سعودی ہسپتال پر ڈرون حملہ، 30 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
خرطوم (ڈیلی پاکستان آن لائن) افریقی ملک سوڈان کے علاقے دارفور میں الفاشر شہر کے ایک فعال سعودی ہسپتال پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ یہ حملہ جمعہ کی شام ہوا جس کے نتیجے میں ہسپتال کی ایمرجنسی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
طبی ذرائع نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی ہسپتال کے ایمرجنسی یونٹ پر حملہ ہوا، تاہم انہوں نے انتقامی کارروائی کے خدشے کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔ حملہ کرنے والوں کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کس نے کیا ہے۔
اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنگ جاری ہے۔ آر ایس ایف نے دارفور کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے لیکن وہ الفاشر شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ مئی سے آر ایس ایف نے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا محاصرہ کیا ہوا ہے لیکن وہاں موجود فوجی ملیشیاؤں کی مزاحمت کے باعث یہ شہر کا کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔ گزشتہ ہفتے آر ایس ایف نے فوجی دستوں کو شہر خالی کرنے کے لیے الٹی میٹم دیا تھا، جس کے بعد سے وقفے وقفے سے لڑائی جاری ہے۔
مقامی سماجی تنظیم دارفور جنرل کوآرڈینیشن آف کیمپس فار دی ڈسپلیسڈ اینڈ ریفیوجیز کے مطابق جمعے کی صبح آر ایس ایف کی گولہ باری کے نتیجے میں ابو شوک کے قحط زدہ کیمپ میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔
اقوام متحدہ نے دونوں فریقوں سے شہری آبادی کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ الفاشر شہر میں دو ملین سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں جو کئی مہینوں کی جنگی صورت حال سے شدید متاثر ہیں۔ اقوام متحدہ کے حقوق کے ترجمان سیف مگانگو نے کہا "الفاشر کے لوگوں نے بے شمار ظلم اور بے حس تشدد برداشت کیا ہے۔"
سعودی ہسپتال کے ایمرجنسی یونٹ پر چند ہفتے پہلے بھی آر ایس ایف کی جانب سے ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق آر ایس ایف کے زیرِ کنٹرول نیالا ایئرپورٹ پر جدید چینی ساختہ ڈرون موجود ہیں، جو فضائی نگرانی اور جنگی حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکی حکومت نے آر ایس ایف پر دارفور میں "نسل کشی" کا الزام عائد کیا ہے اور سوڈانی فوج اور آر ایس ایف دونوں پر شہریوں کو نشانہ بنانے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فریقین کے درمیان جاری اس جنگ کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، 12 ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، اور لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ الفاشر اور اس کے اطراف میں قحط کے باعث تین کیمپوں زمزم، ابو شوک، اور السلام میں شدید انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے، جبکہ مزید پانچ علاقوں میں بھی قحط پھیلنے کا خدشہ ہے۔
طبی تنظیم "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز" کے مطابق سعودی ہسپتال الفاشر میں واحد عوامی ہسپتال ہے جو اب بھی سرجری کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ لیکن مسلسل حملوں کے باعث صحت کی خدمات بھی ختم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔