do or die

do or die
 do or die

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان سپر لیگ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور سات میچوں کے بعد اسلام آباد یونائٹڈ پہلے نمبر پر براجمان ہو چکی ہے۔جبکہ کامران اکمل ٹاپ سکورر اور محمد حسنین اب تک کے ٹاپ باؤلر سامنے آئیں ہیں۔پی ایس ایل کے پہلے سات میچوں میں میچز انتہائی دلچسپ ہوئے اور شائقین کرکٹ نے ہر میچ میں اپنا مزہ دوبالا کیا لیکن لاہور قلندر اور اسلام آباد یونائٹڈ کے مابین کھیلے جانیوالا اس لیگ کا ساتواں میچ اب تک کا سب سے زیادہ ہائی فائی میچ قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔اس ہائی فائی میچ کا فیصلہ اسلام آباد یونائٹڈ نے میچ کے آخری اوور کی سیکنڈ لاسٹ گیند پر اپنے نام کیا۔

میچ کی خاص بات شاداب خان،محمد حفیظ،شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ اسلام آباد یونائٹڈ کے ا ٓخری نمبر پر آنے والے بلے باز محمد موسیٰ کی شاندار گیم تھی۔محمد موسیٰ نے اپنے اوسان خطا کیے بغیر لاہور قلندر کی یقینی جیت کو ناکامی میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا اور میچ اسلام آباد یونائٹڈ کی جھولی میں فتح کی صورت ڈال کر اپنی ٹیم کو پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبرپر لے آئے۔لاہور قلند اب کی بار پھر سے سب سے بد قسمت ٹیم تصور کی جا رہی ہے لیکن میرے نزدیک اس ٹیم کو صرف ایک جیت کی ضرورت ہے جہاں سے اس کو کلک ہونا ہے اور اس کے لیے ٹورنامنٹ کھل جائے گا۔اس کے لیے لاہور قلندر کی ٹیم کا کھویا ہوا مورال واپس لاکر اس میں جیت کا جذبہ پیداکرنا پڑے گا۔ میچ لاہور قلندر ہار گیا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے اپنی ٹیم کو بھر پور سپورٹ کیا اور اس میچ میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس کو سراہا۔

لاہور قلند ر پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آخر میں ہونے کے باوجود اب اس پوزیشن پر ہے کہ اس کا اب ہر میچ do or die کی صورتحال سے دوچار ہے اور یہ سیزن بھی لاہور قلندر کیلیے مشکل سیزن ہو سکتا ہے۔اگر لاہور قلند نے اس سیزن میں ان رہنا ہے تو اسے اپنی ول پاور کو برقرار رکھنا ہو گا اور انتہائی جارحانہ کرکٹ کھیلنی پڑے گی اور ہر میچ کا فیصلہ اپنی جانب کرنا ہو گا۔جس کے بعد لاہور قلندر اس ایونٹ میں دوبارہ واپس آجائے گا۔اب جو بھی ہو گا وہ آج سے ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں شروع ہونے والے ملتان سلطان اور پشاور زلمی کے مابین ہونے والے میچ سے اس کا اثر ہونا شروع ہو جائے گا۔اس شہر میں بھی ایک عرصہ بعد انٹرنیشنل کرکٹ واپس آئی ہے جہاں اس کی رونقیں یہاں آنے والے کرکٹ شائقین بڑھائیں گے جو اپنی ٹیم کو مکمل سپورٹ کرنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے دکھائی دیں گے۔


دوسری جانب اس ایونٹ کے پہلے مرحلے کے ہونے والے سات میچز میں پی سی بی سٹیڈیم بھرنے میں ناکام رہا اس کے ساتھ وہ تمام فرنچائزبھی ناکام رہیں جن کی ٹیمیں اس ایونٹ میں کھیل رہی ہیں۔اس کی ایک بنیادی وجہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ناقص تشہیری مہم اور دوسرا پاکستان میں پہلی مرتبہ مکمل طور پر ہونے والے اس ایونٹ میں اگر فری ٹکٹ بانٹ کر بھی سیٹیڈیم بھرنا پڑتا تو ایسا کیا جانا چاہیے تھا۔کیونکہ شا ئقین کرکٹ اس ایونٹ کو مزید کامیاب بنا سکتے ہیں اس کے لیے ہر فرنچائز ٹیم کے اونرز اپنی ٹیموں کی مکمل سپورٹ کے لیے جہاں شائقین کرکٹ میں اپنی ٹیموں کی جرسیاں تقسیم کر رہی ہیں تو اس سے بہتر تھا کہ بہت سے لوگوں کو فری ٹکٹ مہیا کر کے سٹیڈیم بھرا جا ئے۔خیر یہ کام پی سی بی اور فرنچائز ٹیموں کے اونرز کو کرنا چاہیے۔

ایک عرصہ تک یہاں کرکٹ کے دیوانے اس کھیل سے محروم رہے اب جب کرکٹ واپس آہی گئی ہے تو اس کا کچھ بینیفٹ شائقین کرکٹ کو ضرور ملنا چاہیے اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو ٹکٹ انتہائی سستی کر کے سیٹیٖڈیم بھرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔اس کے ساتھ کرکٹ دیوانوں کے لیے پی ایس ایل اس وجہ سے بھی خوشی کا باعث ہے کہ اس برس ہونے والے اس ایونٹ کے تمام میچز پاکستان میں ہو رہے ہیں یعنی اگر یہ کہا جائے کہ اس سے دنیا بھر میں پاکستان کے اچھے امیج کو دیکھ کر سیاح اس جانب توجہ کریں گے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔دوسرا اس ایونٹ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس ایونٹ کے ذریعے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ان کا کھویا ہو ا اوپننگ بلے باز شرجیل خان دوبارہ مل سکتا ہے جس کو ناجانے کس کے جرم کی سزا سنا کر قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔شرجیل خان کی واپسی دھماکہ خیز تو نہیں ہو سکی لیکن انہوں نے اس ایونٹ کے اپنے پہلے میچ میں یہ ضرور باور کروا دیا ہے کہ ان کی کرکٹ ابھی باقی ہے اور بہت جلد وہ قومی ٹیم کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -