کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، پابندیوں کا خاتمہ، زندگیوں سے کھیلنا ہو گا: پاکستان موبائل فورم

  کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، پابندیوں کا خاتمہ، زندگیوں سے کھیلنا ہو گا: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 لاہور (جاوید اقبال)ہیلتھ پروفیشنلز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ابھی گیا نہیں اس کا خطرہ ابھی سروں پر منڈلا رہا ہے مگر حکومت نے پندرہ مارچ سے ہر چیز کھولنے کا اعلان کر کے پاکستان کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔ پاکستان موبائل فورم میں گفتگو کرتے ہوئے فیملی کون کے صدر ڈاکٹر طارق میاں نے کہا کہ حکومت کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کورونا کا خطرہ ابھی باقی ہے۔ ینگ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان نے کہا کہ حکومت پری میچور بی بی کی طرح فیصلے کر رہی ہے،سینما ہال اور دیگر ادارے کھولنے کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے اس کے پوری قوم کو خطرناک نتائج بھگتنا ہوں گے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے صدر ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ ہیلتھ پروفیشنل اور تمام اسٹیک ہولڈرزکا اجلاس طلب کیا جاتا تمام صوبوں سے سفارشات مرتب کی جاتی ملک بھر میں ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جاتی ہر طبقہ کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں پھر جا کر کوئی فیصلہ لیا جاتا،حکومت کا فیصلہ غلط ہے اللہ تعالی نے پاکستان پر خصوصی کرم کیا ہوا ہے لیکن حکومت کی حرکات سے لگتا ہے کہ کرو نا وائرس کے تلوں میں تیزی آئے گی۔پیشنٹ پروٹیکشن کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماوں اظہر صدیق ایڈووکیٹ جاوید دین حافظ اکمل اور مولوی غیا ٹ الدین نے کہا کہ حکومت بتائے کہ 15 مارچ سے تمام ادارے روٹین کے ساتھ کھلنے کا مشورہ اسے کس نے دیا۔ ملک کے طول و عرض میں کرونا وائرس کی شدت موجود ہے کرونا وائرس انسانوں کو نگل رہا ہے ایسے حالات میں ایک دم سے ہر قسم کو مادرپدر آزادی دے دینا کسی صورت بھی حکومت کا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے۔حکومت عوام کے وسیع تر مفاد میں یہ فیصلہ واپس لے اور ملک کے اندر کرونا وائرس کے ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے کرونا وائرس  کے ٹیسٹ کیے جائیں اور ایک رپورٹ مرتب کی جائے اور پھر جا کر فیصلہ کیا جائے۔ این سی او سی بند کمروں میں بیٹھ کر حقائق کے برعکس فیصلے کر رہی ہے پہلے اس ادارے سے فنڈز کا حساب لینا بھی ضروری ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے صدر پروفیسر اشرف نظامی نے کہا کہ این سی او سی کا تمام سکول، کالجز، پارکس اورہوٹلز وغیرہ کھولنے کا فیصلہ ایک غلط فیصلہ ہے جس نے کورونا کے بڑھنے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ پی ایم اے سمجھتی ہے کہ ہسپتالوں کے اعدادوشمار یہ واضح کر رہے ہیں کہ کورونا کے پھیلنے کی شرح بدستور بڑھ رہی ہے اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ آج بھی لاہور کے ہسپتالوں کے آئی سی یو وارڈز میں کرونا کے مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک موجود ہے۔ سو فیصد حاضری کے ساتھ سکول کھولنے سے جب یہ بچے بیماری لے کر گھروں میں جائیں گے تو اِن کی وجہ سے بزرگوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی شرح بڑھ جائے گی اور پاکستان کا موجود کھوکھلا صحت کا نظام اس قابل نہیں ہے کہ وباء کے بڑھنے کی صورت میں احسن طریقے سے اس کا مقابلہ کر سکے۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے دیگر رہنماؤں ڈاکٹر ملک شاہد شوکت، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری،پروفیسر ڈاکٹر تنویر انور،پروفیسر خالد محمود خان، ڈاکٹرارم شہزادی، ڈاکٹر واجد علی، ڈاکٹر بشریٰ حق،ڈاکٹر احمد نعیم،پروفیسر ڈاکٹرثاقب سہیل،ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر ریاض ذوالقرنین اسلم، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹرسلمان کاظمی نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام سیکٹرز کو کھولنے کے اعلان پر نظر ثانی کی جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔ معروف ہیلتھ پروفیشنل پروفیسر ڈاکٹر ناصر چودھری پروفیسر ڈاکٹر سعید کھوکھر نے کہا کہ حکومت کا ہر چیز ایک ہی وقت میں کھولنے مقصد یہ نظر آتا ہے کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر کرونا کی وبا میں تیزی آئے اور افراتفری پھیلے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کرونا وائرس میں دنیا کی طرح تیزی آئی تو ہمارا صحت کا نظام اس قابل نہیں ہے کہ وہ وبا کا شکار ہونے والے مریضوں کو مکمل طور پر صحت کی سہولیات فراہم کرسکے پہلے ہی کرونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں اگر حکومت کی طرف سے کھلی چھٹی ملنے کے بعد کرونا وبا میں شدت آئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعظم پاکستان پر ہوگی۔
موبائل فورم

مزید :

صفحہ آخر -