چین میں اناج کی بمپر فصل

چین میں اناج کی بمپر فصل
چین میں اناج کی بمپر فصل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چین بھر میں اس وقت گندم کی کٹائی کا 90 فیصد سے زائد مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔مجموعی طور پر صورتحال کافی پرامید ہے، جو لگاتار 20 سالوں سے بمپر فصل کی نشاندہی کرتی ہے۔موسم گرما میں اناج کی زبردست فصل، جو ملک کی مجموعی اناج کی پیداوار کا ایک چوتھائی ہے، نے سال بھر کے غذائی تحفظ کے لیے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے اور افراط زر سے دوچار دنیا میں اعتماد پیدا کیا ہے۔ دوسری جانب ،اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے جاری کردہ فوڈ کرائسز 2023  سے متعلق گلوبل رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال 58 ممالک اور خطوں میں تقریباً 258 ملین افراد کو بحران یا بدتر سطح پر شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تعداد 2021 میں 53 ممالک اور خطوں میں 193 ملین سے زیادہ تھی۔اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے آخر تک عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن وہ وبائی صورتحال سے پہلے کی سطح سے زیادہ رہی ہیں اور کچھ ممالک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن ابھی تک کمی نہیں آئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2023 میں شدید موسم اور کووڈ 19 کا امتزاج غذائی عدم تحفظ کا سبب بنتا رہے گا۔
ایک ایسی صورتحال میں جب عالمی خوراک کی پیداوار بدستور غیر یقینی کیفیت میں گھری ہوئی ہے، دنیا کے سب سے بڑے اناج کی پیداوار اور کھپت والے ملک کی حیثیت سے، چین کی موسم گرما میں اناج کی کٹائی نے بلاشبہ اعتماد اور امید میں اضافہ کیا ہے۔ملک میں وافر خوراک کی فراہمی اور مستحکم مارکیٹ ، دنیا کی آبادی کے تقریباً پانچویں حصے کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ، عالمی افراط زر کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ "دنیا کی فیکٹری" کے طور پر ، چین کی اناج کی پیداوار نے اس کی گھریلو اجناس کی قیمتوں کو مستحکم کیا ہے ، جس سے دنیا بھر کے لوگ چین میں تیار کردہ سستی اشیاء سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔یہاں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ چین کے کئی علاقے شدید موسمیات اور بارشوں سے بھی متاثر ہوئے ہیں لیکن تمام مسائل پر قابو پاتے ہوئے فصل کی بروقت کٹائی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ2022 تک ، چین کی اناج کی پیداوار مسلسل آٹھ سالوں سے 650 ملین ٹن سے اوپر رہی ہے ، جس کی وجہ چین کا ہمیشہ غذائی تحفظ پر مضبوط زور رہا ہے۔چینی قیادت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانا  نمایاں ترین ترجیح ہے، جو قومی ترقی اور لوگوں کی فلاح و بہبود سے جڑی ہوئی ہے۔دیہی علاقوں اور زراعت سے وابستہ امور گزشتہ دو دہائیوں سے ایجنڈے میں سرفہرست رہے ہیں، اور رواں سال کی "نمبر 1 مرکزی دستاویز" میں ایک بار پھر اناج کی سالانہ پیداوار کو 650 ملین ٹن سے زیادہ رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
ملک میں فوڈ سیکورٹی کو اہمیت دینے کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ مقامی عہدیداروں کے کارکردگی جائزے میں بھی یہ شعبہ  شامل کیا گیا ہے۔زراعت سے متعلق اہم صوبوں میں اناج کی پیداوار کے اہداف میونسپل اور کاؤنٹی سطح کے سرکاری عہدیداروں کی کارکردگی کے جائزے میں شامل ہیں۔اگر فصل کی کٹائی کے دوران کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو متعلقہ عہدہ دار ذمہ داری سنبھالتا ہے اور اس کے حل کو یقینی بناتا ہے۔چین نے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ایک ذریعہ کے طور پر اپنے زرعی علاقے کو مسلسل 1.8 بلین ایم یو کی ریڈ لائن سے اوپر رکھا ہے۔ دریں اثنا، زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کی شراکت کی شرح 2012 میں 53.5 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 60.7 فیصد ہوگئی ہے، اور 2025 میں 64 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے.ملک نے قومی اقتصادی و سماجی ترقی اور سال 2035 تک کے طویل المدتی اہداف کے لیے 14ویں پانچ سالہ منصوبہ (2021تا2025) کے خاکے میں غذائی تحفظ کی حکمت عملی کے نفاذ کو شامل کیا ہے۔اس خاکے میں اناج کے مکمل تحفظ اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور غذائی تحفظ سے متعلق قانون سازی کو فروغ دینے کی کوششوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ملک نے 2021 میں خوراک کے ضیاع کے خلاف قانون بھی منظور کیا، جس کا مقصد خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے ایک طویل مدتی فریم ورک کی تشکیل ہے، جو قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -