول انقلابی اقدام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنے والی قومیں دنیا پر حکمرانی کر رہی ہے،لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک ملک میں یکساں نظام تعلیم کا نفاذ نہیں کیا گیا۔پاکستان میں تعلیم غریب و نادار طالب علموں کی پہنچ سے باہر ہے۔

امراء کے بچے ایچی سن کالج، نسٹ، بیکن ہاؤس، ایجوکیٹرز، کیڈٹ کالجز، امریکا اور برطانیہ کے مہنگے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ، عام آدمی کے بچوں کا ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سرکاری سکولوں میں بچوں کے لئے ٹاٹ بھی نہیں ہوتے، اسی طرح پاکستان میں مالی استعدادنہ رکھنے والوں کے بچوں پر مہنگے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں۔

پاکستان میں ایجوکیشن کمرشل ہو چکی ہے، جس کے پاس جتنی زیادہ دولت ہوتی ہے اس کے بچے ملک کے اتنے ہی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ناخواندگی کے خاتمے اور غریب شہریوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے دانش ماڈل سکول سسٹم قائم کرکے انقلابی قدم اُٹھایا ہے، جس کا مقصد غریب ، نادار اور ہونہار بچوں کو تعلیم یافتہ اور انہیں معاشرے کا مفید شہری بنانا ہے۔

یہ پنجاب حکومت اور مسلم لیگ (ن) کا ایسا تاریخی منصوبہ ہے جو خاص طور پر کم آمدنی والے اور تعلیم سے محروم بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے، تاکہ پسماندہ طبقات کے بچوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر آسکیں۔

دانش سکولوں میں انتہائی غریب بچوں کو نہ صرف مفت معیاری تعلیم دی جاتی ہے، بلکہ طلبہ کو رہائشی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہے۔دانش سکولوں میں طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں، تجزیاتی مہارتوں، انسانی وقار اور خود پر بھروسے جیسی خوبیوں کو اُجاگر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

ان سکولوں میں بچوں کا داخلہ صرف میرٹ پر ہوتا ہے بچوں اور ان کے والدین کے انٹرویوز اور طلبہ کے تحریری امتحان کے بعد خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر بچے داخلہ حاصل کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔

داخلہ چھٹی کلاس میں ہوتا ہے اور انتہائی غریب بچوں کو ، جن کے والدین کی ماہانہ آمدنی چھ ہزار سے بھی کم ہوتی ہے، داخلہ دیاجاتا ہے۔ دانش سکولوں میں پڑھنے والے بچے اور ان کے اساتذہ لازمی طور پر ہاسٹل میں قیام کریں گے۔

ایسا شیڈول مرتب کیا گیا ہے،جس کے تحت طالب علم صبح سے شام تک نصابی وغیر نصابی مثبت سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں جو ان کی شخصیت سازی اور کردار سازی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

طلبہ کو اسلامی اقدار سے آگاہی اور اس میں طالب علموں کی کردار سازی کو اُجاگر کیا جاتا ہے۔دانش سکولوں میں ڈاکٹروں ، ماہرین نفسیات اور فزیکل ایجوکیشن کے ماہرین کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔


وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے تقریب میں بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک یتیم بچی نے مجھ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والد اور والدہ اس دنیا میں نہیں ۔

میں ہر شام جب بستر پر لیٹتی ہوں اپنے والد اور والدہ سے مخاطب ہو کر کہتی ہوں آپ اس دنیا سے چلے گئے ہیں اکثر مجھ سے کہا کرتے تھے کہ بیٹی ڈاکٹر بننا ہے، آج میں دانش سکول میں پڑھتی ہوں ایک دن ڈاکٹر بنوں گی۔ یہ خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور پنجاب حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔


وزیرا علیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے 2008-09ء میں دانش سکولز کا جو پودا لگایا تھا، آج یہ پودا ایک تناور درخت بن چکا ہے، جس کے سائے میں قوم کے ہزاروں بیٹے اور بیٹیاں اعلیٰ تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں یہ ایک خواب لگتا ہے تاہم پنجاب حکومت کی پوری ٹیم نے اس میں حقیقت کے رنگ بھرے ہیں یہ عظیم بچے اور بچیاں قائد ؒ اور اقبالؒ کے افکار کا عملی نمونہ ہیں

وہ دانش سکولز سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات سے خطاب کر رہے تھے، جنھوں نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا، جب دانش سکولز کی بنیاد رکھی تو اس پر بیچا تنقید کی گئی کہ پیسہ فضول میں خرچ کیا جا رہا ہے، تنقید کرنے والے سیاسی لیڈروں نے اپنے صوبوں میں دانش سکولز کیا بنانے تھے بلکہ تعلیم کے میدان میں ان کی کارکردگی انتہائی بری رہی، انہوں نے کہا آج دانش سکولز کے ہزاروں طلبہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں اگر ان بچوں کو مواقع نہ ملتے تو یہ گلیوں کی دھول بن جاتے، اللہ تعالیٰ نے انکا ہاتھ تھاما اور کم وسیلہ، یتیم بچے اور بچیوں کے لئے دانش سکول سہارا بنا، دانش سکولز نے ان بچوں کے سر پر دست شفقت رکھا، جس میں اساتذہ کی محنت بھی شامل ہے، جنہوں نے ان بچوں کو ہیرے کی طرح تراشا، تنقید کرنا بہت آسان ہے، لیکن یہ بچے اور بچیاں آج اعلیٰ مقام کی جانب بڑھ رہی ہے یہ قائد اور اقبال کے پاکستان کی تعبیر ہے، اگر 70برس کے دوران صحت عامہ اور تعلیم میں اسی عزم کے ساتھ کام کیا جاتا تو آج پاکستان دنیا میں مشعل راہ ہوتا ، بد قسمتی سے یہ نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ نے کہا قیام پاکستان کا مقصد سب کے لئے یکساں مواقع فراہم کرنا ہے ، آج یہ بچے ایچی سن کالج اور گرائمر سکولز کے بچوں کا مقابلہ کرتے ہیں، یہ بچے ملک کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکسان بنائیں گے۔

مزید :

رائے -کالم -