سیف علی خان حملہ: مشتبہ ملزم کے فنگر پرنٹس نے بازی پلٹ دی

سیف علی خان حملہ: مشتبہ ملزم کے فنگر پرنٹس نے بازی پلٹ دی
سیف علی خان حملہ: مشتبہ ملزم کے فنگر پرنٹس نے بازی پلٹ دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بولی وڈ اداکار سیف علی خان پر چاقو حملہ کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا ہے، اداکار کی رہائش گاہ سے حاصل کئے گئے فنگر پرنٹس کے نمونے مبینہ طور پر حملے میں ملوث محمد شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس سے میل نہیں کھاتے۔
ڈان نیوز نے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ملزم شریف الاسلام ایک بنگلہ دیشی شہری ہے، جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا، اس نے پولیس کو اداکار کے گھر میں چوری کی غرض سے گھسنے کی وجہ بتاتے ہوئے بیان دیا ہے کہ کسی نے پیسوں کے عوض اس سے جعلی شہریت کی دستاویز بنوانے کا وعدہ کیا تھا، یہی وجہ تھی کہ اس نے خان کے گھر میں چوری کی کوشش کی۔
ملزم کے اس بیان کے بعد پولیس نے چاقو حملہ کیس کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اب اس شخص کی تلاش بھی شروع کردی ہے، جس نے شریف الاسلام سے جعلی دستاویزات بنوانے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم کیس میں فنگر پرنٹس کے نتائج کے سبب دلچسپ موڑ آگیا ہے، اداکار پر چاقو حملے کے بعد ممبئی پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس کے 19 نمونے حاصل کئے تھے لیکن حیران کن طور پر کوئی ایک بھی نمونہ پولیس کی زیر حراست مبینہ بنگلہ دیشی شہری کے فنگر پرنٹس سے نہیں ملتا۔
ذرائع کے مطابق ممبئی پولیس نے خان کے گھر سے ملنے والے فنگر پرنٹس کو ریاستی کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے فنگر پرنٹ بیورو بھیج دیا تھا تاہم سسٹم سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ پرنٹس شریف الاسلام کے فنگر پرنٹس سے مطابقت نہیں رکھتے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سی آئی ڈی نے ممبئی پولیس کو فنگر پرنٹس کے منفی نتیجے سے متعلق آگاہ کردیا ہے،جبکہ پولیس نے جانچ پڑتال کے لئے مزید نمونے آگے بھیج دیئے ہیں۔
دوسری جانب ملزم کے وکیل نے تمام الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے عدالت میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے موکل کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اورہائی پروفائل کیس ہونے کے سبب اسے قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ بولی وڈ سٹار پر 16 جنوری کی رات گئے گھر میں گھسنے والے شخص نے چاقو سے حملہ کردیا تھا، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
سیف علی خان کی ہسپتال میں متعدد سرجریز کی گئی تھیں اور انہیں 6 دن بعد 21 جنوری کی سہ پہر کو ڈسچارج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرز نے اداکار کو مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے، جبکہ پولیس نے حملے سے متعلق ان کا پہلا بیان 23 جنوری کو ان کی رہائش گاہ پرریکارڈ کیا۔
پولیس کو دیئے گئے بیان میں اداکار کا کہنا تھا کہ وہ اہلیہ کے ہمراہ اپنے بیڈ روم میں موجود تھے کہ انہوں نے چھوٹے بیٹے ’جے‘ کے رونے کی آواز سن کر جب وہاں آئے تو حملہ آور کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
سیف علی خان کا کہنا تھاکہ حملہ آور نے ان کی ملازمہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر انہوں نے حملہ آور کو پکڑا لیکن جلد حملہ آور نے ان پر چاقو کے وار کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔