فاٹا اصلاحات کمیٹی
وفاقی حکومت کی ہدایت پر فاٹا کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے شروع کئے گئے آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعد فاٹا کا مستقبل ان دنوں کافی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ’’وزیراعظم فاٹا اصلاحات کمیٹی‘‘ تشکیل دی گئی تاکہ فاٹا کے مستقبل، اس کے مسائل اور معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے۔ فاٹا کے مستقبل اور اس کے مسائل کے حوالے سے اگر تفصیلی جائزہ لیا جائے تو دو بڑے مسائل سامنے آتے ہیں، جن میں ایک مسئلہ بے روزگاری اور دوسرا ناخواندگی جیسے سنگین مسائل کی وجہ سے فاٹا کے نوجوانوں کاہے۔ دیگر مسائل جن میں سیکیورٹی، انتظامی امور اور سیاسی مسائل ہیں،یہ بعد میں آتے ہیں۔ بیروزگاری ہاتھوں میں بارود اور کلاشنکوف تھام لی اور اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فاٹا میں دہشت گردوں نے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے وسیع علاقہ اپنے کنٹرول میں لے لیا، جس سے پورے مُلک کا امن و امان داؤ پر لگ گیا اور مُلک میں قتل و غارت گری کی داستانیں رقم ہوئیں کہ روحِ انسانیت کانپ گئی۔
سول و ملٹری قیادت نے ان مسائل کو مرحلہ وار اور بتدریج حل کرنے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے غرض سے آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا۔ شہیدوں کا لہو رنگ لایا اور اس کامیاب آپریشن کے نتیجے میں فاٹا میں امن قائم ہو گیا اور پورے فاٹا کا علاقہ مُلک دشمن عناصر سے پاک ہو گیا اور یہاں زندگی کی رونقیں بحال ہو گئیں۔ وزیراعظم فاٹا اصلاحات کمیتی کے تحت تمام اہم سیاسی و مذہبی جماعتوں، فاٹا پارلیمنٹیرین اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے اہم تجاویز پر غور و فکر کیا اور ایک رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جس کو اب یقیناًمزید بحث اور بہتری کے لئے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ ان تجاویز پر مستحکم قومی رائے قائم کی جا سکے۔ بدھ کو ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے گفتگو ہوئی تو ساتھ ہی فاٹا میں اصلاحات کے حوالے سے خصوصی روشنی ڈالی گئی ۔ پانچ رکنی فاٹا اصلاحات کمیٹی وزیراعظم کے مشیر برائے وزارتِ خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جنہوں نے پارلیمنٹیرین قبائلی جرگہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد 4بنیادی تجاویز پیش کیں جن میں سے ایک تجویز یہ ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات فوری کروائے جائیں۔ مردم شماری کے فوراً بعد گلگت بلتستان کے ماڈل میں چند ترامیم کے ساتھ کوئی نظام وضع کیا جا سکتا ہے۔ اس کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ساتھ الحاق کیا جا سکتا ہے، جس کے تحت اس کی ہر ایجنسی ایک الگ ضلع کا درجہ رکھے گی۔ عدالتی و انتظامی اصلاحات کے ساتھ وہاں پر ترقیاتی کاموں کو خاص اہمیت دی جائے گی۔ مشاورت کے نتیجے میں واضح ہوا کہ زیادہ افراد فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ الحاق کو ترجیح دے رہے ہیں،جبکہ کرم،باجوراور FRپشاور کے قبائلی سردار اس کو ملے ہوئے خاص درجے پر ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔یہاں ایک بات قابلِ غور ہے کہ سیاسی جماعتیں، نوجوان نسل، کاروباری طبقہ اور پڑھی نوجوان نسل فاٹا کا خیبرپختونخوا کے ساتھ الحاق اور اعلیٰ عدلیہ کی رٹ بھی قائم کرنا چاہتے ہیں۔
فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ الحاق سے فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ فاٹا کی عوام خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں اپنے نمائندے منتخب کر سکیں گے اور گورننس کی بہتری کے لئے مواقع بھی زیادہ ملیں گے۔ سیکیورٹی انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ لیویز اور سکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔
فاٹا میں امن کی بحالی کے بعد حکومت کی اولین ترجیح بے گھر افراد کی آباد کاری اور قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی ہونی چاہئے تاکہ یہاں زندگی کی رونقیں بحال ہو سکیں۔ قبائلی بے گھر افراد کی واپسی کو دسمبر2016ء تک یقینی بنایا جائے گا اور علاقے کی بحالی کا کام 2018ء تک جاری رہے گا۔ اس اہم کام کے لئے مالی وسائل کے علاوہ قبائلی ایجنسیوں خصوصاً سفیران، فاٹا سیکرٹریٹ اور این ایل سی کی جانب سے معاونت بھی درکار ہو گی۔ فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے جامع آباد کاری اور تعمیراتی پلان کو ممکنہ وقت میں پورا کرنے کی بھی کوششیں کی جائیں گی۔ فاٹا متاثرین پاکستان کے شہری ہیں جنہوں نے پاکستان کی سلامتی کی قیمت توقعات سے زیادہ دی ہے۔ عوام کے لئے بھی لازم ہے کہ ان کی قربانیوں کا احساس کرتے ہوئے ان کی آباد کاری میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔ مخیر حضرات کو یقیناًاس کارخیر میں آگے آنا چاہئے۔ ضربِ عضب کے نتائج عالمی امن پر اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اس مرحلے پر ساری دُنیا خصوصاً مغربی ممالک کو بھی چاہئے کہ ان لوگوں نے جنہوں نے دہشت گردوں کی نرسریاں ختم کرنے کے لئے جان و مال کی قربانی دی ہے ان کی آباد کاری میں حصہ ڈالیں۔ فاٹا کے دس سالہ ترقیاتی پروگرام میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی، نہری پراجیکٹس اور معدنی ترقیاتی پراجیکٹس شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ میڈیکل اور انجینئرنگ کا لجز کا قیام، ووکیشنل ٹریننگ سکولز اور صنعتی رولز کی تعمیر اس ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے فاٹامیں بینکوں کی شاخیں کھولنے کا اقدام خوش آئند ہو گا۔ فاٹا کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ پر مشاورت اس اعتبار سے بھی خوش آئند ہے کہ اگر اس میں کسی قسم کی کوئی خامیاں یا سقم موجود ہوں تو ان کو بروقت مشاورت سے ختم کیا جا سکے اور جلد از جلد فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جا سکے۔فاٹا کے حوالے سے جو اقدام بھی اٹھائے جا رہے ہیں بلاشبہ دوررس نتائج کے حاصل ہیں اور ان کے اثرات مُلک کے علاوہ پورے خطے کی امن و امان کی صورتِ حال پر مرتب ہوں گے۔